الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: قسم اور کفاروں کے احکام و مسائل
The Chapters on Expiation
10. بَابُ : {مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ}
10. باب: کفارہ میں فقراء اور مساکین کو درمیانی درجہ کا کھانا کھلانا چاہئے۔
Chapter: (Expiation should be) with (the average) food that you feed your families
حدیث نمبر: 2113
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن سليمان بن ابي المغيرة ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال:" كان الرجل يقوت اهله قوتا فيه سعة، وكان الرجل يقوت اهله قوتا فيه شدة، فنزلت من اوسط ما تطعمون اهليكم سورة المائدة آية 89".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي الْمُغِيرَةِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" كَانَ الرَّجُلُ يَقُوتُ أَهْلَهُ قُوتًا فِيهِ سَعَةٌ، وَكَانَ الرَّجُلُ يَقُوتُ أَهْلَهُ قُوتًا فِيهِ شِدَّةٌ، فَنَزَلَتْ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ سورة المائدة آية 89".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ بعض آدمی اپنے گھر والوں کو ایسا کھانا دیتے ہیں جس میں فراخی ہوتی ہے، اور بعض آدمی تنگی کے ساتھ دیتے ہیں تب یہ آیت اتری: «من أوسط ما تطعمون أهليكم» مسکینوں کو وہ کھانا دو جو درمیانی قسم کا اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5518، ومصباح الزجاجة: 743) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

It was narrated that Ibn 'Abbas said: "A man would give his family food that was abundant and another would give his family food that was barely sufficient, then the following was revealed: 'With the Awsat of that with which you feed your families...’”(2)
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سفيان بن عينة مدلس وعنعن
ولا ينفعه كونه لا يدلس إلا عن ثقة مدلس وغير مدلسٍ كما حققته في تخريج النهاية في الفتن والملاحم (ح1030) يسر اللّٰه لنا طبعه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 454

   سنن ابن ماجه2113عبد الله بن عباسكان الرجل يقوت أهله قوتا فيه سعة وكان الرجل يقوت أهله قوتا فيه شدة فنزلت من أوسط ما تطعمون أهليكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2113  
´کفارہ میں فقراء اور مساکین کو درمیانی درجہ کا کھانا کھلانا چاہئے۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ بعض آدمی اپنے گھر والوں کو ایسا کھانا دیتے ہیں جس میں فراخی ہوتی ہے، اور بعض آدمی تنگی کے ساتھ دیتے ہیں تب یہ آیت اتری: «من أوسط ما تطعمون أهليكم» مسکینوں کو وہ کھانا دو جو درمیانی قسم کا اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2113]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح الاسناد قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (سنن ابن ماجة بتحقیق الدکتور بشار عواد، حدیث: 2113، وصحیح ابن ماجة، رقم: 1730، وسنن ابن ماجة بتحقیق محمود حسن نصار، رقم: 2113)
بہر حال کھانے کی کوئی خاص مقدار یا معیار مقرر نہیں بلکہ گھر میں عام طور پر جیسا کھانا تیار ہوتا ہے اسی معیار اور مقدار کے مطابق دس غریب آدمیوں کو کھانا کھلا دیا جائے۔
جب مہمان آئیں تو بہتر کھانا تیار کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
بعض اوقات معمول سے کم درجے کا کھانا بھی کھا لیا جاتا ہے۔
کفارے میں نہ تو مہمانوں والا پر تکلف کھانا دینا مطلوب ہے نہ بالکل ادنیٰ درجے کا جیسے گھر میں بعض اوقات اچار یا چٹنی سے بھی گزارہ کر لیا جاتا ہے۔
بلکہ ہر شخص کے اکثر ایام کے معمول کا لحاظ رکھتے ہوئے کھانا کھلایا جائے۔
واللہ أعلم
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2113   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.