الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام 14. باب اسْتِحْبَابِ رَكْعَتَيْ سُنَّةِ الْفَجْرِ وَالْحَثِّ عَلَيْهِمَا وَتَخْفِيفِهِمَا وَالْمُحَافَظَةِ عَلَيْهِمَا وَبَيَانِ مَا يُسْتَحَبُّ أَنْ يُقْرَأَ فِيهِمَا: باب: فجر کی سنت کی فضیلت و رغبت کا بیان اور ان کو ہلکا پڑھنا اور ہمیشہ پڑھنا اور ان میں جو قرأت زیادہ مستحب ہے اس کا بیان۔
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ خبر دی ان کو مسلمانوں کی ماں سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے عادت تھی کہ جب مؤذن صبح کی اذان دے کر چپ ہو جاتا اور صبح ظاہر ہو جاتی تو وہ دو رکعتیں ہلکی پڑھتے تکبیر فرض سے قبل۔
نافع سے بھی مالک کی حدیث کی طرح ویسی ہی روایت ہے۔
ام المؤمنین حضصہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب فجر نکل آتی تو نہ پڑھتے مگر ہلکی ہلکی دو رکعتیں۔
شعبہ سے مذکورہ بالا حدیث اسی طرح منقول ہے۔
سیدنا سالم رضی اللہ عنہ نے اپنے باپ سے انہوں سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح روشن ہو جاتی تو دو رکعتیں ادا کرتے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دو رکعتیں سنت پڑھا کرتے تھے جب اذان سن چکتے اور ان کو ہلکی پڑھتے۔
ہشام سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے اور ابواسامہ کی حدیث میں یہ لفظ ہیں کہ جب فجر طلوع ہو جائے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتیں پڑھتے تھے اذان اور صبح کی تکبیر کے درمیان۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی دو رکعتیں اس قدر ہلکی پڑھتے تھے کہ میں کہتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سورۃ فاتحہ پڑھی ہے کہ نہیں۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب فجر ہوتی دو رکعتیں پڑھتے، میں کہتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سورۂ فاتحہ پڑھی کہ نہیں (یعنی ایسی ہلکی پڑھتے)۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی نفل کا اتنا خیال نہیں رکھتے تھے جتنا صبح سے پہلے دو رکعتوں کا۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: نہیں دیکھا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی نفل کے لئے جلدی کرتے ہوئے جیسا دیکھا دو رکعتوں کے لئے فجر سے پہلے کی۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے روایت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فجر کی دو رکعتیں دنیا سے اور جو کچھ دنیا میں ہے ان سب سے بہتر ہیں۔“
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی دو رکعتوں کے بارے میں فرمایا: ”مجھے ساری دنیا سے زیادہ پیاری ہیں۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی دو سنتوں میں «قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ» اور «قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ» پڑھی۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی دو سنتوں سے پہلی رکعت میں «قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا» (۲-البقرۃ:۱۳۶) سے آخر تک پڑھتے جو آیتیں سورۂ بقرہ میں وارد ہوئی ہیں اور دوسری میں «آمَنَّا بِاللَّهِ وَاشْهَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ» (۳-آل عمران:۵۲) آخر تک (اور سرا اس آیت کا یہ ہے کہ «تَعَالَوْا إِلَى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ» (۳-آل عمران:۶۴) الآيَةَ۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دو رکعتوں میں یہ حصہ پڑھا کرتے «قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا» (۲-البقرۃ:۱۳۶) اور جو آل عمران میں ہے «تَعَالَوْا إِلَى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ» (۳-آل عمران:۶۴)۔
مذکورہ بالا حدیث عثمان بن حکیم سے بھی مروی ہے مروان فزاری کی حدیث کی مانند۔
|