الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات
حدیث نمبر: 183
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
183 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا به محمد بن عجلان، عن سعيد المقبري، عن ابي سلمة، عن عائشة قالت: كان لرسول الله صلي الله عليه وسلم حصير يبسطه بالنهار، وإذا كان بالليل يحجزه رسول الله صلي الله عليه وسلم فصلي فيه، فسعي له ناس يصلون بصلاته، قال: ففطن فيهم رسول الله صلي الله عليه وسلم فترك ذلك، وقال: «إني حسبت ان ينزل فيهم امر لا يطيقونه» ثم قال: «اكلفوا من العمل ما تطيقون فإن الله لا يمل حتي تملوا» قال: وكان احب العمل إلي رسول الله صلي الله عليه وسلم ما دوم عليه وإن قل، وكان إذا صلي صلاة اثبتها183 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا بِهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَصِيرٌ يَبْسُطُهُ بِالنَّهَارِ، وَإِذَا كَانَ بِاللَّيْلِ يُحَجِّزُهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّي فِيهِ، فَسَعَي لَهُ نَاسٌ يُصَلُّونَ بِصَلَاتِهِ، قَالَ: فَفَطِنَ فِيهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَرَكَ ذَلِكَ، وَقَالَ: «إِنِّي حَسِبْتُ أَنْ يَنْزِلَ فِيهِمْ أَمْرٌ لَا يُطِيقُونَهُ» ثُمَّ قَالَ: «اكْلَفُوا مِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَمَلُّ حَتَّي تَمَلُّوا» قَالَ: وَكَانَ أَحَبَّ الْعَمَلِ إِلَي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا دُومَ عَلَيْهِ وَإِنْ قَلَّ، وَكَانَ إِذَا صَلَّي صَلَاةً أَثْبَتَهَا
183- سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک چٹائی جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم دن کے وقت بچھالیتے تھے اور رات کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے حجرہ بنالیتے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس میں نماز ادا کیا کرتے تھے، کچھ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز ادا کرنے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان لوگوں کے بارے میں اندازہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ترک کردیا اور ارشاد فرمایا: مجھے یہ اندیشہ ہے، ان لوگوں کے بارے میں ایسا حکم نازل ہوگا، جس کی یہ طاقت نہیں رکھتے ہوں گے۔
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم اپنی طاقت کے مطابق عمل کا خود کو پابند کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فضل تم سے منقطع نہیں ہوتا، جب تک تم اکتاہٹ کا شکار نہیں ہوجاتے۔
راوی بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک پسندیدہ ترین عمل وہ تھا، جسے باقاعدگی سے سرانجام دیا جائے اگرچہ وہ تھوڑا ہو۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی (نفل) نماز ادا کرتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے باقاعدگی سے پڑھا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده حسن، والحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري 5681، ومسلم: 782, وابن حبان فى ”صحيحه“: برقم: 353،1578،2430، 2571،2613، 2616،2634، 3516، 3637، 3648،6385، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4533، 4788»

   صحيح البخاري5680عبد الله بن عباسالشفاء في ثلاثة شربة عسل شرطة محجم كية نار وأنهى أمتي عن الكي
   صحيح البخاري5681عبد الله بن عباسالشفاء في ثلاثة في شرطة محجم شربة عسل كية بنار وأنا أنهى أمتي عن الكي
   مسندالحميدي183عبد الله بن عباسإني حسبت أن ينزل فيهم أمر لا يطيقونه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:183  
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ نماز چٹائی یا صف وغیرہ پر پڑھنی چاہیے، اگر کہیں میسر نہ ہوں تو زمین پر بھی درست ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کس قدر سنت کی پیروی کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز تہجد کا اہتمام کرتے تو صحابہ کرام بھی اس کا اہتمام کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تاہم ان کو سمجھاتے کہ میانہ روی سے چلو، اپنی طاقت کے مطابق نفلی عبادت کرو، ایسا نہ ہو کہ تم تھک جاؤ عمل خواہ چھوٹا ہی کیوں نہ ہو لیکن اس پر دوام ہونا چاہیے۔ چند دن انسان بہت زیادہ کام کرے اور پھر اس کو چھوڑ دے، ایسے کام کا کوئی فائدہ نہیں۔ اسلام میانہ روی کا درس دیتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد نماز تراویح کی باجماعت ادا کرنے کا خطرہ نہیں تھا اس لیے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے باجماعت نماز تراویح ادا کرنے کا حکم دیا جو آج تک جاری ہے۔ والحمد للہ۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 183   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.