الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
حدود کے مسائل
गंभीर अपराध और उसकी सज़ा
5. باب التعزير وحكم الصائل
5. تعزیر اور حملہ آور (ڈاکو) کا حکم
५. “ सख़्त सज़ा के नियम और हमला करने वाले के बारे में ”
حدیث نمبر: 1076
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن عائشة رضي الله عنها ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «اقيلوا ذوي الهيئات عثراتهم إلا الحدود» .‏‏‏‏ رواه احمد وابو داود والنسائي والبيهقي.وعن عائشة رضي الله عنها أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «أقيلوا ذوي الهيئات عثراتهم إلا الحدود» .‏‏‏‏ رواه أحمد وأبو داود والنسائي والبيهقي.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صاحب عز و شرف لوگوں سے بجز حدود الٰہی، ان کی لغزشیں درگزر کر دیا کرو۔ اسے احمد، ابوداؤد، نسائی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
हज़रत आयशा रज़ि अल्लाहु अन्हा से रिवायत है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! ’’ अल्लाह की हदों के सिवा इज़्ज़त वाले लोगों की भूल चूक टाल दिया करो।”
इसे अहमद, अबू दाऊद, निसाई और बैहक़ी ने रिवायत किया है।

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الحدود، باب في الحد يشفع فيه، حديث:4375، والنسائي في الكبرٰي:4 /310، 311، حديث:7293_7298.»

'Aishah (RAA) narrated that Allah's Messenger (ﷺ) said: "Forgive the people with high moral values when they slip but not what calls for the infliction of Hudud." Related by Ahmad, Abu Dawud, An-Nasa'i and Al-Baihaqi.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: حسن

   سنن أبي داود4375عائشة بنت عبد اللهأقيلوا ذوي الهيئات عثراتهم إلا الحدود
   بلوغ المرام1076عائشة بنت عبد اللهأقيلوا ذوي الهيئات عثراتهم إلا الحدود

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4375  
´شرعی حدود کو ختم کرنے کے لیے سفارش نہیں کی جا سکتی۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صاحب حیثیت اور محترم وبا وقار لوگوں کی لغزشوں کو معاف کر دیا کرو سوائے حدود کے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4375]
فوائد ومسائل:
شرعی حدود بلااستثنا عام وخاص سب پر لاگو ہوتی ہیں۔
اس سے کم درجہ کی غلطیاں اگر غفلت سے یا پہلی بار سرزد ہوں اور قاضی یا منتظمین محسوس کریں کہ زبانی تنبیہ ہی کافی ہے تو انہیں معاف کرنا زیادہ بہتر ہوتا ہے، لیکن اگر کوئی عادی مجرم ہو یا اس کے معاملے سے محسوس ہو کہ وہ اپنے عمل پر کوئی عار محسوس نہیں کر رہا ہے تو سزا دینی چاہئے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4375   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.