وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا عبد الصمد ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن ابي مجلز ، قال: سالت ابن عباس ، عن الوتر، فقال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ركعة من آخر الليل "، وسالت ابن عمر ، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ركعة من آخر الليل ".وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْوِتْرِ، فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ "، وَسَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ ".
ہمام نے کہا: ہمیں قتادہ نے ابو مجلز سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نےحضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے وتر کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے۔" (وتر) رات کے آخری حصے کی ایک رکعت ہے۔"اور میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: " (وتر) رات کے آخر کی ایک رکعت ہے۔"
ابومِجْلَز بیان کرتےہیں: کہ میں نےحضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے وتر کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپصلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”(وتر) رات کے آخری حصے کی ایک رکعت ہے۔“ اور میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے پوچھا تو انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”(وتر) رات کے آخر کی ایک رکعت ہے۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1759
1
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی مذکورہ بالاروایت سے ثابت ہوتا ہے کہ وتر آخر میں ایک ہی پڑھا جائےگا۔ اورصریح حدیث کی موجودگی میں یہ کہنا کہ دوگانہ سے ملی ہوئی ایک رکعت ہے۔ تعصب کی انتہاء ہے۔