الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
The Book of Prayer - Travellers
3. باب الصَّلاَةِ فِي الرِّحَالِ فِي الْمَطَرِ:
3. باب: بارش میں گھروں میں نماز پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Praying in dwellings when it is raining
حدیث نمبر: 1602
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، انه نادى بالصلاة بضجنان، ثم ذكر بمثله، وقال: الا صلوا في رحالكم، ولم يعد ثانية، الا صلوا في الرحال، من قول ابن عمر.وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ نَادَى بِالصَّلَاةِ بِضَجْنَانَ، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِهِ، وَقَالَ: أَلَا صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ، وَلَمْ يُعِدْ ثَانِيَةً، أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ، مِنْ قَوْلِ ابْنِ عُمَرَ.
ابو اسامہ نے کہا: ہمیں عبیداللہ نے نافع سے حدیث سنائی، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ر وایت کی کہ انھوں نے (مکہ سے چھ میل کے فاصلے پر واقع) بضَجنانَ پہاڑ پر اذان کہی۔۔۔پھر اوپر والی حدیث کے مانند بیان کیا اور (ابو اسامہ نے) کہا: " أَلَا صَلُّوا فِی الرِّحَالِکُم " اور انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ کے دوبارہ" أَلَا صَلُّوا فِی الرِّحَالِ" کہنے کا ذکر نہیں کیا۔
نافع بیان کرتے ہیں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے ضجنان پہاڑ پر اذان کہی پھر اوپر والی بات بیان کی اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا (أَلَا صَلُّوْا فِي رِحَالِکُمْ) اس میں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے دوبارہ (أَلَا صَلُّوْا فِي رِحَالِکُمْ) کہنے کا ذکر نہیں ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 697


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1602  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ بارش کے عذر اور مجبوری کی بنا پر اگر مسجد میں پہنچنا مشکل ہو تو نماز گھروں میں پڑھنا جائز ہے۔
ایسی صورت میں نماز باجماعت ضروری نہیں ہے۔

ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما پہلے اذان عام دنوں کے مطابق دیتے تھے تاکہ جو لوگ مسجد میں آ سکتے ہوں آ جائیں اور اذان کے آخر میں رخصت کے کلمات کہہ دیتے تھے تاکہ جو کمزور بوڑھے اور مریض ہیں انہیں مسجد میں نہ آنے کی اجازت مل جائے۔
اس لیے بعض علماء کا خیال ہے کہ یہ کلمات اذان کے آخر میں کہنا بہتر ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1602   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.