1167 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم:" قال الله عز وجل: اعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رات، ولا اذن سمعت، ولا خطر علي قلب بشر"، واقرءوا إن شئتم: ﴿ فلا تعلم نفس ما اخفي لهم من قرة اعين جزاء بما كانوا يعملون﴾1167 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَعْدَدْتُ لِعِبَادِيَ الصَّالِحِينَ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ، وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ، وَلَا خَطَرَ عَلَي قَلْبِ بَشَرٍ"، وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: ﴿ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾
1167- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: ”میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ چیز تیار کی ہے، جسے کسی آنکھ نے دیکھا نہیں ہے، کسی کان نے (اس کے بارے میں) سنا نہیں ہے اور کسی انسان کے دل میں اس کا خیال بھی نہیں آیا (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یا شاید نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا) اگر تم لوگ چاہو، تو یہ آیت تلاوت کرلو۔ «فَلا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ»(32-السجدة:17)”کوئی شخص یہ نہیں جانتا کہ اس کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے کیا چیز تیار کی گئی ہے؟ یہ اس چیز کی جزا ہے، جو وہ لوگ عمل کیا کرتے تھے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3244، 4779، 4780، 7498، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2824، 2824، 2824، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 369، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11019، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3197، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2870، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4328، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8259، 9780، 10155، 10156، 10567، 10727،وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6276، والبزار فى «مسنده» برقم: 9143، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20874، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 35128، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 200، والطبراني فى «الصغير» برقم: 51»
أعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر ذخرا بله ما أطلعتم عليه قرأ فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون
أعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر ومن بله ما قد أطلعكم الله عليه اقرءوا إن شئتم فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1167
1167- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: ”میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ چیز تیار کی ہے، جسے کسی آنکھ نے دیکھا نہیں ہے، کسی کان نے (اس کے بارے میں) سنا نہیں ہے اور کسی انسان کے دل میں اس کا خیال بھی نہیں آیا (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یا شاید نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا) اگر تم لوگ چاہو، تو یہ آیت تلاوت کرلو۔ «فَلا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ»(32-السجدة:17)”کوئی شخص یہ نہیں جانتا کہ اس کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے کی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1167]
فائدہ: یہ حدیث قدسی ہے، اس میں بھی اللہ تعالیٰ نے جنت کی نعمتوں کا تذکرہ کیا ہے کہ جنت میں ایسی نعمتیں ہوں گی کہ دنیا میں ان کا وہم و گمان بھی نہیں ہے، اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو بالکل کمزور پیدا کیا ہے، اس سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی کے تقویٰ کو ضائع نہیں کرتے، اور اس کو اس کی محنت کا صلہ ضرور دیں گے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1166