الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
4. بَابُ فَضْلِ الْحَجِّ الْمَبْرُورِ:
4. باب: حج مبرور کی فضیلت کا بیان۔
(4) Chapter. The superiority of Al-Hajj-ul-Mabrur.
حدیث نمبر: 1521
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا سيار ابو الحكم، قال: سمعت ابا حازم، قال: سمعت ابا هريرة رضي الله عنه، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" من حج لله فلم يرفث ولم يفسق رجع كيوم ولدته امه".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا سَيَّارٌ أَبُو الْحَكَمِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ حَجَّ لِلَّهِ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ رَجَعَ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سیار ابوالحکم نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابو حازم سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے اللہ کے لیے اس شان کے ساتھ حج کیا کہ نہ کوئی فحش بات ہوئی اور نہ کوئی گناہ تو وہ اس دن کی طرح واپس ہو گا جیسے اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet (p.b.u.h) said, "Whoever performs Hajj for Allah's pleasure and does not have sexual relations with his wife, and does not do evil or sins then he will return (after Hajj free from all sins) as if he were born anew."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 596


   سنن النسائى الصغرى2628عبد الرحمن بن صخرمن حج هذا البيت فلم يرفث ولم يفسق رجع كما ولدته أمه
   صحيح البخاري1819عبد الرحمن بن صخرمن حج هذا البيت فلم يرفث ولم يفسق رجع كما ولدته أمه
   صحيح البخاري1521عبد الرحمن بن صخرمن حج لله فلم يرفث ولم يفسق رجع كيوم ولدته أمه
   صحيح البخاري1820عبد الرحمن بن صخرمن حج هذا البيت فلم يرفث ولم يفسق رجع كيوم ولدته أمه
   صحيح مسلم3291عبد الرحمن بن صخرمن أتى هذا البيت فلم يرفث ولم يفسق رجع كما ولدته أمه
   جامع الترمذي811عبد الرحمن بن صخرمن حج فلم يرفث ولم يفسق غفر له ما تقدم من ذنبه
   سنن ابن ماجه2889عبد الرحمن بن صخرمن حج هذا البيت فلم يرفث ولم يفسق رجع كما ولدته أمه
   مسندالحميدي1034عبد الرحمن بن صخرمن حج هذا البيت فلم يرفث، ولم يفسق حتى يرجع، رجع كيوم ولدته أمه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2889  
´حج اور عمرہ کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اس گھر (کعبہ) کا حج کیا، اور نہ (ایام حج میں) جماع کیا، اور نہ گناہ کے کام کئے، تو وہ اس طرح واپس آئے گا جیسے اس کی ماں نے اسے جنم دیا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2889]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بے ہودہ گوئی سے مراد فحش کلمات یا فحش حرکات ہیں۔
حج کے سفر میں جب خاوند اپنی بیوی سے بے تکلفی والی ایسی حرکت نہیں کرسکتا جو عام حالات میں اس کے لیے جائز ہے تو اجنبی عورت کی طرف غلط نگاہ سے دیکھنا اس کے لیے کیوں کر جائز ہوگا؟
(2)
احرام کھولنے کے بعد مرد کے لیے بیوی کے ساتھ اختلاط جائز ہوتا ہے۔

(3)
انسان گناہوں سے پاک ہوتا ہے۔
اور بالغ ہونے تک اس کے گناہ نہیں لکھے جاتے۔
یہود ونصاری کا یہ عقیدہ غلط ہے کہ انسان گناہ گار پیدا ہوتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2889   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 811  
´حج و عمرہ کے ثواب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے حج کیا اور اس نے کوئی فحش اور بیہیودہ بات نہیں کی، اور نہ ہی کوئی گناہ کا کام کیا ۱؎ تو اس کے گزشتہ تمام گناہ ۲؎ بخش دئیے جائیں گے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 811]
اردو حاشہ:
1؎:
رفث کے اصل معنی جماع کرنے کے ہیں،
یہاں مراد فحش گوئی اور بے ہودگی کی باتیں کرنی اور بیوی سے زبان سے جنسی خواہش کی آرزو کرنا ہے،
حج کے دوران چونکہ بیوی سے مجامعت جائز نہیں ہے اس لیے اس موضوع پر اس سے گفتگو بھی نا پسندیدہ ہے،
اور فسق سے مراد اللہ کی نا فرمانی ہے،
اور جدال سے مراد لوگوں سے لڑائی جھگڑا ہے،
دوران حج ان چیزوں سے اجتناب ضروری ہے۔

2؎:
اس سے مراد وہ صغیرہ (چھوٹے) گناہ ہیں جن کا تعلق حقوق اللہ سے ہے،
رہے بڑے بڑے گناہ اور وہ چھوٹے گناہ جو حقوق العباد سے متعلق ہیں تو وہ توبہ حق کے ادا کئے بغیر معاف نہیں ہوں گے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 811   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1521  
1521. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جو شخص محض اللہ کے لیے حج کرے، پھر کسی گناہ کا مرتکب ہو، نہ فحش کام کرے اور نہ ہی فسق وفجور میں مبتلا ہو تو وہ ایسے گناہوں سے پاک واپس ہوگا جیسے اسے آج ہی اس کی ماں نے جنم دیا ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1521]
حدیث حاشیہ:
حدیث بالا میں لفظ مبرور سے مراد وہ حج جس میں ریا کاری کا دخل نہ ہو، خالص اللہ کی رضا کے لئے ہو جس میں ازاول تا آخر کوئی گناہ نہ کیا جائے اور جس کے بعد حاجی کی پہلی حالت بدل کر اب وہ سراپا نیکیوں کا مجسمہ بن جائے۔
بلاشک اس کا حج حج مبرور ہے۔
حدیث مذکور میں حج مبرور کے کچھ اوصاف خود ذکر میں آگئے ہیں، اسی تفصیل کے لئے حضرت امام اس حدیث کو یہاں لائے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1521   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1521  
1521. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جو شخص محض اللہ کے لیے حج کرے، پھر کسی گناہ کا مرتکب ہو، نہ فحش کام کرے اور نہ ہی فسق وفجور میں مبتلا ہو تو وہ ایسے گناہوں سے پاک واپس ہوگا جیسے اسے آج ہی اس کی ماں نے جنم دیا ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1521]
حدیث حاشیہ:
اس کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح بچہ پیدائش کے وقت گناہوں سے پاک ہوتا ہے حج کے بعد بھی تمام گناہ جھڑ جاتے ہیں، لیکن یاد رہے کہ حقوق العباد معاف نہیں ہوں گے، اسی طرح وہ حقوق اللہ بھی معاف نہیں ہوں گے جو اس نے اپنے ذمے لیے تھے، مثلا:
نذر اور کفارہ وغیرہ، لیکن انھیں پورا نہ کرسکا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿الْحَجُّ أَشْهُرٌ مَّعْلُومَاتٌ ۚ فَمَن فَرَضَ فِيهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِي الْحَجِّ﴾ (البقرة: 197: 2)
حج کے مہینے معروف ہیں، جو شخص ان میں حج کا عزم کرے اس کےلیے دوران حج میں نہ جنسی چھیڑ چھاڑ جائز ہے نہ بد کرداری اور نہ لڑائی جھگڑا۔
لیکن اس حدیث میں جدال کا ذکر نہیں فرمایا۔
حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ جدال، یعنی لڑائی جھگڑے کا گناہ ہونا انسان کے اپنے ارادے پر منحصر ہے۔
اگر احکام حج کے متعلق حق کی حمایت اور اس کے اظہار میں مجادلہ کرتا ہے تو اس قسم کا جدال حاجی کے لیے گناہوں کی بخشش میں رکاوٹ نہیں بنے گا اور اگر باطل کی حمایت میں مجادلہ کرتا ہے تو لفظ رفث اسے شامل ہے۔
واللہ أعلم (فتح الباري: 482/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1521   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.