ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا، ان سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا، ان سے معمر نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عطاء بن یزید نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کے لباس سے منع فرمایا، اور دو طرح کی بیع، بیع ملامسۃ اور بیع منابذہ سے منع فرمایا۔
نهى عن الملامسة والمنابذة في البيع والملامسة لمس الرجل ثوب الآخر بيده بالليل أو بالنهار ولا يقلبه إلا بذلك والمنابذة أن ينبذ الرجل إلى الرجل بثوبه وينبذ الآخر ثوبه ويكون ذلك بيعهما عن غير نظر ولا تراض واللبستين اشتمال الصماء
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2147
2147. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے دو قسم کے لباسوں اور دو قسم کی خریدوفروخت سے منع کیا ہے (خریدوفروخت کی دو اقسام) بیع ملامسہ اور بیع منابذہ ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2147]
حدیث حاشیہ: گذشتہ سے پیوستہ حدیث کے ذیل میں گزر چکی ہے۔ حضرت امام بخاری ؒ اس حدیث کو یہاں اس لیے لائے کہ اس میں بیع ملامسہ اور بیع منابذہ کی ممانعت مذکور ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2147
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2147
2147. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے دو قسم کے لباسوں اور دو قسم کی خریدوفروخت سے منع کیا ہے (خریدوفروخت کی دو اقسام) بیع ملامسہ اور بیع منابذہ ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2147]
حدیث حاشیہ: منابذہ یہ ہے کہ بائع اور مشتری میں سے ہر ایک اپنا کپڑا دوسرے کی طرف پھینکتا اور کوئی بھی ایک دوسرے کے کپڑے کو الٹ پلٹ کر نہ دیکھتا، اسی سے بیع پختہ ہوجاتی۔ زمانہ جاہلیت میں اس قسم کی خریدوفروخت عام تھی اور اس میں جہالت اور دھوکے کے علاوہ جوئے کا عنصر بھی شامل تھا۔ جوئے کی یہ صورت ہوتی کہ بائع اور مشتری میں یہ طے پاجاتا کہ جو میرے پاس ہے وہ میں تیری طرف پھینکتا ہوں اور جو تیرے پاس ہے تو میری طرف پھینک دے۔ بس اس شرط پر بیع ہوجائے، کسی کو معلوم نہ ہو کہ دوسرے کے پاس کیا اور کتنا مال ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قسم کی خریدو فروخت سے منع فرمایا ہے۔ (فتح الباري: 454/4)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2147