الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
167. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ الْعِيدِ فِي الْمَسْجِدِ إِذَا كَانَ مَطَرٌ
167. باب: بارش کی وجہ سے نماز عید مسجد میں پڑھنے کا بیان۔
Chapter: What was narrated about the `Eid prayer being in the masjid when it is raining
حدیث نمبر: 1313
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا العباس بن عثمان الدمشقي ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا عيسى بن عبد الاعلى بن ابي فروة ، قال: سمعت ابا يحيى عبيد الله التيمي ، يحدث عن ابي هريرة ، قال:" اصاب الناس مطر في يوم عيد على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلى بهم في المسجد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى بْنِ أَبِي فَرْوَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا يَحْيَى عُبَيْدَ اللَّهِ التَّيْمِيَّ ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" أَصَابَ النَّاسَ مَطَرٌ فِي يَوْمِ عِيدٍ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى بِهِمْ فِي الْمَسْجِدِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں عید کے دن بارش ہوئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں عید مسجد ہی میں پڑھائی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 257 (1160)، (تحفة الأشراف: 14120) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں عیسیٰ بن عبد الاعلی مجہول ہیں)

It was narrated that Abu Hurairah said: “Rain fell on the day of ‘Eid at the time of the Messenger of Allah (ﷺ), so he led them in prayer in the mosque.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (1160)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 423

   سنن أبي داود1160عبد الرحمن بن صخرصلى بهم النبي صلاة العيد في المسجد
   سنن ابن ماجه1313عبد الرحمن بن صخرأصاب الناس مطر في يوم عيد على عهد رسول الله فصلى بهم في المسجد
   بلوغ المرام400عبد الرحمن بن صخرانهم اصابهم مطر في يوم عيد فصلى بهم النبي صلاة العيد في المسجد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1160  
´بارش کا دن ہو تو امام عید کی نماز لوگوں کو مسجد میں پڑھائے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (ایک بار) عید کے دن بارش ہونے لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں عید کی نماز مسجد میں پڑھائی۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1160]
1160. اردو حاشیہ:
یہ حدیث معناً صحیح ہے، یعنی مسئلہ اس طرح ہے کہ عید کھلے میدان میں پڑھنا افضل ہے تاہم عذر ہو تو مسجد میں بھی جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1160   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1313  
´بارش کی وجہ سے نماز عید مسجد میں پڑھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں عید کے دن بارش ہوئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں عید مسجد ہی میں پڑھائی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1313]
اردو حاشہ:
فائدہ:
یہ روایت معناً صحیح ہے۔
یعنی مسئلہ اسی طرح ہے۔
کہ عید کھلے میدان میں پڑھنا افضل ہے۔
تاہم اگر کوئی ایسی مجبوری ہو کہ باہر عید پڑھانا ناممکن ہو تو مسجد میں پڑھنا جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1313   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 400  
´نماز عیدین کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ ایک موقع پر عید کے دن مسلمانوں کو بارش نے آ لیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں عید کی نماز مسجد میں پڑھائی۔
اسے ابوداؤد نے کمزور سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 400»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الصلاة، باب يصلي بالناس العيد في المسجد، حديث:1160، وابن ماجه، إقامة الصلوات، حديث:1313.* عيسي بن عبدالأعلي مجهول (تقريب) وشيخه مستور، وله شاهد ضعيف عند البيهقي:3 /310.»
تشریح:
1. مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود معناً صحیح ہے‘ یعنی مسئلہ اسی طرح ہے کہ نماز عید کھلے میدان میں پڑھنا افضل ہے‘ تاہم معقول شرعی عذر کی وجہ سے مسجد میں نماز عید پڑھی جا سکتی ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم عموماً نماز عید باہر عیدگاہ میں جا کر ہی پڑھتے تھے۔
باران رحمت کی وجہ سے مسجد میں پڑھائی۔
2.مسئلے کی نوعیت اپنے مقام پر ہے مگر اس کی سند میں ایک راوی عیسیٰ بن عبدالاعلیٰ بن ابی فروہ مجہول ہے۔
اس وجہ سے یہ روایت باعتبار سند کمزور ہے۔
3.علماء میں اختلاف ہے کہ نماز عید وسیع و کشادہ مسجد میں پڑھنا افضل ہے یا باہر نکل کر عیدگاہ میں؟ امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک وسیع و فراخ اور کشادہ مسجد میں پڑھنا افضل ہے اور امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی بھر نماز عید باہر عیدگاہ میں ادا فرمائی ہے۔
ہاں‘ ایک مرتبہ بارش کی وجہ سے عذر پیش آگیا تو آپ نے نماز عید مسجد میں پڑھائی‘ اس لیے عیدگاہ میں پڑھنا افضل ہے۔
4. یہ بھی معلوم حقیقت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حتی الوسع ہمیشہ افضل کام پر مداومت و محافظت فرمائی ہے‘ نیز حضرت علی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ وہ نماز عید کے لیے عیدگاہ تشریف لے گئے اور فرمایا کہ اگر باہر نکل کر نماز عید پڑھنا مسنون نہ ہوتا تو میں مسجد میں پڑھتا‘ اس لیے عیدگاہ میں نماز پڑھنا ہی مسنون اور افضل ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 400   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.