الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
74. بَابُ مَنْ لَمْ يَرَ غَسْلَ الشُّهَدَاءِ:
74. باب: اس شخص کی دلیل جو شہداء کا غسل مناسب نہیں سمجھتا۔
(74) Chapter. Whoever thinks that no bath is required for the martyrs.
حدیث نمبر: 1346
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا ليث، عن ابن شهاب، عن عبد الرحمن بن كعب، عن جابر , قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:"ادفنوهم في دمائهم يعني يوم احد، ولم يغسلهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ جَابِرٍ , قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"ادْفِنُوهُمْ فِي دِمَائِهِمْ يَعْنِي يَوْمَ أُحُدٍ، وَلَمْ يُغَسِّلْهُمْ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبدالرحمٰن بن کعب نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں خون سمیت دفن کر دو یعنی احد کی لڑائی کے موقع پر اور انہیں غسل نہیں دیا تھا۔

Narrated Jabir: The Prophet said, "Bury them (i.e. martyrs) with their blood." (that was) On the day of the Battle of Uhud. He did not get them washed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 430


   صحيح البخاري4079جابر بن عبد اللهيجمع بين الرجلين من قتلى أحد في ثوب واحد ثم يقول أيهم أكثر أخذا للقرآن فإذا أشير له إلى أحد قدمه في اللحد أنا شهيد على هؤلاء يوم القيامة أمر بدفنهم بدمائهم ولم يصل عليهم ولم يغسلوا
   صحيح البخاري1345جابر بن عبد اللهيجمع بين الرجلين من قتلى أحد
   سنن أبي داود3138جابر بن عبد اللهيجمع بين الرجلين من قتلى أحد ويقول أيهما أكثر أخذا للقرآن فإذا أشير له إلى أحدهما قدمه في اللحد أنا شهيد على هؤلاء يوم القيامة أمر بدفنهم بدمائهم ولم يغسلوا
   سنن النسائى الصغرى1957جابر بن عبد اللهأيهما أكثر أخذا للقرآن فإذا أشير إلى أحدهما قدمه في اللحد أنا شهيد على هؤلاء أمر بدفنهم في دمائهم ولم يصل عليهم ولم يغسلوا
   سنن ابن ماجه1514جابر بن عبد اللهأيهم أكثر أخذا للقرآن فإذا أشير له إلى أحدهم قدمه في اللحد أنا شهيد على هؤلاء أمر بدفنهم في دمائهم ولم يصل عليهم ولم يغسلوا
   بلوغ المرام441جابر بن عبد الله يجمع بين الرجلين من قتلى احد في ثوب واحد
   صحيح البخاري1346جابر بن عبد اللهادفنوهم في دمائهم يعني يوم احد، ولم يغسلهم
   صحيح البخاري1347جابر بن عبد الله يجمع بين الرجلين من قتلى احد في ثوب واحد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 441  
´ضرورت کے وقت ایک کفن میں دو آدمیوں کو کفنانا`
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شہداء احد کے دو دو آدمیوں کو ایک لباس میں جمع کرتے تھے . . . [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 441]
لغوی تشریح:
«قَتْلٰي» «قتيل» کی جمع ہے جو مقتول کے معنی میں ہے۔
«اُحدٟ» ہمزہ اور حا دونوں پر ضمہ ہے۔ اضافت کی وجہ سے مجرور ہے۔ مدینہ کے شمال میں مشہور و معروف پہاڑ کا نام ہے۔ غزوہ احد اسی پہاڑ کے پاس لڑا گیا جو تاریخ اسلام میں مشہور و معروف ہے۔ یہ غزوہ 3 ہجری شوال کے مہینے میں ہوا تھا جس میں ستر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جام شہادت نوش کیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے رباعی دانت بھی زخمی ہوئے۔
«اَيُّهُمْ اَكْثَرُ اَخْذاً لِلْقُرْآنِ» جسے قرآن زیادہ ازبر ہو اور اس کا زیادہ علم رکھتا ہو۔
«فَيُقَدَّمُهُ» تقدیم سے ماخوذ ہے، یعنی اسے پہلے رکھتے اور آگے کرتے۔
«الَلَّحُدِ» میت کو قبر میں رکھنے کے لیے قبر کے پہلو میں جو شگاف رکھا جاتا ہے اسے لحد کہتے ہیں۔

فوائد و مسائل:
اس حدیث سے کئی مسائل ثابت ہوتے ہیں:
➊ ضرورت کے وقت ایک کفن میں دو آدمیوں کو کفنانا درست ہے۔
➋ دو یا اس سے زیادہ میتوں کو ایک ہی قبر میں دفن کرنا بھی جائز ہے، البتہ ان میں صاحب قرآن کو پہلے داخل کرنا چاہیے اور قبلے کی جانب مقدم کرنا چاہیے۔
➌ شہدائے فی سبیل اللہ کو غسل نہیں دیا جاتا جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شہدائے احد کے بارے میں فرمایا: انھیں غسل مت دو، ان کا ہر ایک زخم قیامت کے روز مشک اور کستوری جیسی خوشبو دے رہا ہو گا۔ [مسند احمد: 299/3]
➍ شہداء کا جنازہ بھی ضروری نہیں۔ جن روایات میں شہدائے احد کی نماز جنازہ پڑھنے کا ذکر ہے اور حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ پر ستر تکبیریں کہنے کا ذکر ہے، امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ وہ روایات صحیح نہیں۔ صحیح بخاری میں حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے آٹھ سال بعد شہدائے احد کا جنازہ پڑھا۔ [صحيح البخاري، الجنائز، حديث: 1344]
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس سے مراد ان کے لیے دعائے مغفرت ہے ورنہ شہید کی نماز جنازہ کے قائلین مدت درار کے بعد قبر پر جنازہ پڑھنے کے قائل کیوں نہیں؟

   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 441   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1514  
´شہداء کی نماز جنازہ اور ان کی تدفین۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ احد کے شہداء میں سے دو دو تین تین کو ایک کپڑے میں لپیٹتے، پھر پوچھتے: ان میں سے قرآن کس کو زیادہ یاد ہے؟ جب ان میں سے کسی ایک کی جانب اشارہ کیا جاتا، تو اسے قبر (قبلہ کی طرف) میں آگے کرتے، اور فرماتے: میں ان لوگوں پہ گواہ ہوں،، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کے خونوں کے ساتھ دفن کرنے کا حکم دیا، نہ تو آپ نے ان کی نماز جنازہ پڑھی، اور نہ غسل دلایا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1514]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت ان لوگوں کی دلیل ہے۔
جو شہید کی نماز جنازہ پڑھنے کے قائل نہیں ہیں۔
لیکن بعض روایات سے نماز جنازہ پڑھنے کا جواز بھی ثابت ہوتا ہے۔
جیسا کہ گزشتہ روایات میں مذکور ہے اس لئے اس مسئلے میں توسع ہے۔
تاہم نماز جنازہ پڑھنا بھی علماء کے نزدیک مستحب ہے۔
جیسا کہ شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے۔
کیونکہ نماز جنازہ دعا اور عبادت ہے۔
لیکن اس استحباب پر شہید کی نماز جنازہ پڑھنے کو اشتہار بازی اور دنیاوی اغراض ومقاصد کے ذریعہ بنا لینا کوئی پسندیدہ امر نہیں ہے۔
اس طریقے سے تو اس کا جواز اور استحباب بھی محل نظر ہوجاتا ہے۔

(2)
خاص حالات میں ایک سے زیادہ افراد کو ایک قبر میں دفن کرنا جائز ہے۔

(3)
حفظ قرآن ایک شرف ہے۔
جس کا خیال دفن کرتے ہوئے بھی رکھا جانا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1514   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1346  
1346. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا:نبی ﷺ نے اُحد کے دن فرمایا:ان شہداء کو خون سمیت دفن کردو۔ اور آپ نے انھیں غسل بھی نہ دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1346]
حدیث حاشیہ:
(1)
شہید کو غسل نہ دینے کی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ شہید ہونا ایک عبادت ہے اور خون اس عبادت کا اثر ہے، اسے باقی رہنا چاہیے۔
حدیث میں ہے کہ اس خون سے کستوری کی خوشبو پھوٹے گی۔
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے شہدائے اُحد کے متعلق فرمایا:
انہیں غسل نہ دو کیونکہ ان کے ہر زخم سے قیامت کے دن کستوری کی مہک آئے گی۔
(مسندأحمد299/3) (2)
اس روایت کے عموم کے پیش نظر شافعیہ نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ شہید اگر اجنبی یا حائضہ عورت ہو تو اسے بھی غسل نہیں دیا جائے گا۔
بعض نے کہا ہے کہ غسل میت کی نیت کے بغیر انہیں غسل دیا جائے، جیسا کہ حضرت حنظلہ ؓ کو فرشتوں نے غسل جنابت دیا تھا۔
لیکن اگر غسل دینا واجب ہوتا تو فرشتوں کے غسل کو کافی نہ خیال کیا جاتا، بلکہ اس کے سرپرست حضرات کو غسل کے متعلق کہا جاتا۔
اس کا واضح مطلب ہے کہ جنبی شہید کو غسل دینا ضروری نہیں۔
(فتح الباري: 270/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1346   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.