الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جمعہ کے فضائل و مسائل
The Book of Jumu\'ah (Friday Prayer)
17. بَابُ : مَقَامِ الإِمَامِ فِي الْخُطْبَةِ
17. باب: خطبہ کے دوران امام کے کھڑے ہونے کی جگہ کا بیان۔
Chapter: Where The Imam Should Stand During Khutbah
حدیث نمبر: 1397
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن سواد بن الاسود، قال: انبانا ابن وهب، قال: انبانا ابن جريج، ان ابا الزبير اخبره، انه سمع جابر بن عبد الله، يقول:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا خطب يستند إلى جذع نخلة من سواري المسجد، فلما صنع المنبر واستوى عليه , اضطربت تلك السارية كحنين الناقة حتى سمعها اهل المسجد، حتى نزل إليها رسول الله صلى الله عليه وسلم فاعتنقها فسكتت".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الْأَسْوَدِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَطَبَ يَسْتَنِدُ إِلَى جِذْعِ نَخْلَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، فَلَمَّا صُنِعَ الْمِنْبَرُ وَاسْتَوَى عَلَيْهِ , اضْطَرَبَتْ تِلْكَ السَّارِيَةُ كَحَنِينِ النَّاقَةِ حَتَّى سَمِعَهَا أَهْلُ الْمَسْجِدِ، حَتَّى نَزَلَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاعْتَنَقَهَا فَسَكَتَتْ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ دیتے تو مسجد کے ستونوں میں سے کھجور کے ایک تنا سے آپ ٹیک لگاتے تھے، پھر جب منبر بنایا گیا، اور آپ اس پر کھڑے ہوئے تو وہ ستون (جس سے آپ سہارا لیتے تھے) بیقرار ہو کر رونے لگا جس طرح اونٹنی روتی ہے، یہاں تک کہ اسے مسجد والوں نے بھی سنا، یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتر کر اس کے پاس گئے، اور اسے گلے سے لگایا تو وہ چپ ہوا۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 26 (917)، المناقب 25 (3585)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 199 (1417)، تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 2877)، مسند احمد 3/295، 300، 306، 324 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   صحيح البخاري918جابر بن عبد اللهسمعنا للجذع مثل أصوات العشار حتى نزل النبي فوضع يده عليه
   صحيح البخاري3585جابر بن عبد اللهسمعنا لذلك الجذع صوتا كصوت العشار حتى جاء النبي فوضع يده عليها فسكنت
   صحيح البخاري3584جابر بن عبد اللهصاحت النخلة صياح الصبي ثم نزل النبي فضمه إليه تئن أنين الصبي الذي يسكن قال كانت تبكي على ما كانت تسمع من الذكر عندها
   صحيح البخاري2095جابر بن عبد اللهألا أجعل لك شيئا تقعد عليه صاحت النخلة التي كان يخطب عندها حتى كادت تنشق فنزل النبي حتى أخذها فضمها إليه فجعلت ت
   سنن النسائى الصغرى1397جابر بن عبد اللهاضطربت تلك السارية كحنين الناقة حتى سمعها أهل المسجد حتى نزل إليها رسول الله فاعتنقها فسكتت
   سنن ابن ماجه1417جابر بن عبد اللهحن الجذع قال جابر حتى سمعه أهل المسجد حتى أتاه رسول الله فمسحه فسكن فقال بعضهم لو لم يأته لحن إلى يوم القيامة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1397  
´خطبہ کے دوران امام کے کھڑے ہونے کی جگہ کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ دیتے تو مسجد کے ستونوں میں سے کھجور کے ایک تنا سے آپ ٹیک لگاتے تھے، پھر جب منبر بنایا گیا، اور آپ اس پر کھڑے ہوئے تو وہ ستون (جس سے آپ سہارا لیتے تھے) بیقرار ہو کر رونے لگا جس طرح اونٹنی روتی ہے، یہاں تک کہ اسے مسجد والوں نے بھی سنا، یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتر کر اس کے پاس گئے، اور اسے گلے سے لگایا تو وہ چپ ہوا۔ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1397]
1397۔ اردو حاشیہ:
➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں مسجد نبوی کے تمام ستون کھجور کے تنے کے تھے۔ مذکورہ تنے پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگاتے تھے، اس لیے جب آپ منبر پر تشریف فرما ہوئے تو وہ غم جدائی میں رونے لگا۔
رونے لگا یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ظاہر معجزہ تھا کہ خشک تنے سے قریب الولادت اونٹنی کی آواز جیسی آواز آنے لگی۔ سب موجود لوگوں نے سنا، پھر آپ کے اس کے ساتھ پیار کرنے پر اس کا چپ ہونا دوسرا معجزہ ہے۔ صلی اللہ علیہ وسلم۔ دیگر روایات میں صراحت ہے کہ وہ تنا آپ کے فراق میں رویا تھا۔
➌ حدیث سے معلوم ہوا کہ امام کو خطبۂ جمعہ کے دوران میں منبر پر کھڑا ہونا چاہیے کیونکہ آپ کی آخری سنت یہی ہے۔ باب کا مقصد بھی یہی ہے۔
➍ منبر پر کھڑا ہونے میں امام کی فضیلت ہے، نیز وہ سب کو نظر آئے گا۔ سب اس کی آواز سنیں گے۔ دو خطبوں کے درمیان بیٹھنے میں سہولت ہو گی۔
➎ امام اپنے پاؤں منبر پر رکھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ منبر کی پہلی سیڑھی پر، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ دوسری پر اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تیسری پر پاؤں رکھتے تھے۔ بعد میں احتراماً تیسری اور دوسری سیڑھی کو چھوڑ دیا گیا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1397   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.