الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab ul Jummah)
246. باب الصَّلاَةِ بَعْدَ الْجُمُعَةِ
246. باب: فریضہ جمعہ کے بعد کی نفلی نماز کا بیان۔
Chapter: Praying After The Friday Prayer.
حدیث نمبر: 1129
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا ابن جريج، اخبرني عمر بن عطاء بن ابي الخوار، ان نافع بن جبير ارسله إلى السائب بن يزيد ابن اخت نمر يساله عن شيء راى منه معاوية في الصلاة، فقال: صليت معه الجمعة في المقصورة، فلما سلمت قمت في مقامي فصليت، فلما دخل ارسل إلي، فقال: لا تعد لما صنعت إذا صليت الجمعة، فلا تصلها بصلاة حتى تكلم او تخرج، فإن نبي الله صلى الله عليه وسلم" امر بذلك ان لا توصل صلاة بصلاة حتى يتكلم او يخرج".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ عَطَاءِ بْنِ أَبِي الْخُوَارِ، أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ أَرْسَلَهُ إِلَى السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ ابْنَ أُخْتِ نَمِرٍ يَسْأَلُهُ عَنْ شَيْءٍ رَأَى مِنْهُ مُعَاوِيَةُ فِي الصَّلَاةِ، فَقَالَ: صَلَّيْتُ مَعَهُ الْجُمُعَةَ فِي الْمَقْصُورَةِ، فَلَمَّا سَلَّمْتُ قُمْتُ فِي مَقَامِي فَصَلَّيْتُ، فَلَمَّا دَخَلَ أَرْسَلَ إِلَيَّ، فَقَالَ: لَا تَعُدْ لِمَا صَنَعْتَ إِذَا صَلَّيْتَ الْجُمُعَةَ، فَلَا تَصِلْهَا بِصَلَاةٍ حَتَّى تَكَلَّمَ أَوْ تَخْرُجَ، فَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَمَرَ بِذَلِكَ أَنْ لَا تُوصَلَ صَلَاةٌ بِصَلَاةٍ حَتَّى يَتَكَلَّمَ أَوْ يَخْرُجَ".
ابن جریج کہتے ہیں کہ مجھے عمر بن عطاء بن ابی الخوار نے خبر دی ہے کہ نافع بن جبیر نے انہیں ایک چیز کے متعلق، جسے معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے نماز میں انہیں کرتے ہوئے دیکھا تھا، سائب بن یزید کے پاس مسئلہ پوچھنے کے لیے بھیجا، تو انہوں نے بتایا کہ میں نے معاویہ کے ساتھ مسجد کے کمرہ میں نماز جمعہ ادا کی، جب میں نے سلام پھیرا تو اپنی اسی جگہ پر اٹھ کر پھر نماز پڑھی تو جب وہ گھر تشریف لائے تو مجھے بلوایا اور کہا: جو تم نے کیا ہے، اسے پھر دوبارہ نہ کرنا، جب تم جمعہ پڑھ چکو تو اس کے ساتھ دوسری نماز نہ ملاؤ، جب تک کہ بات نہ کر لو یا نکل نہ جاؤ، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کا حکم دیا ہے کہ کوئی نماز کسی نماز سے ملائی نہ جائے جب تک کہ بات نہ کر لی جائے یا باہر نکل نہ لیا جائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجمعة 18 (883)، (تحفة الأشراف: 11414)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/95، 99) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ جمعہ کے بعد سنت گھر آ کر پڑھی جائے، اگر مسجد میں پڑھی جائے تو دوسری جگہ ہٹ کر پڑھے، یا درمیان میں کسی سے کچھ باتیں کر لے، یا کوئی بھی ایسی صورت اختیار کرے جس سے لوگوں کو یہ معلوم ہو جائے کہ فرض اور سنت میں فرق و امتیاز ہو گیا ہے۔

Umar bin Ata bin Abu al-Khuwar said that Nafi bin Jubair sent him to al-Saib bin Yazid bin Ukht Namir to ask him about something Muawiyyah had seen him do in prayer. He said: I offered the Friday prayer along with him in enclosure. When I uttered the salutation I stood up in my place and prayed. When he went in, he sent me a message saying: Never again do what you have done. When you pray the Friday prayer, you must not join another prayer to it till you have engaged in conversation or gone out, for the Prophet of Allah ﷺ gave the precise command not to join on prayer till you have engaged in conversation or gone out.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1124


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (883)

   سنن أبي داود1129يزيد بن سائبلا توصل صلاة بصلاة حتى يتكلم أو يخرج

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1129  
´فریضہ جمعہ کے بعد کی نفلی نماز کا بیان۔`
ابن جریج کہتے ہیں کہ مجھے عمر بن عطاء بن ابی الخوار نے خبر دی ہے کہ نافع بن جبیر نے انہیں ایک چیز کے متعلق، جسے معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے نماز میں انہیں کرتے ہوئے دیکھا تھا، سائب بن یزید کے پاس مسئلہ پوچھنے کے لیے بھیجا، تو انہوں نے بتایا کہ میں نے معاویہ کے ساتھ مسجد کے کمرہ میں نماز جمعہ ادا کی، جب میں نے سلام پھیرا تو اپنی اسی جگہ پر اٹھ کر پھر نماز پڑھی تو جب وہ گھر تشریف لائے تو مجھے بلوایا اور کہا: جو تم نے کیا ہے، اسے پھر دوبارہ نہ کرنا، جب تم جمعہ پڑھ چکو تو اس کے ساتھ دوسری نماز نہ ملاؤ، جب تک کہ بات نہ کر لو یا نکل نہ جاؤ، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کا حکم دیا ہے کہ کوئی نماز کسی نماز سے ملائی نہ جائے جب تک کہ بات نہ کر لی جائے یا باہر نکل نہ لیا جائے ۱؎۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1129]
1129۔ اردو حاشیہ:
اہل علم کے لئے ضروری اور بہتر ہے کہ مسئلہ بیان کرتے یا فتویٰ دیتے ہوئے وہ دلیل بیان کریں تاکہ سامعین کو علم بصیرت اور اطمینان و وثوق حاصل ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1129   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.