مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2199
´بیع فسخ کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی مسلمان کے اقالے کو مان لے (یعنی اس کے ساتھ بیع کے فسخ پر راضی ہو جائے) تو اللہ تعالیٰ (اس احسان کے بدلہ میں) قیامت کے دن اس کے گناہوں کو مٹا دے گا۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2199]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے تفصیل کے لیے دیکھیے: (الإرواء للألباني، رقم: 1334، والصحيحة للألباني، رقم: 2614، والموسوعة الحديثية مسند الإمام أحمد: 12/401، 402)
لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل حجت اور قابل عمل ہے۔
(2)
اگر سودا کرتے وقت اختیار دیا جائے، یعنی ایک آدمی دوسرے کو کہہ دے کہ اگر تم چاہو تو سودا ختم کر سکتے ہو تو جتنی مدت مقرر کی ہے اس مدت کے اندر بیع فسخ کرنے کا اختیار ہے۔
(3)
اگر شرط نہ ہوئی ہو، پھر خریدار خریدی ہوئی چیز واپس کرنا چاہے، یا بیچنے والا اسی قیمت پر واپس کر دے۔
یہ بہت ثواب کا کام ہے۔
(4)
۔
بندہ دوسروں سے جس طرح کا سلوک کرتا ہے، اللہ تعالیٰ بھی اس سے اسی طرح کا سلوک کرتا ہے جیسا کہ ارشاد نبوی ہے:
(إنَّمَا یَرْحَمُ اللہُ مِنْ عِبَادِہِ الرُّحَمَآءَ) (صحیح مسلم، الجنائز، باب البکاء علی المیت، حدیث: 923)
”اللہ تعالیٰ اپنے رحم کرنے والے بندوں ہی پر رحم کرتا ہے۔“
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2199