الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
55. باب قَضَاءِ الصَّلاَةِ الْفَائِتَةِ وَاسْتِحْبَابِ تَعْجِيلِ قَضَائِهَا:
55. باب: قضا نماز کا بیان اور ان کو جلد پڑھنے کا استحباب۔
حدیث نمبر: 1561
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن حاتم ، ويعقوب بن إبراهيم الدورقي كلاهما، عن يحيى ، قال ابن حاتم: حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا يزيد بن كيسان ، حدثنا ابو حازم ، عن ابي هريرة ، قال: عرسنا مع نبي الله صلى الله عليه وسلم، فلم نستيقظ حتى طلعت الشمس، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " لياخذ كل رجل براس راحلته، فإن هذا منزل حضرنا، فيه الشيطان، قال: ففعلنا، ثم دعا بالماء، فتوضا، ثم سجد سجدتين، وقال يعقوب: ثم صلى سجدتين، ثم اقيمت الصلاة، فصلى الغداة ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ كلاهما، عَنْ يَحْيَى ، قَالَ ابْنُ حَاتِمٍ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: عَرَّسْنَا مَعَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ نَسْتَيْقِظْ حَتَّى طَلَعَتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِيَأْخُذْ كُلُّ رَجُلٍ بِرَأْسِ رَاحِلَتِهِ، فَإِنَّ هَذَا مَنْزِلٌ حَضَرَنَا، فِيهِ الشَّيْطَانُ، قَالَ: فَفَعَلْنَا، ثُمَّ دَعَا بِالْمَاءِ، فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، وَقَالَ يَعْقُوبُ: ثُمَّ صَلَّى سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَصَلَّى الْغَدَاةَ ".
1561. محمد بن حاتم اور یعقوب بن ابراہیم دورقی دونوں نے یحییٰ سے روایت کیا، کہا: ہمیں یزید بن کیسان نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں ابو حازم نےحضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث سنائی، کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ رات کے آخری حصے میں (آرام کے لیے) سواریوں سے اترے، اور بیدار نہ ہو سکے یہاں تک کہ سورج طلوع ہو گیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر شخص اپنی سواری کی نکیل پکڑے (اور آگےچلے) کیونکہ اس جگہ ہمارے درمیان شیطان آ موجود ہوا ہے۔ کہا: ہم نے (ایسا ہی) کیا، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا، وضو کیا، پھر دو سجدے کیے (دو رکعتیں ادا کیں۔) یعقوب نے کہا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں ادا کیں۔ پھر نماز کی اقامت کہی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھائی۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رات کے آخری حصہ میں پڑاؤ کیا اور ہم سورج نکلنے تک بیدار نہ ہو سکے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر انسان اپنی سواری کا سر پکڑ لے یعنی لگا یا مہار پکڑ کر چل پڑے۔ کیونکہ یہ ایسی جگہ ہے جس میں ہمارے ساتھ شیطان آ گیا ہے۔ ہم نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر عمل کیا۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کر کے دو رکعتیں (سنت) پڑھیں۔ پھر جماعت کھڑی کی گئی (اقامت کہی گئی) اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھائی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 680

   سنن النسائى الصغرى624عبد الرحمن بن صخرليأخذ كل رجل برأس راحلته فإن هذا منزل حضرنا فيه الشيطان قال ففعلنا فدعا بالماء فتوضأ ثم صلى سجدتين ثم أقيمت الصلاة فصلى الغداة
   صحيح مسلم1561عبد الرحمن بن صخرليأخذ كل رجل برأس راحلته فإن هذا منزل حضرنا فيه الشيطان قال ففعلنا ثم دعا بالماء فتوضأ ثم سجد سجدتين وقال يعقوب ثم صلى سجدتين ثم أقيمت الصلاة فصلى الغداة
   جامع الترمذي3163عبد الرحمن بن صخراكلأ لنا الليلة قال فصلى بلال ثم تساند إلى راحلته مستقبل الفجر فغلبته عيناه فنام فلم يستيقظ أحد منهم وكان أولهم استيقاظا النبي فقال أي بلال فقال بلال بأبي أنت يا رسول الله أخذ بنفسي الذي أخذ بنفسك فقال رسول الله اقتادوا ثم أناخ فتوضأ فأقام الصلاة ثم صلى م
   سنن ابن ماجه1155عبد الرحمن بن صخرنام عن ركعتي الفجر فقضاهما بعد ما طلعت الشمس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1155  
´فجر سے پہلے کی دو رکعت سنت نہ پڑھی ہو تو اس سے کب پڑھے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ سو گئے، اور فجر کی سنتیں نہ پڑھ سکے، تو ان کی قضاء سورج نکلنے کے بعد کی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1155]
اردو حاشہ:
فائده:
اس سے معلوم ہوا کہ فجر کی سنتیں رہ جایئں تو سورج طلوع ہونے کے بعد بھی پڑھی جاسکتی ہیں۔
تاہم انھیں قضا قرار دیا گیا ہے۔
اس لئے طلوع آفتاب سے پہلے پڑھ لینا بہتر ہے کیونکہ وہ نماز فجر کا ہی ایک حصہ ہیں۔
جنھیں فجر کے وقت ہی میں پڑھ لیا گیا تو قضا نہیں ہوئیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1155   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3163  
´سورۃ طہٰ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر سے لوٹے، رات کا سفر اختیار کیا، چلتے چلتے آپ کو نیند آنے لگی (مجبور ہو کر) اونٹ بٹھایا اور قیام کیا، بلال رضی الله عنہ سے فرمایا: بلال! آج رات تم ہماری حفاظت و پہرہ داری کرو، ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: بلال نے (جاگنے کی صورت یہ کی کہ) نماز پڑھی، صبح ہونے کو تھی، طلوع فجر ہونے کا انتظار کرتے ہوئے انہوں نے اپنے کجاوے کی (ذرا سی) ٹیک لے لی، تو ان کی آنکھ لگ گئی، اور وہ سو گئے، پھر تو کوئی اٹھ نہ سکا، ان سب میں سب سے پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3163]
اردو حاشہ: 1؎:
مجھے یاد کرنے کے لیے صلاۃ پڑھو (طہٰ: 14)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3163   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1561  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

اگرمشترکہ طور پر نماز فوت ہو جائے تو وقت ملتے ہی اس کے لیے اہتمام کیا جائے گا۔
اذان کہہ کر سنتیں پڑھی جائیں گی۔
پر اقامت کہہ کر جماعت کروائی جائے گی۔
اگرنمازیں ایک سے زائد فوت ہو جائیں تو پہلی نماز کے لیے اذان اور اقامت دونوں ہیں۔
بعد والی نمازوں کے لیے اختیار ہے ہر ایک کےلیے اذان اور اقامت کہہ لیں یا صرف اقامت پر اکتفا کر لیں۔
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ۔
اورامام احمد رحمۃ اللہ علیہ ہر نماز کے لیے اذان کے قائل ہیں۔
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ آخری قول میں اذان کے قائل نہیں۔

امام مالک رحمۃ اللہ علیہ۔
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ۔
اورامام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک سنتوں کی قضائی بہتر ہے۔
سنتیں نماز کےساتھ رہ گئی ہوں یا صرف سنتیں باقی ہوں اور احناف کے نزدیک اگرصرف سنتیں رہ گئی ہوں توان کی قضا نہیں ہے۔
فرضوں کےساتھ قضاء ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1561   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.