الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
The Book of As-Saum (The Fasting).
41. بَابُ الْحَائِضِ تَتْرُكُ الصَّوْمَ وَالصَّلاَةَ:
41. باب: حیض والی عورت نہ نماز پڑھے اور نہ روزے رکھے۔
(41) Chapter. The menstruating women should leave the Saum (fast) and As-Salat (the prayer).
حدیث نمبر: Q1951
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال ابو الزناد: إن السنن ووجوه الحق لتاتي كثيرا على خلاف الراي، فما يجد المسلمون بدا من اتباعها من ذلك، ان الحائض تقضي الصيام ولا تقضي الصلاة.وَقَالَ أَبُو الزِّنَادِ: إِنَّ السُّنَنَ وَوُجُوهَ الْحَقِّ لَتَأْتِي كَثِيرًا عَلَى خِلَافِ الرَّأْيِ، فَمَا يَجِدُ الْمُسْلِمُونَ بُدًّا مِنَ اتِّبَاعِهَا مِنْ ذَلِكَ، أَنَّ الْحَائِضَ تَقْضِي الصِّيَامَ وَلَا تَقْضِي الصَّلَاةَ.
اور ابوالزناد نے کہا کہ دین کی باتیں اور شریعت کے احکام بہت دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ رائے اور قیاس کے خلاف ہوتے ہیں اور مسلمانوں کو ان کی پیروی کرنی ضروری ہوتی ہے ان ہی میں سے ایک یہ حکم بھی ہے کہ حائضہ روزے تو قضاء کر لے لیکن نماز کی قضاء نہ کرے۔

حدیث نمبر: 1951
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن ابي مريم، حدثنا محمد بن جعفر، قال: حدثني زيد، عن عياض، عن ابي سعيد رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" اليس إذا حاضت لم تصل ولم تصم، فذلك نقصان دينها".(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدٌ، عَنْ عِيَاضٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَيْسَ إِذَا حَاضَتْ لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ، فَذَلِكَ نُقْصَانُ دِينِهَا".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے زید بن اسلم نے بیان کیا، ان سے عیاض نے اور ان سے ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا جب عورت حائضہ ہوتی ہے تو نماز اور روزے نہیں چھوڑ دیتی؟ یہی اس کے دین کا نقصان ہے۔

Narrated Abu Sa`id: The Prophet said, "Isn't it true that a woman does not pray and does not fast on menstruating? And that is the defect (a loss) in her religion."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 172


   صحيح البخاري2658سعد بن مالكأليس شهادة المرأة مثل نصف شهادة الرجل قلن بلى قال فذلك من نقصان عقلها
   صحيح البخاري1951سعد بن مالكأليس إذا حاضت لم تصل ولم تصم فذلك نقصان دينها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1951  
1951. حضرت ابو سعید ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا؛ کیا یہ حقیقت نہیں کہ عورت کو جب حیض آتا ہے تو وہ نمازیں نہیں پڑھتی اور نہ روزے ہی رکھتی ہے یہی اس کے دین کا نقصان ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1951]
حدیث حاشیہ:
مقصد یہ ہے کہ معیار صداقت ہماری ناقص عقل نہیں بلکہ فرمان رسالت ﷺ ہے۔
خواہ وہ بظاہر عقل کے خلاف بھی نظر آئے مگر حق و صداقت وہی ہے جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے فرما دیا۔
اسی کو مقدم رکھنا اور عقل ناقص کو چھوڑ دینا ایمان کا تقاضا ہے ابو زناد کے قول کا بھی یہی مطلب ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1951   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1951  
1951. حضرت ابو سعید ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا؛ کیا یہ حقیقت نہیں کہ عورت کو جب حیض آتا ہے تو وہ نمازیں نہیں پڑھتی اور نہ روزے ہی رکھتی ہے یہی اس کے دین کا نقصان ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1951]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ نے یہ حدیث کتاب الحیض میں مفصل طور پر بیان کی ہے۔
(صحیح البخاري، الحیض، حدیث: 304)
حضرت عائشہ ؓ کی ایک ہونہار شاگرد حضرت معاذہ نے ایک سوال اٹھایا تھا کہ حائضہ عورت نماز کی قضا کیوں نہیں دیتی؟ تو سیدہ عائشہ ؓ نے اس سے فرمایا:
تو حروریہ معلوم ہوتی ہے کیونکہ اس طرح کے سوالات خوارج کی طرف سے اٹھائے جاتے ہیں جو سنن کا معارضہ عقل و رائے سے کرتے ہیں۔
گویا انہوں نے اسے تلقین فرمائی کہ اس قسم کے سوالات میں وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے بلکہ قرآن و حدیث کے سامنے سر تسلیم ختم کر دینے ہی میں عافیت ہے۔
حدیث کے الفاظ یہ ہیں:
حضرت معاذہ نے حضرت عائشہ ؓ سے سوال کیا کہ عورت کو بحالت طہر نمازوں کو ادا کرنا چاہیے؟ حضرت عائشہ نے فرمایا:
کیا تو حروریہ ہے؟ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں ہمیں حیض آتا تھا۔
آپ ہمیں ان ایام میں فوت شدہ نمازوں کو قضا کرنے کا حکم نہیں دیتے تھے۔
(صحیح البخاري، الحیض، حدیث: 321) (2)
بہرحال حائضہ عورت کو رمضان کے روزے جو فوت ہو چکے ہوں، طہارت کے وقت انہیں رکھنا ہو گا لیکن نماز وغیرہ کی قضا اس کے ذمے نہیں ہے۔
(فتح الباري: 244/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1951   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.