الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
19. باب السَّهْوِ فِي الصَّلاَةِ وَالسُّجُودِ لَهُ:
19. باب: نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان۔
Chapter: As-Sahw (forgetfulness) in prayer and prostrating to compensate for it
حدیث نمبر: 1292
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني إسحاق بن منصور ، اخبرنا عبيد الله بن موسى ، عن شيبان ، عن يحيى ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: بينا انا اصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم، صلاة الظهر، سلم رسول الله صلى الله عليه وسلم من الركعتين، فقام رجل من بني سليم، واقتص الحديث.وحَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ شَيْبَانَ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا أُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَلَاةَ الظُّهْرِ، سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ.
شیبان نےیحییٰ سے، انھوں نے ابو سلمہ سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نبی اکر صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (اقتدا میں) ظہر کی نماز پڑھ رہا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتوں پر سلام پھیر دیا، اس پر بنی سلیم کا ایک آدمی کھڑا ہوا .......آگے (مذکورہ بالا) حدیث بیان کی
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھ رہا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتوں پر سلام پھیر دیا تو سلیم خاندان کا ایک آدمی کھڑا ہوا، آگے مذکورہ بالا حدیث بیان کی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 573


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1292  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
اِقْتَصَّ الْحَدِيْثَ وَسَاقَ الْحَدِيْثَ:
حدیث بیان کی،
اس کو پورا کیا۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوا اس نماز میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بذات خود شریک تھے اور ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی آمد 7 ہجری میں ہے اور نماز میں بولنے کی اجازت پہلے ہی ختم ہو چکی تھی،
اس لیے ثابت ہوا اگر امام نماز میں بھول جائے اور مقتدی اس سلسلہ میں اس کے ساتھ گفتگو کریں تو اس سے نماز باطل نہیں ہوتی۔
گفتگو کے بعد بھول کر رہ جانے والی نماز پڑھی جائے گی اور سجدہ سہو کر لیے جائیں گے،
نئے سرے سے نماز پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔
جبکہ احناف کے نزدیک نماز نئے سرے سے پڑھی جائے گی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1292   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.