كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام The Book of Prayer - Travellers 20. باب صَلاَةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى وَالْوِتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ: باب: رات کی نماز دو دو رکعت ہیں اور وتر ایک رکعت ہے رات کے آخری حصہ میں۔ Chapter: The night prayers are two by two, and Witr is one rakah at the end of the night وحدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، وعبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة الليل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خشي احدكم الصبح صلى ركعة واحدة، توتر له ما قد صلى ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيَ أَحَدُكُمُ الصُّبْحَ صَلَّى رَكْعَةً وَاحِدَةً، تُوتِرُ لَهُ مَا قَدْ صَلَّى ". نافع اور عبداللہ بن دینار نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے بارے میں سوال کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو دو رکعتیں ہیں، جب تم میں سے کسی کو صبح ہونے کا اندیشہ ہو تو وہ ایک رکعت پڑھ لے، یہ اس کی پڑھی ہوئی (تمام) نماز کو وتر (طاق) بنا دے گی۔“ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے بارے میں سوال کیا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو رکعتیں ہیں، جب تم میں سے کسی کو صبح ہونے کا اندیشہ ہو تو وہ ایک رکعت پڑھ لے، یہ اس کی پڑھی ہوئی (تمام) نماز کو وتر (طاق) بنا دے گی۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سفیان نے زہری سے، انہوں نے سالم سے اور انہوں نے اپنے والد (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) سے روایت کی کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے بارے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو دو رکعتیں۔ اور جب تمہیں صبح ہونے کا اندیشہ ہو تو ایک رکعت وتر پڑھ لو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عمرو نے کہا: ابن شہاب نے اس سے بیان کیا کہ اسے سالم بن عبداللہ بن عمر اور حمید بن عبدالرحمان بن عوف دونوں نے عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما سے حدیث بیان کی کہ انہوں نے کہا: ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسول! رات کی نماز کیسے ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو دو رکعت ہے اور جب تمہیں صبح ہونے کا خطرہ ہو تو ایک ایک رکعت (پڑھ کر انہیں) وتر کر لو۔“ عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی کھڑا ہوا اور پوچھا، اے اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم )! رات کی نماز کی کیا کیفیت ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو، دو رکعت ہے اور جب تمہیں صبح ہونے کا خطرہ ہو تو ایک رکعت پڑھ لو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

وحدثني ابو الربيع الزهراني ، حدثنا حماد ، حدثنا ايوب ، وبديل ، عن عبد الله بن شقيق ، عن عبد الله بن عمر ، ان رجلا، سال النبي صلى الله عليه وسلم، وانا بينه وبين السائل، فقال: يا رسول الله، كيف صلاة الليل؟ قال: " مثنى مثنى، فإذا خشيت الصبح فصل ركعة، واجعل آخر صلاتك وترا "، ثم ساله رجل على راس الحول، وانا بذلك المكان من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلا ادري هو ذلك الرجل او رجل آخر، فقال له مثل ذلك.وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، وَبُدَيْلٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَجُلًا، سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ السَّائِلِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ صَلَاةُ اللَّيْلِ؟ قَالَ: " مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيتَ الصُّبْحَ فَصَلِّ رَكْعَةً، وَاجْعَلْ آخِرَ صَلَاتِكَ وِتْرًا "، ثُمَّ سَأَلَهُ رَجُلٌ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ، وَأَنَا بِذَلِكَ الْمَكَانِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَا أَدْرِي هُوَ ذَلِكَ الرَّجُلُ أَوْ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ. ابوربیع زہرانی نے کہا: ہمیں حماد نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں ایوب اور بدیل نے عبداللہ بن شقیق سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، اور میں آپ اور پوچھنے والے کے درمیان میں تھا، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! رات کی نماز کیسے ہوتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو دو رکعتیں، پھر جب تمہیں صبح ہونے کا اندیشہ ہو تو ایک رکعت پڑھ لو اور وتر کو اپنی نماز کا آخری حصہ بناؤ۔“ پھر سال کے بعد ایک آدمی نے آپ سے پوچھا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب اسی جگہ (درمیان میں) تھا اور مجھے معلوم نہیں کہ وہ پہلے والا آدمی تھا یا کوئی اور، اسے بھی آپ نے اسی طرح جواب دیا۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں: کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، اور میں آپﷺ کے اور پوچھنے والے کے درمیان میں تھا، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! رات کی نماز کیسے ہوتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو، دو رکعتیں، پھر جب تمھیں صبح ہونے کا اندیشہ ہو تو ا یک رکعت پڑھ لو اور وتر کو ا پنی نماز کا آخری حصہ بناؤ۔“ پھر سال کے بعد ایک آدمی نے آپﷺ سے پوچھا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب اسی جگہ (درمیان میں) تھا اور مجھے معلوم نہیں وہ پہلے والا آدمی تھا یا کوئی اور، اسے بھی آپﷺ نے اسی طرح جواب دیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابوکامل نے کہا: ہمیں حماد نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں ایوب، بدیل اور عمران بن حدیر نے عبداللہ بن شقیق سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی، نیز (دوسری سند سے) محمد بن عبید غبری نے کہا: ہمیں حماد نے حدیث سنائی، کہا: ہم سے ایوب اور زبیر بن خریت نے عبداللہ بن شقیق سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے حدیث بیان کی کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا۔ پھر دونوں (ابوکامل اور محمد بن عبید) نے اوپر والی روایت بیان کی مگر ان دونوں کی روایت میں "ایک آدمی نے آپ سے ایک سال گزرنے کے بعد پوچھا" اور اس کے بعد کا حصہ مروی نہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وتر پڑھنے میں صبح سے سبقت کرو۔“ (صبح ہونے سے پہلے پہلے وتر پڑھ لو۔) حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ”وتر صبح سے پہلے پہلے پڑھ لو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
لیث نے نافع سے روایت کی کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: جو شخص رات کو نماز پڑھے، وہ وتر کو اپنی نماز کا آخری حصہ بنائے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی کا حکم دیتے تھے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا قول ہے، جو رات کو نماز پڑھے، وہ نماز کی انتہاء وتر پر کرے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی کا حکم دیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبیداللہ نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: ”رات کے وقت وتر کو اپنی نماز کا آخری حصہ بناؤ۔“ امام صاحب دوسری سندوں سے بیان کرتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے بتایا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ”رات کو اپنی نماز کے آخر میں وتر پڑھو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن جریج نے کہا: مجھے نافع نے بتایا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے: جو شخص رات کو نماز پڑھے وہ صبح سے پہلے نماز کا آخری حصہ وتر کو بنائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان (اپنے ساتھیوں) کو یہی حکم دیا کرتے تھے۔ ابن جریج نے کہا: نافع نے بتایا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہا کرتے تھے: ”جو شخص رات کو نماز پڑھے وہ صبح سے پہلے نماز کا آخری حصہ وتر کو بنائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان (اپنے ساتھیوں) کو یہی حکم دیا کرتے تھے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابوتیاح نے کہا: مجھے ابومجلز نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وتر رات کے آخری حصے کی ایک رکعت ہے۔“ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وتررات کے آخر میں ایک رکعت ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
شعبہ نے قتادہ سے، انہوں نے ابومجلز سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرتے تھے کہ آپ نے فرمایا: ”وتر رات کے آخری حصے کی ایک رکعت ہے۔“ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا: ”وتر، رات کے آخر میں ایک رکعت ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہمام نے کہا: ہمیں قتادہ نے ابومجلز سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے وتر کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: ”(وتر) رات کے آخری حصے کی ایک رکعت ہے۔“ اور میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”(وتر) رات کے آخر کی ایک رکعت ہے۔“ ابومِجْلَز بیان کرتےہیں: کہ میں نےحضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے وتر کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپﷺ فرما رہے تھے: ”(وتر) رات کے آخری حصے کی ایک رکعت ہے۔“ اور میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے پوچھا تو انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”(وتر) رات کے آخر کی ایک رکعت ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

ابوکریب اور ہارون بن عبداللہ نے کہا: ہمیں ابواسامہ نے ولید بن کثیر سے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: مجھے عبیداللہ بن عبداللہ نے حدیث سنائی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ ایک آدمی نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تھے آپ کو آواز دی اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں رات کی نماز کو وتر (طاق) کیسے بناؤں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو (رات) کی نماز پڑھے وہ دو دو رکعت پڑھے، پھر وہ اگر محسوس کرے کہ صبح ہو رہی ہے تو ایک رکعت پڑھ لے، یہ (ایک رکعت) اس کی ساری نماز کو وتر (طاق) بنا دے گی۔“ ابوکریب نے کہا، عبیداللہ بن عبداللہ نے کہا، (آگے) ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا۔ عبیداللہ بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں: کہ ہمیں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا کہ ایک آدمی نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تھے آپﷺ کو آواز دی اور کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں رات کی نماز کو وتر (طاق) کیسے بناؤں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو (رات) کی نماز پڑھے وہ دو، دو رکعت پڑھے، پھر وہ اگر محسوس کرے کہ صبح ہو رہی ہے تو ایک رکعت پڑھ لے، یہ (ایک رکعت) اس کی ساری نماز کو وتر (طاق) بنا دے گی۔“ ابو کریب نے عبیداللہ بن عبداللہ کہا،(آگے) ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نہیں کہا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدثنا خلف بن هشام ، وابو كامل ، قالا: حدثنا حماد بن زيد ، عن انس بن سيرين ، قال: سالت ابن عمر ، قلت: ارايت الركعتين قبل صلاة الغداة، ااطيل فيهما القراءة؟ قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي من الليل مثنى مثنى ويوتر بركعة، قال: قلت: إني لست عن هذا اسالك، قال: إنك لضخم، الا تدعني استقرئ لك الحديث، كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، " يصلي من الليل مثنى مثنى، ويوتر بركعة، ويصلي ركعتين قبل الغداة، كان الاذان باذنيه "، قال خلف: ارايت الركعتين قبل الغداة؟ ولم يذكر صلاة.حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ، قُلْتُ: أَرَأَيْتَ الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ، أَأُطِيلُ فِيهِمَا الْقِرَاءَةَ؟ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى وَيُوتِرُ بِرَكْعَةٍ، قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي لَسْتُ عَنْ هَذَا أَسْأَلُكَ، قَالَ: إِنَّكَ لَضَخْمٌ، أَلَا تَدَعُنِي أَسْتَقْرِئُ لَكَ الْحَدِيثَ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، وَيُوتِرُ بِرَكْعَةٍ، وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْغَدَاةِ، كَأَنَّ الأَذَانَ بِأُذُنَيْهِ "، قَالَ خَلَفٌ: أَرَأَيْتَ الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْغَدَاةِ؟ وَلَمْ يَذْكُرْ صَلَاةِ. خلف بن ہشام اور ابوکامل نے کہا: ہمیں حماد بن زید نے انس بن سیرین سے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عرض کی: صبح کی نماز سے پہلے کی دو رکعتوں کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے، کیا میں ان میں طویل قراءت کر سکتا ہوں؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو دو دو رکعت پڑھتے تھے اور ایک رکعت سے اس کو وتر بناتے، میں نے کہا: میں آپ سے اس کے بارے میں نہیں پوچھ رہا۔ انہوں نے کہا: تم ایک بوجھل آدمی ہو (اپنی سوچ کو ترجیح دیتے ہو) کیا مجھے موقع نہ دو گے کہ میں تمہارے لیے بات کو مکمل کروں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو دو دو رکعت پڑھتے تھے اور ایک وتر پڑھتے اور صبح (کی نماز) سے پہلے (مختصر سی) دو رکعتیں پڑھتے، گویا کہ اذان (اقامت) آپ کے کانوں میں (سنائی دے رہی) ہے۔ خلف نے اپنی حدیث میں کہا: صبح سے پہلے کی دو رکعتوں کے بارے میں آپ کی رائے کیا ہے؟ اور انہوں نے "صلاۃ" کا لفظ بیان نہیں کیا۔ ابن سیرین کہتے ہیں میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے پوچھا: صبح کی نماز سے پہلے کی دو رکعتوں کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے، کیا میں ان میں طویل قراءت کر سکتا ہوں؟ انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو دو، دو رکعت پڑھتے تھے اور ایک رکعت سے اس کو وتر بناتے، میں نے کہا: میں آپ سے اس کے بارے میں نہیں پوچھ رہا۔انھوں نے کہا: تم ایک بوجھل آدمی ہو (اپنی سوچ کو ترجیح دیتے ہو) کیا مجھے موقع نہ دو گے کہ میں تمہارے لئے بات کو مکمل کروں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو دو، دو رکعت پڑھتے تھے اور ایک وتر پڑھتے اور صبح (کی نماز) سے پہلے (مختصر سی) دو رکعتیں پڑھتے، گویا کہ اذان (اقامت) آ پﷺ کے کانوں میں (سنائی دے رہی) ہے۔ خلف کی حدیث میں ہے، مجھے صبح سے پہلے دو رکعت کے بارے میں بتائیے، ”اَلْغَدَاة“ کے لفظ سے پہلے ”صَلاَة“ کا لفظ بیان نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
شعبہ نے انس بن سیرین سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا۔ پھر مذکورہ بالا حدیث کی طرح حدیث بیان کی اور اس میں یہ اضافہ کیا: رات کے آخری حصے میں ایک رکعت وتر پڑھتے۔ اس میں ہے (اور میرے دوبارہ سوال پر) کہا: بس، بس، تم ایک بوجھل آدمی ہو۔ انس بن سیرین کہتے ہیں، میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے پوچھا، پھر مذکورہ بالاحدیث بیان کی اور اس میں یہ اضافہ کیا، رات کے آخری حصہ میں ایک رکعت وتر پڑھتے اور میرے دوبارہ سوال پر کہا، ”بَهْ . بَهْ“ بس بس، رک جا تو ایک کند ذہن آدمی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت عقبة بن حريث ، قال: سمعت ابن عمر يحدث، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا رايت ان الصبح يدركك فاوتر بواحدة "، فقيل لابن عمر: ما مثنى مثنى؟ قال: ان تسلم في كل ركعتين.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ حُرَيْثٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا رَأَيْتَ أَنَّ الصُّبْحَ يُدْرِكُكَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ "، فَقِيلَ لِابْنِ عُمَرَ: مَا مَثْنَى مَثْنَى؟ قَالَ: أَنْ تُسَلِّمَ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ. عقبہ بن حریث نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو دو رکعت ہے اور جب تم دیکھو کہ صبح آنے والی ہے تو ایک رکعت سے (اپنی نماز کو) وتر کرو۔“ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عرض کی گئی: مثنیٰ، مثنیٰ، کا کیا مفہوم ہے؟ انہوں نے کہا: یہ کہ تم ہر دو رکعتوں (کے آخر) میں سلام پھیرو۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو رکعت ہے اور جب تم دیکھو کہ صبح آیا چاہتی ہے تو ایک رکعت سے (اپنی نماز کو) وتر کرو۔“ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے عرض کیا گیا: ”مَثْنٰى مَثْنٰى“ کا کیا مفہوم ہے؟ انھوں نے کہا: یہ کہ تم ہر دو رکعتوں (کے آخر) میں سلام پھیرو۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
معمر نے یحییٰ بن ابی کثیر سے، انہوں نے ابونضرہ سے اور انہوں نے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صبح سے پہلے پہلے وتر پڑھ لو۔“ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وترصبح سے پہلے پہلے پڑھ لو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
شیبان نے یحییٰ (بن ابی کثیر) سے روایت کی، انہوں نے کہا: ابونضرہ عوقی نے مجھے بتایا کہ حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ انہوں (صحابہ) نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے وتر کے بارے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صبح ہونے سے پہلے وتر پڑھ لو۔“ حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا وتر کے بارے میں تو آپﷺ نے فرمایا: ”وترصبح سے پہلے پڑھ لو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|