الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab ul Jummah)
245. باب الرَّجُلِ يَأْتَمُّ بِالإِمَامِ وَبَيْنَهُمَا جِدَارٌ
245. باب: آدمی امام کی اقتداء کر رہا ہو اور دونوں کے درمیان دیوار حائل ہو اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: A Person Praying Behind The Imam While There Is A Wall Between Them.
حدیث نمبر: 1126
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا زهير بن حرب، حدثنا هشيم، اخبرنا يحيى بن سعيد، عن عمرة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجرته والناس ياتمون به من وراء الحجرة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حُجْرَتِهِ وَالنَّاسُ يَأْتَمُّونَ بِهِ مِنْ وَرَاءِ الْحُجْرَةِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حجرے کے اندر نماز پڑھی اور لوگ حجرے کے پیچھے سے آپ کی اقتداء کر رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 80 (729)، (تحفة الأشراف: 17937)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/30) (صحیح)» ‏‏‏‏

Aishah said: The Messenger of Allah ﷺ offered the prayer in his apartment and people were following him behind apartment.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1121


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (729)
مشكوة المصابيح (1114)

   سنن أبي داود1126عائشة بنت عبد اللهصلى رسول الله في حجرته والناس يأتمون به من وراء الحجرة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1126  
´آدمی امام کی اقتداء کر رہا ہو اور دونوں کے درمیان دیوار حائل ہو اس کے حکم کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حجرے کے اندر نماز پڑھی اور لوگ حجرے کے پیچھے سے آپ کی اقتداء کر رہے تھے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1126]
1126۔ اردو حاشیہ:
جب نمازیوں کی صفیں متصل ہوں اور صفوں کے درمیان کوئی پردہ یا دیوار حائل ہو، خواہ امام اور مقتدیوں کے درمیان ہی یہ صورت ہو اور انہیں امام کے احوال کی بخوبی اطلاع ہو تو اقتداء جائز ہے۔ جیسے آج کل مساجد کئی کئی منزلہ بن گئی ہیں یا عورتیں پردے کے پیچھے ہوتی ہیں۔ مگر ریڈیو ٹی وی کے ذریعے سے اقتداء جائز نہیں۔ کیونکہ صفیں متصل نہیں ہوتی ہیں۔ علاوہ ازیں ٹی وی کے ذریعے سے ان عبادات کو ٹیلی کاسٹ (نشر) کرنا ہی شرعاً سخت محل نظر ہے چہ جایئکہ ٹی وی کی سکرین پر نمودار ہونے والے شخص کو امام بنا لیا جائے۔؟
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1126   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.