الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كتاب الحدود حدود کے مسائل गंभीर अपराध और उसकी सज़ा 5. باب التعزير وحكم الصائل تعزیر اور حملہ آور (ڈاکو) کا حکم ५. “ सख़्त सज़ा के नियम और हमला करने वाले के बारे में ”
سیدنا ابوبردہ انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے سنا ” حدود اللہ میں سے کسی حد کے سوا دس کوڑوں سے زیادہ سزا نہ دی جائے۔“ (بخاری ومسلم)
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحدود، باب كم التعزير والأدب، حديث:6848، ومسلم، الحدود، باب قدر أسواط التعزير، حديث:1708.»
حكم دارالسلام: صحيح
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” صاحب عز و شرف لوگوں سے بجز حدود الٰہی، ان کی لغزشیں درگزر کر دیا کرو۔“ اسے احمد، ابوداؤد، نسائی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الحدود، باب في الحد يشفع فيه، حديث:4375، والنسائي في الكبرٰي:4 /310، 311، حديث:7293_7298.»
حكم دارالسلام: حسن
سیدنا على رضی اللہ عنہ سے روايت ہے كہ میں کسی پر ایسی حد نافذ نہیں کروں گا کہ وہ اس سے مر جائے اور میں اس کا غم اپنے دل میں محسوس کروں سوائے شرابی کے اگر وہ سزا میں جاں بحق ہو جائے تو میں اس کی دیت ادا کروں گا۔ (بخاری)
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحدود، باب الضرب بالجريد والنعال، حديث:6778، واللفظ له، ومسلم، الحدود، باب حد الخمر، حديث:1707.»
حكم دارالسلام: صحيح
سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جو شخص اپنے مال و متاع کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے، وہ شہید ہے۔“ اسے چاروں نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، السنة، باب في قتال اللصوص، حديث:4772، والترمذي، الديات، حديث:1421، والنسائي، تحريم الدم، حديث:4100، وابن ماجه، الحدود، حديث:2580.»
حكم دارالسلام: صحيح
سیدنا عبداللہ بن خباب سے روایت ہے کہ میں نے اپنے والد کو بیان کرتے سنا وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے سنا ہے کہ ” میرے بعد فتنے رونما ہوں گے۔ اے اللہ کے بندے! تو ان میں مقتول بن جانا، قاتل نہ بننا۔“ اس کو ابن ابی خیشمہ اور دارقطنی نے نکالا ہے اور احمد نے اسی طرح خالد بن عرفطہٰ سے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه الدار قطني (التعليق المغني):3 /132، وابن أبي خيثمة، فيه رجل من بني عبدالقيس مجهول، وللحديث شواهد، منها الآتي، وحديث خالد بن عرفطة، أخرجه أحمد:5 /292، وفيه علي بن زيد بن جدعان [وهو ضعيف].»
حكم دارالسلام: حسن
|