الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
75. بَابُ مَنْ يُقَدَّمُ فِي اللَّحْدِ:
75. باب: بغلی قبر میں کون آگے رکھا جائے۔
(75) Chapter. Who should be put first in the Lahd (a side extension of a grave) and it is called Lahd because it is to the side. If it is a straight one (i.e. has no side extension), it is called Darih.
حدیث نمبر: 1348
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) اخبرنا الاوزاعي، عن الزهري، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول لقتلى احد: اي هؤلاء اكثر اخذا للقرآن؟ , فإذا اشير له إلى رجل قدمه في اللحد قبل صاحبه، وقال جابر: فكفن ابي وعمي في نمرة واحدة.(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِقَتْلَى أُحُدٍ: أَيُّ هَؤُلَاءِ أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ؟ , فَإِذَا أُشِيرَ لَهُ إِلَى رَجُلٍ قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ قَبْلَ صَاحِبِهِ، وَقَالَ جَابِرٌ: فَكُفِّنَ أَبِي وَعَمِّي فِي نَمِرَةٍ وَاحِدَةٍ.
پھر ہمیں امام اوزاعی نے خبر دی۔ انہیں زہری نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے جاتے تھے کہ ان میں قرآن زیادہ کس نے حاصل کیا ہے؟ جس کی طرف اشارہ کر دیا جاتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم لحد میں اسی کو دوسرے سے آگے بڑھاتے۔ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میرے والد اور چچا کو ایک ہی کمبل میں کفن دیا گیا تھا۔

(Jabir bin `Abdullah added): Allah's Apostle used to ask about the martyrs of Uhud as to which of them knew more of the Qur'an." And when one of them was pointed out as having more of it he would put him first in the grave and then his companions. (Jabir added): My father and my uncle were shrouded in one sheet.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 431



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1348  
1348. حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ ہی سے روایت ہے۔ کہ رسول اللہ ﷺ شہدائے اُحد کے متعلق فرماتے تھے ان میں سے کس کو قرآن زیادہ یاد ہے؟ جب کسی آدمی کی طرف اشارہ کیا جا تا تو اسے لحد میں اس کے ساتھی سے پہلے رکھتے۔ حضرت جابر ؓ نے فرمایا: میرے والد گرامی اور چچا محترم کو ایک ہی سفید و سیاہ دھاری دار موٹی چادر میں کفن دیا گیا تھا۔ سلیمان بن کثیر بیان کرتے ہیں کہ مجھے زہری نے خبر دی، انھوں نے کہا: مجھے اس نے بتایا جس نے حضرت جابر ؓ سے سنا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1348]
حدیث حاشیہ:
مسلک راجح یہی ہے جو حضرت امام نے بیان فرمایا کہ شہید فی سبیل اللہ پر نماز جنازہ نہ پڑھی جائے۔
تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1348   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1348  
1348. حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ ہی سے روایت ہے۔ کہ رسول اللہ ﷺ شہدائے اُحد کے متعلق فرماتے تھے ان میں سے کس کو قرآن زیادہ یاد ہے؟ جب کسی آدمی کی طرف اشارہ کیا جا تا تو اسے لحد میں اس کے ساتھی سے پہلے رکھتے۔ حضرت جابر ؓ نے فرمایا: میرے والد گرامی اور چچا محترم کو ایک ہی سفید و سیاہ دھاری دار موٹی چادر میں کفن دیا گیا تھا۔ سلیمان بن کثیر بیان کرتے ہیں کہ مجھے زہری نے خبر دی، انھوں نے کہا: مجھے اس نے بتایا جس نے حضرت جابر ؓ سے سنا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1348]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر ضرورت کے وقت دو آدمیوں کو ایک قبر میں دفن کرنا پڑے تو ان میں سے جسے قرآن زیادہ یاد ہو اسے لحد میں آگے اور پہلے رکھا جائے اور دوسرے کو بعد میں اور اس کے پیچھے رکھا جائے، جیسا کہ زندگی میں جماعت کے وقت جسے زیادہ قرآن یاد ہو اسے امام بنایا جاتا ہے اور دوسرے لوگ اس کے مقتدی ہوتے ہیں۔
(فتح الباري: 271/3) (2)
اس حدیث سے قرآن کریم کے قاری اور حافظ کی فضیلت معلوم ہوتی ہے، ان کے ساتھ علوم شریعت کے ماہر اور تقویٰ و طہارت کے حامل کو شامل کیا جا سکتا ہے۔
(فتح الباري: 272/3) (3)
طبقات ابن سعد میں ہے کہ حضرت جابر ؓ کے والد گرامی اور چچا محترم کو دو چادروں میں کفن دیا گیا تھا۔
اگر یہ روایت صحیح ہے تو ممکن ہے کہ ایک چادر کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہو اور ایک ایک حصہ بطور کفن استعمال کیا گیا ہو۔
(4)
واضح رہے کہ جنہیں ایک چادر میں کفن دیا گیا انہیں دفن بھی اکٹھا کیا گیا تھا اور روایت مذکور میں حضرت جابر ؓ کے والد گرامی کے ساتھ عمرو بن جموح کو کفن دیا گیا تھا۔
یہ حضرت جابر ؓ کے چچا نہیں بلکہ چچا زاد بھائی تھے۔
آپ نے تعظیم و تکریم کے طور پر انہیں چچا کہا ہے۔
(فتح الباري: 275/3) (5)
آخر میں امام بخاری ؒ نے مذکورہ حدیث کا ایک طریق بیان کیا ہے، ان میں فرق یہ ہے کہ پہلی حدیث میں لیث نے امام زہری اور حضرت جابر ؓ کے درمیان ایک واسطہ عبدالرحمٰن بن کعب ذکر کیا ہے جبکہ دوسری حدیث میں امام اوزاعی نے اس واسطے کو حذف کر دیا ہے اور سلیمان مذکور نے مجہول واسطہ ذکر کیا ہے۔
والله أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1348   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.