الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 1217
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1217 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا الزهري، انه سمع انس بن مالك، يقول: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «لا تقاطعوا ولا تدابروا، ولا تباغضوا، ولا تحاسدوا، وكونوا عباد الله إخوانا، ولا يحل لمسلم ان يهجر اخاه فوق ثلاث» فقيل لسفيان فيه: «ولا تناجشوا؟» ، قال: لا1217 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقَاطَعُوا وَلَا تَدَابَرُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَحَاسَدُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا، وَلَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثٍ» فَقِيلَ لِسُفْيَانَ فِيهِ: «وَلَا تَنَاجَشُوا؟» ، قَالَ: لَا
1217- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: آپس میں قطع رحمی نہ کرو، آپس میں ایک دوسرے سے پیٹھ نہ پھیرو، ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، ایک دوسرے سے حسدنہ کرو، اللہ کے بندے اور بھائی، بھائی بن کر رہو، کسی مسلمان کے لیے یہ بات جائز نہیں ہے، وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ لاتعلق رہے۔
سفیان نامی راوی سے دریافت کیا گیا: اس روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں آپس میں مصنوعی بولی نہ لگاؤ، تو انہوں نے جواب دیا: جی نہیں۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6065، 6076، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2559، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5660، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4910، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1935، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14891، 21123، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12256، 12888، 13253، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 3261، 3549، 3550، 3551»

   صحيح البخاري6076أنس بن مالكلا تباغضوا لا تحاسدوا لا تدابروا كونوا عباد الله إخوانا
   صحيح البخاري6065أنس بن مالكلا تباغضوا لا تحاسدوا لا تدابروا كونوا عباد الله إخوانا
   صحيح مسلم6530أنس بن مالكلا تباغضوا لا تحاسدوا لا تدابروا كونوا عباد الله إخوانا
   صحيح مسلم6530أنس بن مالكلا تحاسدوا لا تباغضوا لا تقاطعوا كونوا عباد الله إخوانا
   جامع الترمذي1935أنس بن مالكلا تقاطعوا لا تدابروا لا تباغضوا لا تحاسدوا كونوا عباد الله إخوانا
   سنن أبي داود4910أنس بن مالكلا تباغضوا لا تحاسدوا لا تدابروا كونوا عباد الله إخوانا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم602أنس بن مالكلا تباغضوا ولا تحاسدوا، ولا تدابروا، وكونوا عباد الله إخوانا، ولا يحل لمسلم ان يهجر اخاه فوق ثلاث ليال.
   المعجم الصغير للطبراني719أنس بن مالك لا يحل للمسلم أن يهجر أخاه فوق ثلاث
   المعجم الصغير للطبراني720أنس بن مالك لا يحل للمسلم أن يهجر أخاه فوق ثلاث
   مسندالحميدي1217أنس بن مالكلا تقاطعوا ولا تدابروا، ولا تباغضوا، ولا تحاسدوا، وكونوا عباد الله إخوانا، ولا يحل لمسلم أن يهجر أخاه فوق ثلاث

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1217  
1217- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: آپس میں قطع رحمی نہ کرو، آپس میں ایک دوسرے سے پیٹھ نہ پھیرو، ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، ایک دوسرے سے حسدنہ کرو، اللہ کے بندے اور بھائی، بھائی بن کر رہو، کسی مسلمان کے لیے یہ بات جائز نہیں ہے، وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ لاتعلق رہے۔‏‏‏‏ سفیان نامی راوی سے دریافت کیا گیا: اس روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں آپس میں مصنوعی بولی نہ لگاؤ، تو انہوں نے جواب دیا: جی نہیں۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1217]
فائدہ:
اس حدیث میں بعض چیزوں سے منع کیا گیا ہے، اور ان کا تعلق حقوق العباد سے ہے، حسد کی تعریف یہ ہے کہ کسی پر نعمت دیکھ کر یہ کہنا یا سوچنا کہ اس سے نعمت چھن جائے، اور مجھے مل جائے اور یہ حرام ہے، اور جس روایت میں آتا ہے کہ حسد نیکیوں کو کھا جاتا ہے، وہ روایت سخت ضعیف ہے۔ [سنن ابن ماجه: 4210 اس كي سند ميں عيسي بن ابي عيسي متروك هے نيز ديكهيے الضعيفه: 1901]
نیز اس حدیث میں تین دن سے زیادہ کسی کو نہ بلانے کی مذمت بیان کی گئی ہے، یہاں پر ایک اہم نکتہ یاد رہے کہ اس سے مراد ہے کہ جو دو لوگ آپس میں لڑ پڑیں، ان کی آپس میں ملاقات ہو جائے اور وہ ایک دوسرے کو نہ بلائیں، اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ دو لوگ آپس میں لڑ پڑیں اور ان کی ملاقات ہی نہ ہوئی ہو، یہ مراد نہیں ہے، اس طرح خواہ دس دن گزر جائیں نیز یہ بھی یاد رہے کہ اللہ کی رضا کی خاطر کسی سے ناراض ہو جانا اور وہ ناراضگی پوری زندگی رکھ لینا جب تک دوسرا دین کی طرف نہ آئے یہ درست ہے، کیونکہ یہ ناراضگی اللہ کے لیے ہے، اور دوسرے انسان کی بھلائی کی خاطر ہے، بلکہ یہ ناراضگی باعث اجر ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1215   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.