الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
6. بَابُ فَضْلِ مَنْ مَاتَ لَهُ وَلَدٌ فَاحْتَسَبَ، وَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ} :
6. باب: اس شخص کی فضیلت جس کی کوئی اولاد مر جائے اور وہ اجر کی نیت سے صبر کرے۔
(6) Chapter. The superiority of the person whose child dies and he faces the event with patience hoping for Allah’s reward.
حدیث نمبر: 1251
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي، حدثنا سفيان , قال: سمعت الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يموت لمسلم ثلاثة من الولد فيلج النار إلا تحلة القسم"، قال ابو عبد الله: وإن منكم إلا واردها.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَمُوتُ لِمُسْلِمٍ ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ فَيَلِجَ النَّارَ إِلَّا تَحِلَّةَ الْقَسَمِ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: وَإِنْ مِنْكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا.
ہم سے علی نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، انہوں نے کہا کہ میں نے زہری سے سنا، انہوں نے سعید بن مسیب سے سنا اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی کے اگر تین بچے مر جائیں تو وہ دوزخ میں نہیں جائے گا اور اگر جائے گا بھی تو صرف قسم پوری کرنے کے لیے۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔ (قرآن کی آیت یہ ہے) تم میں سے ہر ایک کو دوزخ کے اوپر سے گزرنا ہو گا۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "No Muslim whose three children died will go to the Fire except for Allah's oath (i.e. everyone has to pass over the bridge above the lake of fire)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 342


   صحيح البخاري6656عبد الرحمن بن صخرلا يموت لأحد من المسلمين ثلاثة من الولد تمسه النار إلا تحلة القسم
   صحيح البخاري1251عبد الرحمن بن صخرلا يموت لمسلم ثلاثة من الولد فيلج النار إلا تحلة القسم
   صحيح مسلم6703عبد الرحمن بن صخردفنت ثلاثة قال لقد احتظرت بحظار شديد من النار
   صحيح مسلم6704عبد الرحمن بن صخردفنت ثلاثة قالت نعم قال لقد احتظرت بحظار شديد من النار
   صحيح مسلم6698عبد الرحمن بن صخرلا يموت لإحداكن ثلاثة من الولد فتحتسبه إلا دخلت الجنة
   صحيح مسلم6698عبد الرحمن بن صخرلا يموت لأحد من المسلمين ثلاثة من الولد فتمسه النار إلا تحلة القسم
   جامع الترمذي1060عبد الرحمن بن صخرلا يموت لأحد من المسلمين ثلاثة من الولد فتمسه النار إلا تحلة القسم
   سنن النسائى الصغرى1878عبد الرحمن بن صخرقدمت ثلاثة فقال رسول الله لقد احتظرت بحظار شديد من النار
   سنن النسائى الصغرى1877عبد الرحمن بن صخرما من مسلمين يموت بينهما ثلاثة أولاد لم يبلغوا الحنث إلا أدخلهما الله بفضل رحمته إياهم الجنة يقال لهم ادخلوا الجنة فيقولون حتى يدخل آباؤنا ادخلوا الجنة أنتم وآباؤكم
   سنن النسائى الصغرى1876عبد الرحمن بن صخرلا يموت لأحد من المسلمين ثلاثة من الولد فتمسه النار إلا تحلة القسم
   سنن ابن ماجه1603عبد الرحمن بن صخرلا يموت لرجل ثلاثة من الولد فيلج النار إلا تحلة القسم
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم239عبد الرحمن بن صخرلا يموت لاحد من المسلمين ثلاثة من الولد فتمسه النار إلا تحلة القسم
   مسندالحميدي1050عبد الرحمن بن صخرلا يموت لمسلم ثلاثة من الولد، فيلج النار إلا تحلة القسم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 239  
´مسلمانوں کے (نابالغ) بچے جنت میں ہیں`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا يموت لاحد من المسلمين ثلاثة من الولد فتمسه النار إلا تحلة القسم.»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں میں سے جس کے تین بچے فوت ہو جائیں تو اسے (جہنم کی) آگ نہیں چھوئے گی سوائے قسم پوری کرنے کے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 239]

تخریج الحدیث:
[الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 235/1 ح 557، ك 16 ب 13 ح 38، التمهيد 346/6، الاستذكار: 511 ● و أخرجه البخاري 6656،، ومسلم 2632، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ مسلمان کو صبر کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے دربار رحمت اور فضل و کرم سے بہت بڑا اجر ملتا ہے۔
➋ مسلمانوں کے (نابالغ) بچے جنت میں ہیں۔
➌ ایک صحابی کا بچہ فوت ہوگیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: «أَمَا تَرْضَى أَلَّا تَأْتِيَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ إِلَّا جَاءَ يَسْعَى حَتَّى يَفْتَحَهُ لَكَ؟» کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ تم جنت کے جس دروازے کی طرف سے آؤ تو تمہارا بچہ بھاگتا ہوا آئے اور تمہارے لئے دروازہ کھول دے؟ [مسند على بن الجعد:1075 وسنده صحيح، مسند أحمد 436/3، 34،35/5، سنن النسائي 22/4 ح 1871، 118/4 ح 2090]
● معلوم ہوا کہ صبر کرنے والے والدین کا فوت شدہ بچہ قیامت کے دن ان کے لئے جنت کے دروازے کھولے گا۔
سوائے قسم پوری کرنے کے میں قران مجید کی آیت «وَإِن مِّنكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا» اور تم میں سے ہر آدمی اس پر وارد ہو گا۔ [سورة مريم: 71] کی طرف اشارہ ہے۔ [فتح الباري 661/11 ح 6656، طبع دارالسلام]
◄ مزید تفصیل کے لئے مذکورہ آیت کی تفسیر و کتب تفاسیر کی طرف رجوع کریں۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 15   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1603  
´جس کا بچہ مر جائے اس کے ثواب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کے تین بچے انتقال کر جائیں، وہ جہنم میں داخل نہیں ہو گا مگر قسم پوری کرنے کے لیے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1603]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
انسان کو اپنی اولاد سے فطری طور پر زیادہ محبت ہوتی ہے۔
اس لئے اولاد کی وفات پر صبر کرنے پر خصوصی ثواب ہے۔

(2)
الولد (اولاد)
میں بچے اور بچیاں دونوں شامل ہیں۔
خواہ بچے فوت ہوں یا بچیاں ثواب برابر ہے۔

(3)
یہ ثواب ماں اور باپ دونوں کےلئے ہے۔

(4)
قسم پوری کرنے کا یہ مطلب ہے کہ وہ جہنم پر سے گزرے گا جہنم میں داخل نہیں ہوگا۔
جیسے کہ ارشاد الٰہی ہے:
﴿وَإِن مِّنكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا ۚ كَانَ عَلَىٰ رَبِّكَ حَتْمًا مَّقْضِيًّا﴾  (مریم: 71)
تم میں سے ہر ایک اس پر ضرور وارد ہونے والا ہے۔
یہ تیرے رب کا قطعی فیصلہ ہے۔
نیک مومن آسانی سے پار ہوجایئں گے۔
گناہ گار مومن اور کافر جہنم میں گر جایئں گے۔
اس کے بعد مومنوں کو اپنے اپنے وقت پر جہنم سے نکال لیا جائے گا۔
اور کافر ہمیشہ کے لئے جہنم میں رہ جایئں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1603   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1060  
´اس شخص کے ثواب کا بیان جس نے کوئی لڑکا ذخیرہ آخرت کے طور پر پہلے بھیج دیا ہو۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس مسلمان کے تین بچے فوت ہو جائیں اسے جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی مگر قسم پوری کرنے کے لیے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1060]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
تحلۃ القسم سے مراداللہ تعالیٰ کافرمان ﴿وإن منكم إلا واردها﴾  (تم میں سے ہرشخص اس جہنم میں واردہوگا) ہے اور وارد سے مراد پُل صراط پرسے گزرناہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1060   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1251  
1251. حضرت ابوہریرۃ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جب کسی مسلمان کے تین بچے فوت ہوجائیں وہ دوزخ میں داخل نہیں ہوگا۔ صرف قسم کو پورا کرنے کے لیے دوزخ پروارد ہوگا۔ ابو عبداللہ (امام بخاری ؒ) نے فرمایا:اس سے مراد اللہ کا فرمان: اورتم میں سے ہر شخص اس (جہنم) پر وارد ہونے والا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1251]
حدیث حاشیہ:
نابالغ بچوں کی وفات پر اگر ماں باپ صبر کریں تو اس پر ثواب ملتا ہے۔
قدرتی طور پر اولاد کی موت ماں باپ کے لیے بہت بڑا غم ہے اور اسی لیے اگر کوئی اس پر یہ سمجھ کر صبر کرے کہ اللہ تعالی ہی نے یہ بچہ دیا تھا اور اب اسی نے اٹھا لیا تو اس حادثہ کی سنگینی کے مطابق اس پرثواب بھی اتنا ہی ملے گا۔
اس کے گنا ہ معاف ہو جائیں گے۔
اور آخرت میں اس کی جگہ جنت میں ہوگی۔
آخر میں یہ بتایا ہے کہ جہنم سے یوں تو ہر مسلمان کو گزرنا ہوگا، لیکن جو مومن بندے اس کے مستحق نہیں ہوں گے، ان کا گزرنا بس ایسا ہی ہوگا جیسے قسم پوری کی جارہی ہے۔
امام بخاری ؒ نے اس پر قرآن مجید کی آیت بھی لکھی ہے۔
بعض علماء نے اس کی یہ توجیہ بیان کی ہے کہ پل صراط چونکہ ہے ہی جہنم پر اور اس سے ہر انسان کو گزرنا ہوگا۔
اب جو نیک ہے وہ اس سے بآسانی گزر جائے گا، لیکن بدعمل یا کافر اس سے گزر نہ سکیں گے اورجہنم میں چلے جائیں گے تو جہنم سے گزر نے سے یہی مراد ہے۔
یہاں اس بات کا بھی لحاظ رہے کہ حدیث میں نابالغ اولاد کے مرنے پر اس اجر عظیم کا وعدہ کیا گیا ہے۔
بالغ کا ذکر نہیں ہے حالانکہ بالغ اور خصوصاً جوان اولاد کی موت کا سانحہ سب سے بڑا ہوتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ بچے ماں باپ کی اللہ تعالی سے سفارش کرتے ہیں۔
بعض روایتوں میں ایک بچے کی موت پر بھی یہی وعدہ موجود ہے۔
جہاں تک صبر کا تعلق ہے وہ بہر حال بالغ کی موت پر بھی ملے گا۔
الغرض دوزخ کے اوپر سے گزرنے کا مطلب پل صراط کے اوپر سے گزرنا ہے جو دوزخ کے پشت پر نصب ہے۔
پس مومن کا دوزخ میں جانا یہی پل صراط کے اوپر سے گزرنا ہے۔
آیت شریفہ ﴿وَإِن مِّنكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا﴾ کا یہی مفہوم ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1251   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1251  
1251. حضرت ابوہریرۃ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جب کسی مسلمان کے تین بچے فوت ہوجائیں وہ دوزخ میں داخل نہیں ہوگا۔ صرف قسم کو پورا کرنے کے لیے دوزخ پروارد ہوگا۔ ابو عبداللہ (امام بخاری ؒ) نے فرمایا:اس سے مراد اللہ کا فرمان: اورتم میں سے ہر شخص اس (جہنم) پر وارد ہونے والا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1251]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ نے عنوان میں لفظ فضیلت کو اختیار کیا ہے تاکہ اس سلسلے میں مختلف احادیث میں تطبیق دی جائے، چنانچہ ایک حدیث میں نابالغ بچوں کے مرنے پر دخول جنت کی بشارت ہے، دوسری میں جہنم سے حجاب بننے کا ذکر ہے اور تیسری میں صرف قسم کو پورا کرنے کے لیے دوزخ پر وارد ہونے کا بیان ہے۔
مذکورہ احادیث میں فضیلت ہی کا ثبوت ملتا ہے، کیونکہ دخول جنت تو دوزخ میں جانے اور پھر اس سے نکلنے کے بعد بھی ہو سکتا ہے، اس لیے دوسری حدیث سے پتہ چلا کہ دخول جنت، دوزخ میں داخل ہوئے بغیر ہو گا۔
تیسری حدیث کے مطابق جہنم پر ورود صرف قسم کو پورا کرنے کے لیے کارروائی کے طور پر ہو گا۔
جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَإِن مِّنكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا ۚ كَانَ عَلَىٰ رَبِّكَ حَتْمًا مَّقْضِيًّا ﴿٧١﴾ ) (مریم: 71/19)
تم میں سے کوئی ایسا نہیں جس کا جہنم پر گزر نہ ہو۔
یہ ایک طے شدہ بات ہے جو تیرے رب کے ذمہ ہے۔
جہنم کے اوپر سے گزرنے والے کچھ ایسے بھی ہوں گے جو اس کی آہٹ تک نہ سنیں گے اور ایسے وہ لوگ ہوں گے جن کے لیے اللہ کی طرف سے پہلے ہی بھلائی مقدر ہو چکی ہے۔
(2)
والدین کے لیے یہ بہت بڑی بشارت ہے۔
اگرچہ احادیث میں یہ خوشخبری دو یا تین بچوں کے فوت ہونے پر ہے، لیکن امام بخاری ؒ کے عنوان سے پتہ چلتا ہے کہ یہ بشارت ایک بچے کے فوت ہونے پر بھی ہے، بلکہ ناتمام مولود پر بھی یہ فضیلت حاصل ہو گی، لیکن اس فضیلت کے حصول کے لیے شرط یہ ہے کہ اس قسم کے صدمے کی چوٹ لگتے ہی صبر کرے اور اللہ تعالیٰ سے اجر کی امید رکھے۔
جیسا کہ ایک حدیث میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
جب میں دنیا میں کسی بندے کی پسندیدہ چیز کو لے لیتا ہوں اور وہ اس پر صبر کرتا ہے اور مجھ سے اجر کی امید رکھتا ہے تو اسے ضرور جنت میں داخلہ ملے گا۔
(صحیح البخاري، الرقاق، حدیث: 6424) (3)
احادیث میں صراحت ہے کہ مرنے والے بچے نابالغ ہوں، کیونکہ وہ معصوم ہوں گے جن کی سفارش قبول کی جائے گی۔
ورنہ صدمے کے اعتبار سے بڑی عمر کے بچوں کی وفات کا صدمہ زیادہ ہوتا ہے۔
والله أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1251   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.