الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
21. باب وَمِنْ سُورَةِ طه
21. باب: سورۃ طہٰ سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3163
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا النضر بن شميل، اخبرنا صالح بن ابي الاخضر، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، قال: " لما قفل رسول الله صلى الله عليه وسلم من خيبر اسرى ليلة حتى ادركه الكرى اناخ فعرس، ثم قال: يا بلال، اكلا لنا الليلة، قال: فصلى بلال ثم تساند إلى راحلته مستقبل الفجر فغلبته عيناه فنام فلم يستيقظ احد منهم، وكان اولهم استيقاظا النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: اي بلال، فقال بلال: بابي انت يا رسول الله، اخذ بنفسي الذي اخذ بنفسك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اقتادوا ثم اناخ فتوضا فاقام الصلاة ثم صلى مثل صلاته للوقت في تمكث، ثم قال: واقم الصلاة لذكري سورة طه آية 14 "، قال: هذا حديث غير محفوظ رواه غير واحد من الحفاظ، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، ان النبي صلى الله عليه وسلم ولم يذكروا فيه عن ابي هريرة، وصالح بن ابي الاخضر يضعف في الحديث ضعفه يحيى بن سعيد القطان، وغيره من قبل حفظه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، أَخْبَرَنَا صَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: " لَمَّا قَفَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خَيْبَرَ أَسْرَى لَيْلَةً حَتَّى أَدْرَكَهُ الْكَرَى أَنَاخَ فَعَرَّسَ، ثُمَّ قَالَ: يَا بِلَالُ، اكْلَأْ لَنَا اللَّيْلَةَ، قَالَ: فَصَلَّى بِلَالٌ ثُمَّ تَسَانَدَ إِلَى رَاحِلَتِهِ مُسْتَقْبِلَ الْفَجْرِ فَغَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ فَنَامَ فَلَمْ يَسْتَيْقِظْ أَحَدٌ مِنْهُمْ، وَكَانَ أَوَّلَهُمُ اسْتِيقَاظًا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَيْ بِلَالُ، فَقَالَ بِلَالٌ: بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخَذَ بِنَفْسِي الَّذِي أَخَذَ بِنَفْسِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْتَادُوا ثُمَّ أَنَاخَ فَتَوَضَّأَ فَأَقَامَ الصَّلَاةَ ثُمَّ صَلَّى مِثْلَ صَلَاتِهِ لِلْوَقْتِ فِي تَمَكُّثٍ، ثُمَّ قَالَ: وَأَقِمِ الصَّلاةَ لِذِكْرِي سورة طه آية 14 "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَيْرُ مَحْفُوظٍ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْحُفَّاظِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَصَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ ضَعَّفَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، وَغَيْرُهُ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر سے لوٹے، رات کا سفر اختیار کیا، چلتے چلتے آپ کو نیند آنے لگی (مجبور ہو کر) اونٹ بٹھایا اور قیام کیا، بلال رضی الله عنہ سے فرمایا: بلال! آج رات تم ہماری حفاظت و پہرہ داری کرو، ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: بلال نے (جاگنے کی صورت یہ کی کہ) نماز پڑھی، صبح ہونے کو تھی، طلوع فجر ہونے کا انتظار کرتے ہوئے انہوں نے اپنے کجاوے کی (ذرا سی) ٹیک لے لی، تو ان کی آنکھ لگ گئی، اور وہ سو گئے، پھر تو کوئی اٹھ نہ سکا، ان سب میں سب سے پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے، آپ نے فرمایا: بلال! (یہ کیا ہوا؟) بلال نے عرض کیا: میرے باپ آپ پر قربان، مجھے بھی اسی چیز نے اپنی گرفت میں لے لیا جس نے آپ کو لیا، آپ نے فرمایا: یہاں سے اونٹوں کو آگے کھینچ کر لے چلو، پھر آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے اونٹ بٹھائے، وضو کیا، نماز کھڑی کی اور ویسی ہی نماز پڑھی جیسی آپ اطمینان سے اپنے وقت پر پڑھی جانے والی نمازیں پڑھا کرتے تھے۔ پھر آپ نے آیت «أقم الصلاة لذكري» مجھے یاد کرنے کے لیے نماز پڑھو (طہٰ: ۱۴)، پڑھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غیر محفوظ ہے، اسے کئی حافظان حدیث نے زہری سے، زہری نے سعید بن مسیب سے اور سعید بن مسیب نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، ان لوگوں نے اپنی روایتوں میں ابوہریرہ کا ذکر نہیں کیا ہے،
۲- صالح بن ابی الاخضر حدیث میں ضعیف قرار دیئے جاتے ہیں۔ انہیں یحییٰ بن سعید قطان وغیرہ نے حفظ کے تعلق سے ضعیف کہا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 13174) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (461 - 463)، الإرواء (263)

   سنن النسائى الصغرى624عبد الرحمن بن صخرليأخذ كل رجل برأس راحلته فإن هذا منزل حضرنا فيه الشيطان قال ففعلنا فدعا بالماء فتوضأ ثم صلى سجدتين ثم أقيمت الصلاة فصلى الغداة
   صحيح مسلم1561عبد الرحمن بن صخرليأخذ كل رجل برأس راحلته فإن هذا منزل حضرنا فيه الشيطان قال ففعلنا ثم دعا بالماء فتوضأ ثم سجد سجدتين وقال يعقوب ثم صلى سجدتين ثم أقيمت الصلاة فصلى الغداة
   جامع الترمذي3163عبد الرحمن بن صخراكلأ لنا الليلة قال فصلى بلال ثم تساند إلى راحلته مستقبل الفجر فغلبته عيناه فنام فلم يستيقظ أحد منهم وكان أولهم استيقاظا النبي فقال أي بلال فقال بلال بأبي أنت يا رسول الله أخذ بنفسي الذي أخذ بنفسك فقال رسول الله اقتادوا ثم أناخ فتوضأ فأقام الصلاة ثم صلى م
   سنن ابن ماجه1155عبد الرحمن بن صخرنام عن ركعتي الفجر فقضاهما بعد ما طلعت الشمس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1155  
´فجر سے پہلے کی دو رکعت سنت نہ پڑھی ہو تو اس سے کب پڑھے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ سو گئے، اور فجر کی سنتیں نہ پڑھ سکے، تو ان کی قضاء سورج نکلنے کے بعد کی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1155]
اردو حاشہ:
فائده:
اس سے معلوم ہوا کہ فجر کی سنتیں رہ جایئں تو سورج طلوع ہونے کے بعد بھی پڑھی جاسکتی ہیں۔
تاہم انھیں قضا قرار دیا گیا ہے۔
اس لئے طلوع آفتاب سے پہلے پڑھ لینا بہتر ہے کیونکہ وہ نماز فجر کا ہی ایک حصہ ہیں۔
جنھیں فجر کے وقت ہی میں پڑھ لیا گیا تو قضا نہیں ہوئیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1155   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3163  
´سورۃ طہٰ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر سے لوٹے، رات کا سفر اختیار کیا، چلتے چلتے آپ کو نیند آنے لگی (مجبور ہو کر) اونٹ بٹھایا اور قیام کیا، بلال رضی الله عنہ سے فرمایا: بلال! آج رات تم ہماری حفاظت و پہرہ داری کرو، ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: بلال نے (جاگنے کی صورت یہ کی کہ) نماز پڑھی، صبح ہونے کو تھی، طلوع فجر ہونے کا انتظار کرتے ہوئے انہوں نے اپنے کجاوے کی (ذرا سی) ٹیک لے لی، تو ان کی آنکھ لگ گئی، اور وہ سو گئے، پھر تو کوئی اٹھ نہ سکا، ان سب میں سب سے پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3163]
اردو حاشہ: 1؎:
مجھے یاد کرنے کے لیے صلاۃ پڑھو (طہٰ: 14)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3163   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.