الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
39. بَابُ مَا يُنْهَى مِنَ الْوَيْلِ وَدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ عِنْدَ الْمُصِيبَةِ:
39. باب: اس بارے میں کہ مصیبت کے وقت جاہلیت کی باتیں اور واویلا کرنے کی ممانعت ہے۔
(39) Chapter. Prohibition of wailing and following the traditions of the Days of Ignorance when afflicted with a calamity.
حدیث نمبر: 1298
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، عن عبد الله بن مرة، عن مسروق، عن عبد الله رضي الله عنه , قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" ليس منا من: ضرب الخدود , وشق الجيوب , ودعا بدعوى الجاهلية".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ مِنَّا مَنْ: ضَرَبَ الْخُدُودَ , وَشَقَّ الْجُيُوبَ , وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ".
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ حفص نے اور ان سے اعمش نے اور ان سے عبداللہ بن مرہ نے ‘ ان سے مسروق نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو (کسی کی موت پر) اپنے رخسار پیٹے ‘ گریبان چاک کرے اور جاہلیت کی باتیں کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

Narrated `Abdullah: The Prophet said, "He who slaps the cheeks, tears the clothes and follows the traditions of the Days of Ignorance is not from us."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 385


   صحيح البخاري3519عبد الله بن مسعودليس منا من ضرب الخدود وشق الجيوب ودعا بدعوى الجاهلية
   صحيح البخاري1294عبد الله بن مسعودليس منا من لطم الخدود وشق الجيوب ودعا بدعوى الجاهلية
   صحيح البخاري1297عبد الله بن مسعودليس منا من ضرب الخدود وشق الجيوب ودعا بدعوى الجاهلية
   صحيح البخاري1298عبد الله بن مسعودليس منا من ضرب الخدود وشق الجيوب ودعا بدعوى الجاهلية
   صحيح مسلم285عبد الله بن مسعودليس منا من ضرب الخدود أو شق الجيوب أو دعا بدعوى الجاهلية
   جامع الترمذي999عبد الله بن مسعودليس منا من شق الجيوب وضرب الخدود ودعا بدعوة الجاهلية
   سنن النسائى الصغرى1863عبد الله بن مسعودليس منا من ضرب الخدود وشق الجيوب ودعا بدعوى الجاهلية
   سنن النسائى الصغرى1861عبد الله بن مسعودليس منا من ضرب الخدود وشق الجيوب ودعا بدعاء الجاهلية
   سنن النسائى الصغرى1865عبد الله بن مسعودليس منا من ضرب الخدود وشق الجيوب ودعا بدعوى الجاهلية
   سنن ابن ماجه1584عبد الله بن مسعودليس منا من شق الجيوب وضرب الخدود ودعا بدعوى الجاهلية
   مسندالحميدي197عبد الله بن مسعودكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقبل ويباشر وهو صائم وكان أملككم لأربه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 1294  
´مصیبت و تکلیف کے وقت جزع فزع اور چیخ و پکار کرنا جائز نہیں`
«. . . قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَطَمَ الْخُدُودَ وَشَقَّ الْجُيُوبَ وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو عورتیں (کسی کی موت پر) اپنے چہروں کو پیٹتی اور گریبان چاک کر لیتی ہیں اور جاہلیت کی باتیں بکتی ہیں وہ ہم میں سے نہیں ہیں . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْجَنَائِزِ: 1294]

لغوی توضیح:
«الْخُدُوْدَ» جمع ہے «خَد» کی، معنی ہے رخسار۔
«الْجُيُوٌبَ» جمع ہے «جَيٌب» کی، معنی ہے گریبان۔

فہم الحدیث:
معلوم ہوا کہ مصیبت و تکلیف کے وقت جزع فزع اور چیخ و پکار کرنا جائز نہیں اور جاہلیت کی پکار (یعنی ہلاکت و بربادی کی دعائیں، بین کرنا، نوحہ کرنا وغیرہ) بھی حرام ہے۔ قرآن میں ہدایت یافتہ انہیں کہا گیا ہے جو مصیبت کے وقت صبر کرتے ہیں اور زبان سے یہ الفاظ نکالتے ہیں: «إِنَّا لِلَّـهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ» [سورة البقرة: آيت 156]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 65   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1584  
´(مصیبت کے وقت) منہ پیٹنا اور گریبان پھاڑنا منع ہے۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص (نوحہ میں) گریبان پھاڑے، منہ پیٹے، اور جاہلیت کی پکار پکارے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1584]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دل کا غم اور آنکھوں سے آنسووں کا بہنا صبر کے منافی نہیں۔
البتہ اس کے علاوہ لوگ بے صبری کی وجہ سے جو مختلف قسم کی نامناسب حرکات کرتے ہیں۔
وہ شرعاً ممنوع ہیں۔ 2۔

(2)
اسلام سے پہلے لوگوں میں یہ عادت تھی۔
کہ مرنے والے پر اظہار غم کےلئے بلند آواز سے میت کی تعریفیں کرکے روتے تھے۔
اور گریبان چاک کردیتے تھے۔
اسلام میں ان چیزوں سے منع کردیا گیا ہے۔

(3) (لَیْسَ مِنَّا)
 وہ ہم میں سے نہیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایسی حرکات کرنے والا اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔
بلکہ یہ مطلب ہے کہ وہ ہمارے طریقے پر نہیں مسلمانوں کا یہ طریقہ نہیں کیونکہ یہ اہل جاہلیت کی غلط عادتوں میں سے ہے۔
ہمیں اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1584   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 999  
´مصیبت کے وقت چہرہ پیٹنے اور گریبان پھاڑنے کی ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو گریبان پھاڑے، چہرہ پیٹے اور جاہلیت کی ہانک پکارے ۱؎ ہم میں سے نہیں ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 999]
اردو حاشہ: 1؎:
جاہلیت کی ہانک پکارنے سے مرادبین کرنا ہے،
جیسے ہائے میرے شیر! میرے چاند،
ہائے میرے بچوں کو یتیم کرجانے والے عورتوں کے سہاگ اجاڑدینے والے! وغیرہ وغیرہ کہہ کررونا۔
2؎:
یعنی ہم مسلمانوں کے طریقے پر نہیں۔
ایسے موقع پر مسلمانوں کے غیرمسلموں جیسے جزع وفزع کے طورطریقے دیکھ کراس حدیث کی صداقت کس قدرواضح ہوجاتاہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 999   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1298  
1298. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے،انھوں نے کہا:رسول اللہ ﷺ نےفرمایا:جس شخص نے(مصیبت کے وقت) اپنے رخسار پیٹے،گریبان پھاڑااور دور جاہلیت کے ناجائز کلمات کہے وہ ہم سے نہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1298]
حدیث حاشیہ:
یعنی اس کا یہ عمل ان لوگوں جیسا ہے جو غیر مسلم ہیں یا یہ کہ ہماری امت سے خارج ہے۔
بہر حال اس سے بھی نوحہ کی حرمت ثابت ہوئی
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1298   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1298  
1298. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے،انھوں نے کہا:رسول اللہ ﷺ نےفرمایا:جس شخص نے(مصیبت کے وقت) اپنے رخسار پیٹے،گریبان پھاڑااور دور جاہلیت کے ناجائز کلمات کہے وہ ہم سے نہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1298]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں واویلا کرنے کی ممانعت نہیں۔
امام بخاری ؒ نے عنوان قائم کر کے اس حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے جسے حضرت ابو امامہ ؓ نے بیان کیا ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے لعنت فرمائی ہے اس عورت پر جو مصیبت کے وقت اپنا چہرہ نوچتی ہے، گریبان پھاڑتی ہے اور ہلاکت و تباہی کے بول منہ سے کہتی ہے۔
(سنن ابن ماجة، الجنائز، حدیث: 1585)
اس حدیث میں واویلا کرنے کی صراحت ہے کہ مصیبت کے وقت ایسا کرنا ناجائز اور باعث لعنت ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1298   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.