الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab ul Jummah)
246. باب الصَّلاَةِ بَعْدَ الْجُمُعَةِ
246. باب: فریضہ جمعہ کے بعد کی نفلی نماز کا بیان۔
Chapter: Praying After The Friday Prayer.
حدیث نمبر: 1127
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد، وسليمان بن داود المعنى، قالا: حدثنا حماد بن زيد، حدثنا ايوب، عن نافع، ان ابن عمر راى رجلا يصلي ركعتين يوم الجمعة في مقامه، فدفعه، وقال: اتصلي الجمعة اربعا" وكان عبد الله يصلي يوم الجمعة ركعتين في بيته ويقول هكذا فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم؟".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْد، وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَأَى رَجُلًا يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي مَقَامِهِ، فَدَفَعَهُ، وَقَالَ: أَتُصَلِّي الْجُمُعَةَ أَرْبَعًا" وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُصَلِّي يَوْمَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ وَيَقُولُ هَكَذَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟".
نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے جمعہ کے دن ایک شخص کو اپنی اسی جگہ پر دو رکعت نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا، (جہاں اس نے جمعہ کی نماز ادا کی تھی) تو انہوں نے اس شخص کو اس کی جگہ سے ہٹا دیا اور کہا: کیا تم جمعہ چار رکعت پڑھتے ہو؟ اور عبداللہ بن عمر جمعہ کے دن دو رکعتیں اپنے گھر میں پڑھا کرتے تھے اور کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے ہی کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الجمعة 43 (1430)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 90 (1118)، (تحفة الأشراف: 7548)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 39 (937)، صحیح مسلم/المسافرین 15 (728)، والجمعة 18 (882)، سنن الترمذی/الصلاة 259 (الجمعة 24) (522)، موطا امام مالک/قصر الصلاة 23(69)، مسند احمد (2/449، 499)، سنن الدارمی/الصلاة 144(1477) (صحیح)» ‏‏‏‏

Nafi said: Ibn Umar saw a man praying two rak'ahs after the Friday prayer on the same place (where he offered the Friday prayer). He pushed him and said: Do you offer four rak'ahs of Friday prayer ? Abdullah (bin Umar) used to pray two rak'ahs in his house after the Friday prayer, and he used to say: This is how the Messenger of Allah ﷺ did.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1122


قال الشيخ الألباني: صحيح ق المرفوع منه

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
أخرجه النسائي (1430 وسنده صحيح)

   صحيح مسلم2039عبد الله بن عمرإذا صلى الجمعة انصرف فسجد سجدتين في بيته ثم قال كان رسول الله يصنع ذلك
   جامع الترمذي522عبد الله بن عمرإذا صلى الجمعة انصرف فصلى سجدتين في بيته
   سنن أبي داود1127عبد الله بن عمريصلي يوم الجمعة ركعتين في بيته
   سنن ابن ماجه1130عبد الله بن عمرإذا صلى الجمعة انصرف فصلى سجدتين في بيته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1127  
´فریضہ جمعہ کے بعد کی نفلی نماز کا بیان۔`
نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے جمعہ کے دن ایک شخص کو اپنی اسی جگہ پر دو رکعت نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا، (جہاں اس نے جمعہ کی نماز ادا کی تھی) تو انہوں نے اس شخص کو اس کی جگہ سے ہٹا دیا اور کہا: کیا تم جمعہ چار رکعت پڑھتے ہو؟ اور عبداللہ بن عمر جمعہ کے دن دو رکعتیں اپنے گھر میں پڑھا کرتے تھے اور کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے ہی کیا ہے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1127]
1127۔ اردو حاشیہ:
➊ فرائض کے بعد فوراً اس جگہ نوافل نہیں پڑھنے چاہیں بلکہ جگہ بدل لی جائے یا کسی سے بات چیت یا اذکار کے ذریعے سے وقفہ کیا جائے۔
➋ جمعہ کے بعد گھر میں جا کر دو رکعتیں پڑھنا سنت ہے۔
➌ علماء کے ذمہ ہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ جرأت سے ادا کیا کریں لیکن اس عظیم مقصد کے لئے ضروری ہے کہ دوسرے لوگوں کو اس کی تلقین کرنے سے پہلے اپنے آپ کو اس کا اہل ثابت کریں۔ یعنی اپنے اخلاق کردار اور اعمال کو سنت مطہرہ کے مطابق بنائیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1127   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1130  
´جمعہ کے بعد کی سنتوں کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب وہ جمعہ کی نماز پڑھ کر لوٹتے تو اپنے گھر میں دو رکعت پڑھتے، اور کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کیا کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1130]
اردو حاشہ:
فائده:
رسول اللہ ﷺ نفلی نماز اور سنتیں گھر میں ادا کرتے تھے۔
تاہم مسجد میں بھی سنتیں پڑھنا جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1130   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.