1256 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عمرو بن دينار، وابو الزبير، انهما سمعا جابر بن عبد الله، يقول: «دبر رجل غلاما له ليس له مال غيره، فباعه النبي صلي الله عليه وسلم، فاشتراه نعيم بن النحام» قال عمرو بن دينار: قال جابر:" عبدا قبطيا مات عام الاول في إمارة ابن الزبير زاد ابو الزبير: «اسمه يعقوب القبطي» 1256 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، وَأَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُمَا سَمِعَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: «دَبَّرَ رَجُلٌ غُلَامًا لَهُ لَيْسَ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ، فَبَاعَهُ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ النَّحَّامِ» قَالَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ: قَالَ جَابِرٌ:" عَبْدًا قِبْطِيًّا مَاتَ عَامَ الْأَوَّلِ فِي إِمَارَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ زَادَ أَبُو الزُّبَيْرِ: «اسْمُهُ يَعْقُوبُ الْقِبْطِيُّ»
1256- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک شخص نے اپنے غلام کو مدبر کردیا، اس کے پاس اس غلام کے علاوہ کوئی مال نہیں تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس غلام کو فروخت کروا دیا، سیدنا نعیم بن نحام رضی اللہ عنہ نے اسے خرید لیا۔ عمرو بن دینار کہتے ہیں: سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے یہ بات بیان کی ہے، وہ ایک قبطی غلام تھا، جو سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی حکومت کے پہلے سال فوت ہوا تھا۔ ابوزبیر نامی راوی نے یہ الفاظ اضافی نقل کیے ہیں۔ اس کا نام ”یعقوب قبطی“ تھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2141، 2230، 2231، 2403، 2415، 2534، 6716، 6947، 7186، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 997، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2445، 2452، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3339، 3342، 4234، 4929، 4930، 4931، 4932، 4933، 4934، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2545، 4666، 4667، 4668، 5433، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2338، 4979، 4980، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3955، بدون ترقيم، 3957، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1219، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2615، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2512، 2513، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7849، 21569، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14349، 14435، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1825، 1932، 1977، 1984، 1985، 2166، 2167، 2236»
من يشتريه فاشتراه نعيم بن عبد الله بن النحام بثمان مائة درهم فدفعها إليه ثم قال إذا كان أحدكم فقيرا فليبدأ بنفسه فإن كان فيها فضل فعلى عياله فإن كان فيها فضل فعلى ذي قرابته أو قال على ذي رحمه فإن كان فضلا فهاهنا وهاهنا
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1256
1256- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک شخص نے اپنے غلام کو مدبر کردیا، اس کے پاس اس غلام کے علاوہ کوئی مال نہیں تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس غلام کو فروخت کروا دیا، سیدنا نعیم بن نحام رضی اللہ عنہ نے اسے خرید لیا۔ عمرو بن دینار کہتے ہیں: سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے یہ بات بیان کی ہے، وہ ایک قبطی غلام تھا، جو سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی حکومت کے پہلے سال فوت ہوا تھا۔ ابوزبیر نامی راوی نے یہ الفاظ اضافی نقل کیے ہیں۔ اس کا نام ”یعقوب قبطی“ تھا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1256]
فائدہ: غلام مد بر اس کو کہتے ہیں جس کو کہا جائے کہ جب مالک فوت ہو جائے تو تو آزاد ہو جائے گا، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ انسان کو اپنے اہل و عیال کا خیال رکھ کر کام کرنا چاہیے، اس حدیث میں ایک صحابی نے اپنے غلام کو وفات کے بعد آزاد قرار دے دیا تھا، جبکہ اس بندے کے پاس اس غلام کے علاوہ اور کوئی مال نہیں تھا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فوت ہونے والے کی بات کا اعتبار نہیں کیا، بلکہ غلام کو فروخت کیا، اور اس کی مالیت اہل و عیال کو دے دی، نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ باطل شرط کا کوئی اعتبار نہیں ہوتا۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1254