الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
64. بَابُ النَّهْيِ لِلْبَائِعِ أَنْ لاَ يُحَفِّلَ الإِبِلَ وَالْبَقَرَ وَالْغَنَمَ وَكُلَّ مُحَفَّلَةٍ:
64. باب: اونٹ یا بکری یا گائے کے تھن میں دودھ جمع کر رکھنا بائع کو منع ہے۔
(64) Chapter. The seller is not allowed to keep camels, cows, sheep or any other animal unmilked for a long time (so as to get more price by cheating).
حدیث نمبر: 2149
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا معتمر، قال: سمعت ابي، يقول: حدثنا ابو عثمان، عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه، قال:" من اشترى شاة محفلة فردها، فليرد معها صاعا من تمر، ونهى النبي صلى الله عليه وسلم ان تلقى البيوع".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، يَقُولُ: حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" مَنِ اشْتَرَى شَاةً مُحَفَّلَةً فَرَدَّهَا، فَلْيَرُدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، وَنَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُلَقَّى الْبُيُوعُ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اپنے باپ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ ہم سے ابوعثمان نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جو شخص «مصراة» بکری خریدے اور اسے واپس کرنا چاہے تو (اصل مالک کو) اس کے ساتھ ایک صاع بھی دے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قافلہ والوں سے (جو مال بیچنے لائیں) آگے بڑھ کر خریدنے سے منع فرمایا ہے۔

Narrated `Abdullah bin Mas`ud: Whoever buys a sheep which has not been milked for a long time, has the option of returning it along with one Sa of dates; and the Prophet forbade going to meet the seller on the way (as he has no knowledge of the market price and he may sell his goods at a low price).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 359


   صحيح البخاري2149عبد الله بن مسعودمن اشترى شاة محفلة فردها فليرد معها صاعا من تمر ونهى النبي أن تلقى البيوع
   بلوغ المرام682عبد الله بن مسعودمن اشترى شاة محفلة فردها،‏‏‏‏ فليرد معها صاعا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 682  
´بیع کی شرائط اور بیع ممنوعہ کی اقسام`
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جو شخص ایسی بکری خریدے جس کا دودھ تھنوں میں روک دیا گیا ہو، پھر وہ اسے واپس کرے تو اسے چاہیئے کہ اس کے ساتھ ایک صاع واپس کرے۔ (بخاری) اور اسماعیلی نے اتنا اضافہ نقل کیا ہے کہ ایک صاع کھجوریں۔ «بلوغ المرام/حدیث: 682»
تخریج:
«أخرجه البخاري، البيوع، باب النهي للبائع أن لا يحفل الإبل والبقرو الغنم، حديث:2149.»
تشریح:
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا فتویٰ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ والی روایت کی مکمل تائید کر رہا ہے اور حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی فقہ پر احناف کے اکثر مسائل کا دارومدار ہے۔
غور کر لیجیے اگر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ غیر فقیہ اور درایت سے خالی ہیں تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے بارے میں کیا خیال ہے؟
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 682   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2149  
2149. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ اگر کسی نے بکری خریدی جس کے تھن میں دودھ روکا گیا ہوتو وہ اسے واپس کردے اور ساتھ کھجوروں کا ایک صاع دے، نیز نبی کریم ﷺ نے فروخت کار کو، آگے جاکر ملنے سے بھی منع فرمایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2149]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری ؒ نے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی مذکورہ روایت اس لیے بیان کی ہے کہ راوئ حدیث حضرت ابو ہریرہ ؓ پر غیر فقیہ ہونے کی پھبتی کس کر مذکورہ حدیث کو مسترد کرنے والے حضرات گریبان میں نظر ڈالیں کہ مذکورہ حدیث کا مضمون حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے بھی مروی ہے جنھیں یہ حضرات فقہ اور اجتہاد میں امام تسلیم کرتے ہیں۔
اس موضوع پر امام ابن قیم نے اعلام الموقعین میں بہت کچھ لکھا ہے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے ایک روایت بایں الفاظ مروی ہے:
میں قسم اٹھا کر کہتا ہوں کہ صادق ومصدوق رسول اللہ ﷺ نے دودھ روکے ہوئے جانوروں کی بیع کو فریب قرار دیا ہے اور فرمایا کہ مسلمان کے ساتھ اس طرح کا دھوکہ کرنا جائز نہیں۔
(سنن ابن ماجة، التجارات، حدیث: 2241)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2149   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.