الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول متفرق روایات
حدیث نمبر: 1170
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1170 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «الا تعجبوا كيف يصرف الله عز وجل عني شتم قريش، ولعنهم يشتمون مذمما، ويلعنون مذمما، وانا محمد صلي الله عليه وسلم» 1170 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلَا تَعْجَبُوا كَيْفَ يَصْرِفُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَنِّي شَتْمَ قُرَيْشٍ، وَلَعْنَهُمْ يَشْتُمُونَ مُذَمَّمًا، وَيَلْعَنُونَ مُذَمَّمًا، وَأنَا مُحَمَّدٌ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
1170- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: کیا تم لوگ اس بات پر حیران نہیں ہوتے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ سے قریش کے برا کہنے اور ان کے برا کرنے کو کیسے پھیر دیا ہے؟ وہ لوگ برا کہتے ہوئے مذمت کرتے ہیں، لعنت کرتے ہوئے مذمت کرتے ہیں جبکہ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہوں (یعنی جس کی تعریف کی گئی ہے)


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3533، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6503، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3438، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5602، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17240، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7449، 8594، 8947، والبزار فى «مسنده» برقم: 8861»

   صحيح البخاري3533عبد الرحمن بن صخريصرف الله عني شتم قريش ولعنهم يشتمون مذمما ويلعنون مذمما وأنا محمد
   سنن النسائى الصغرى3468عبد الرحمن بن صخريصرف الله عني شتم قريش ولعنهم إنهم يشتمون مذمما ويلعنون مذمما وأنا محمد
   مسندالحميدي1170عبد الرحمن بن صخرألا تعجبوا كيف يصرف الله عز وجل عني شتم قريش، ولعنهم يشتمون مذمما، ويلعنون مذمما، وأنا محمد صلى الله عليه وسلم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1170  
1170- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: کیا تم لوگ اس بات پر حیران نہیں ہوتے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ سے قریش کے برا کہنے اور ان کے برا کرنے کو کیسے پھیر دیا ہے؟ وہ لوگ برا کہتے ہوئے مذمت کرتے ہیں، لعنت کرتے ہوئے مذمت کرتے ہیں جبکہ میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) ہوں (یعنی جس کی تعریف کی گئی ہے) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1170]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس کو گالی دی جائے، اس کو گالی سے کچھ فرق نہیں پڑتا، بلکہ گالی دینے والے کو گناہ ملتا ہے، اور گالی دینا مطلقاً حرام ہے، اور گالی شیطان اور کسی جانور کو بھی دینا منع ہے، افسوس کہ آج ہر بات کے ساتھ گالی دی جاتی ہے، لوگوں کو اس پر ڈانٹنا چاہیے، اور خود گالی پر کنٹرول رکھیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1168   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.