الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
112. بَابُ بَيْعِ الْمَيْتَةِ وَالأَصْنَامِ:
112. باب: مردار اور بتوں کا بیچنا۔
(112) Chapter. The sale of dead animals and idols.
حدیث نمبر: 2236
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن عطاء بن ابي رباح، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنه، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول عام الفتح وهو بمكة:" إن الله ورسوله حرم بيع الخمر، والميتة، والخنزير، والاصنام"، فقيل: يا رسول الله، ارايت شحوم الميتة؟ فإنها يطلى بها السفن، ويدهن بها الجلود، ويستصبح بها الناس، فقال: لا هو حرام، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم عند ذلك: قاتل الله اليهود، إن الله لما حرم شحومها جملوه، ثم باعوه فاكلوا ثمنه، قال ابو عاصم: حدثنا عبد الحميد، حدثنا يزيد، كتب إلي عطاء، سمعت جابرا رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ عَامَ الْفَتْحِ وَهُوَ بِمَكَّةَ:" إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ، وَالْمَيْتَةِ، وَالْخِنْزِيرِ، وَالْأَصْنَامِ"، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ شُحُومَ الْمَيْتَةِ؟ فَإِنَّهَا يُطْلَى بِهَا السُّفُنُ، وَيُدْهَنُ بِهَا الْجُلُودُ، وَيَسْتَصْبِحُ بِهَا النَّاسُ، فَقَالَ: لَا هُوَ حَرَامٌ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ: قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ، إِنَّ اللَّهَ لَمَّا حَرَّمَ شُحُومَهَا جَمَلُوهُ، ثُمَّ بَاعُوهُ فَأَكَلُوا ثَمَنَهُ، قَالَ أَبُو عَاصِمٍ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، كَتَبَ إِلَيَّ عَطَاءٌ، سَمِعْتُ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یزید بن ابی حبیب نے بیان کیا، ان سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا، اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، فتح مکہ کے سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، آپ کا قیام ابھی مکہ ہی میں تھا کہ اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، سور اور بتوں کا بیچنا حرام قرار دے دیا ہے۔ اس پر پوچھا گیا کہ یا رسول اللہ! مردار کی چربی کے متعلق کیا حکم ہے؟ اسے ہم کشتیوں پر ملتے ہیں۔ کھالوں پر اس سے تیل کا کام لیتے ہیں اور لوگ اس سے اپنے چراغ بھی جلاتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں وہ حرام ہے۔ اسی موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ یہودیوں کو برباد کرے اللہ تعالیٰ نے جب چربی ان پر حرام کی تو ان لوگوں نے پگھلا کر اسے بیچا اور اس کی قیمت کھائی۔ ابوعاصم نے کہا کہ ہم سے عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے یزید نے بیان کیا، انہیں عطاء نے لکھا کہ میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: I heard Allah's Apostle, in the year of the Conquest of Mecca, saying, "Allah and His Apostle made illegal the trade of alcohol, dead animals, pigs and idols." The people asked, "O Allah's Apostle! What about the fat of dead animals, for it was used for greasing the boats and the hides; and people use it for lights?" He said, "No, it is illegal." Allah's Apostle further said, "May Allah curse the Jews, for Allah made the fat (of animals) illegal for them, yet they melted the fat and sold it and ate its price."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 438


   صحيح البخاري4296جابر بن عبد اللهالله ورسوله حرم بيع الخمر
   صحيح البخاري2236جابر بن عبد اللهالله ورسوله حرم بيع الخمر الميتة الخنزير الأصنام
   صحيح مسلم4048جابر بن عبد اللهالله ورسوله حرم بيع الخمر الميتة الخنزير الأصنام أرأيت شحوم الميتة فإنه يطلى بها السفن ويدهن بها الجلود ويستصبح بها الناس فقال لا هو حرام
   جامع الترمذي1297جابر بن عبد اللهحرم بيع الخمر الميتة الخنزير الأصنام قيل يا رسول الله أرأيت شحوم الميتة فإنه يطلى بها السفن ويدهن بها الجلود ويستصبح بها الناس قال لا هو حرام قاتل الله اليهود إن الله حرم عليهم الشحوم فأجملوه ثم باعوه
   سنن أبي داود3486جابر بن عبد اللهالله حرم بيع الخمر الميتة الخنزير الأصنام أرأيت شحوم الميتة فإنه يطلى بها السفن ويدهن بها الجلود ويستصبح بها الناس فقال لا هو حرام قاتل الله اليهود إن الله لما حرم عليهم شحومها أجملوه
   سنن النسائى الصغرى4261جابر بن عبد اللهالله ورسوله حرم بيع الخمر الميتة الخنزير الأصنام أرأيت شحوم الميتة فإنه يطلى بها السفن ويدهن بها الجلود ويستصبح بها الناس فقال لا هو حرام
   سنن النسائى الصغرى4673جابر بن عبد اللهحرم بيع الخمر الميتة الخنزير الأصنام أرأيت شحوم الميتة فإنه يطلى بها السفن ويدهن بها الجلود ويستصبح بها الناس فقال لا هو حرام قاتل الله اليهود إن الله لما حرم عليهم شحومها جملوه
   سنن ابن ماجه2167جابر بن عبد اللهالله ورسوله حرم بيع الخمر الميتة الخنزير الأصنام أرأيت شحوم الميتة فإنه يدهن بها السفن ويدهن بها الجلود ويستصبح بها الناس قال لا هن حرام قاتل الله اليهود إن الله
   بلوغ المرام649جابر بن عبد الله إن الله و رسوله حرم بيع الخمر ،‏‏‏‏ والميتة ،‏‏‏‏ والخنزير ،‏‏‏‏ والأصنام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2167  
´حرام اور ناجائز چیزوں کی خرید و فروخت حلال نہیں ہے۔`
عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے سال جب کہ آپ مکہ میں تھے فرمایا: اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، سور اور بتوں کی خرید و فروخت کو حرام قرار دیا ہے، اس وقت آپ سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! مردار کی چربی کے بارے میں ہمیں بتائیے اس کا کیا حکم ہے؟ اس سے کشتیوں اور کھالوں کو چکنا کیا جاتا ہے، اور اس سے لوگ چراغ جلاتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں (یہ بھی جائز نہیں) یہ سب چیزیں حرام ہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ف۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2167]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  شراب، مردار اور خنزیر، ان کو جس طرح کھانا حرام ہے، اسی طرح ان کے دوسرے استعمال بھی حرام ہیں۔

(2)
  مردہ جانور کی چربی کھانے یا جلانے میں استعمال کرنا حرام ہے۔
اسی طرح اس کے دوسرے صنعتی استعمال بھی جائز نہیں۔

(3)
  غیر مسلم ممالک میں حلال جانور (مرغی، بکری، گائے وغیرہ)
بھی ذبح نہیں کیے جاتے بلکہ اللہ کا نام لیے بغیر مشینوں سے کاٹ دیے جاتے ہیں۔
ان ممالک سے آنے والی چربی یا چربی سے تیار شدہ اشیاء استعمال کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔
اور مسلمانوں کو ان ممالک میں جا کر ان کا ذبیحہ کھانے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

(4)
  حرام اشیاء کو بیچنا بھی منع ہے۔
اس طرح حاصل ہونے والی کمائی حرام ہے۔

(5)
  غیر مسلموں کی بری عادات اور ان کے رسو رواج سے اجتناب ضروری ہے۔

(6)
  حیلہ کرنے سے حرام چیز حلال نہیں ہو جاتی بلکہ گناہ زیادہ شنیع اور برا ہوجاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2167   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 649  
´بیع کی شرائط اور بیع ممنوعہ کی اقسام`
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ میں فتح مکہ کے سال یہ فرماتے سنا کہ بیشک اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) نے شراب کی خرید و فروخت، مردار اور خنزیر کی خرید و فروخت اور بتوں کی تجارت کو حرام کر دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ اے اللہ کے رسول! مردار کی چربی کے متعلق کیا حکم ہے؟ اس لئے کہ اس سے کشتیوں کو طلاء کیا جاتا ہے اور چمڑوں کو چکنا کیا جاتا ہے اور لوگ اسے جلا کر روشنی حاصل کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں! وہ بھی حرام ہے۔ پھر اس کے ساتھ ہی فرمایا اللہ تعالیٰ یہود کو غارت کرے، کہ جب اللہ تعالیٰ نے چربیوں کو یہود کے لئے حرام کر دیا تو انہوں نے اسے پگھلا کر فروخت کیا اور اس کی قیمت کھائی۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 649»
تخریج:
«أخرجه البخاري، البيوع، باب بيع الميتة والأصنام، حديث:2236، ومسلم، المساقاة، باب تحريم بيع الخمر والميتة...، حديث:1581.»
تشریح:
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جس چیز کا ذکر ہوا اسے فروخت کرنا حرام ہے‘ بلکہ مردار کے تمام اجزاء کی فروخت حرام ہے‘ البتہ اس کا چمڑا جب رنگ دیا جائے تو وہ اس سے مستثنیٰ ہے کیونکہ آغاز کتاب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی گزر چکا ہے: «أَیُّمَا إِھَابٍ دُبِغَ فَقَدْ طَھُرَ» جو کچا چمڑا رنگ دیا جائے وہ پاک ہو جاتا ہے۔
جمہور نے مردار کے بالوں اور اون کو بھی مستثنیٰ قرار دیا ہے کیونکہ ان پر مردار کا اطلاق نہیں ہوتا اور نہ ان پر زندگی وارد ہوتی ہے۔
اور مردار کے بارے میں جو چیزیں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام نہیں کیں ان کا فائدہ حاصل کرنے اور نفع اٹھانے کے بارے میں اختلاف ہے‘ مثلاً: چراغ جلانا‘ شکرے اور باز کو کھلانا۔
ایک رائے یہ ہے کہ ان سے انتفاع مطلقاً حرام ہے۔
اور علامہ خطابی نے ان سے انتفاع کے جواز پراہل علم کے اس اجماع سے استدلال کیا ہے کہ جب کسی کا جانور مر جائے تو اسے شکاری کتوں کے کھانے کے لیے پیش کرنا جائز ہے تو اسی طرح مردار کی چربی سے کشتیوں کو طلا کرنا بھی جائز ہے۔
ان دونوں صورتوں میں کوئی فرق نہیں جیسا کہ عون المعبود(:۳ /۲۹۸) میں فتح الباری کے حوالے سے منقول ہے۔
اور علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے زاد المعاد (:۴ /۲۴۲) میں کہا ہے کہ یہ بات معلوم رہنی چاہیے کہ انتفاع کا باب‘ بیع سے زیادہ وسیع و کشادہ ہے۔
پس معلوم ہوا کہ ہر وہ چیز جسے فروخت کرنا حرام ہے‘ ضروری نہیں کہ اس سے انتفاع بھی حرام ہو۔
ان دونوں کے مابین تلازم نہیں ہے‘ لہٰذا جس چیز کا فروخت کرنا حرام ہے اس سے حرمت انتفاع اخذ نہیں کی جائے گی۔
اصنام (بتوں) کی خرید و فروخت تو صرف اس لیے حرام کی گئی ہے کہ یہ آلات شرک میں سے ایک آلہ ہیں اور اسی سے ہر آلہ ٔشرک کی حرمت مستفید ہوتی ہے،نیز اسی پر باجے اور گانے بجانے کے آلات کو قیاس کیا گیا ہے۔
اور تجارت شراب کی حرمت میں ہر نشہ آور چیز کی تجارت کی حرمت شامل ہوگئی‘ خواہ وہ چیز مائع (بہنے والی) ہو یا منجمدا ور جامد‘ کشید کی گئی ہو یا پکا کر تیار کی ہوئی۔
یہ حدیث تین قسم کی اجناس کی حرمت پر مشتمل ہے: مشروبات (پینے کی اشیاء) جو عقل کو فاسد کر دیتے ہیں‘ کھانے جو طبائع میں فساد پیدا کرتے اور خبیث غذا بنتے ہیں اور نقود (دولت) جو فساد ادیان کا باعث ہوتے اور فتنہ و شرک کی طرف دعوت دیتے ہیں۔
(الھـدی) اس حدیث میں شدید تنبیہ ہے کہ ہر وہ حیلہ جو حرام کو حلال بنانے کے راستے کی طرف لے جاتا ہو‘ باطل ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 649   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3486  
´شراب اور مردار کی قیمت لینا حرام ہے۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا (آپ مکہ میں تھے): اللہ نے شراب، مردار، سور اور بتوں کے خریدنے اور بیچنے کو حرام کیا ہے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! مردار کی چربی کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ (اس سے تو بہت سے کام لیے جاتے ہیں) اس سے کشتیوں پر روغن آمیزی کی جاتی ہے، اس سے کھال نرمائی جاتی ہے، لوگ اس سے چراغ جلاتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں (ان سب کے باوجود بھی) وہ حرام ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی موقع پر فرمایا: اللہ تعالی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3486]
فوائد ومسائل:

وہ اشیاء جن کا استعمال جائز نہ ہو۔
ان کی تجارت کس طرح جائز قرار دی جا سکتی ہے؟ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔
کہ شراب حرام ہے۔
ادویات میں بھی استعمال حرام ہے۔
اوراس کی تجارت بھی حرام ہے۔


مردار جانور کا گوشت یا اس کی ہڈیاں فروخت کرنا حرام ہے۔
البتہ (حلال جانوروں کا) چمڑا رنگے جانے کے بعد پاک ہوجاتا ہے۔
اور اس کی بیع بھی جائز ہے۔


خنزیر زندہ ہو یا مردہ اس کے تمام اجزاء نجس اور حرام ہیں۔
مردار کی ہڈیوں سے حاصل ہونے والے مواد بھی حرام ہیں۔
ان حرام اشیاء کی خریدوفروخت نہیں ہوسکتی۔


مردار کی چربی کو چراغ میں جلانا جائز ہے۔
لیکن فروخت کرنا قطعاً درست نہیں۔


بت اور ذی روح اشیاء کی تماثیل (مجسمے) لکڑی لوہے مٹی پتھر یا پلاسٹک وغیرہ کی ہوں۔
خواہ بچوں کے کھلونے کیوں نہ ہوں۔
ان کا بنانا اور تجارت کرنا حرام ہے، چھوٹے بچے بچیاں گھروں مین اگر ازخود بنالیں اور ان کی آنکھیں ناک۔
کان۔
وغیرہ نہ ہوں محض ہیولے کی صورت ہوں۔
تو رخصت دی جا سکتی ہے۔
جیسے کہ حضرت عائشہ رضی للہ عنہا نے ایک گھوڑا بنایا تھا۔


ایسے تمام حیلے جو اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء کو حلال کرنے کےلئے استعمال کئے جایئں حرا م ہیں۔
نام تبدیل کردینے سے حکم تبدیل نہیں ہوتا۔
اور حیلوں سے کام نکالنا یہودیوں کی صفت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3486   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2236  
2236. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ انھوں نے مکہ مکرمہ میں عام الفتح کے موقع پر رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے شراب، مردار، خنزیر، اور بتوں کی خریدوفروخت کوحرام کردیاہے۔ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول ﷺ! مردار کی چربی کا کیا حکم ہے؟لوگ اسے کشتیوں پر ملتے ہیں، کھالوں پر لگاتے ہیں اور اپنے گھروں میں اس سے چراغ بھی جلالیتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: نہیں، یہ بھی حرام ہے۔ پھر اس وقت رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ یہود کوتباہ وبرباد کرے!جب اللہ تعالیٰ نے ان پر چربی کو حرام کیا تو انھوں نے اسے پگھلا کر فروخت کیا اور قیمت کھائی۔ حضرت عطاء نے یزید کو لکھا کہ میں نے حضرت جابر ؓ سے سنا، وہ نبی کریم ﷺ سے یہ روایت کررہے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2236]
حدیث حاشیہ:
مکہ8ھ میں فتح ہوا ہے۔
مردار کی چربی، اکثر علماءنے اس کے متعلق یہ بتلایا ہے کہ اس کی بیچنا حرام ہے اور اس سے نفع اٹھانا درست ہے۔
مثلاً کشتیوں پر لگانا اور چراغ جلانا۔
بعض نے کہا کوئی نفع اٹھانا جائز نہیں سوا اس کے جس کی صراحت حدیث میں آگئی ہے۔
یعنی چمڑا جب اس کی دباغت کر لی جائے، اگر کوئی پاک چیز ناپاک ہو جائے جیسے لکڑی یا کپڑا تو اس کی بیع جمہور علماءکے نزدیک جائز ہے۔
حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی مرحوم فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے:
إن اللہ ورسوله حرم بیع الخمر والمیتة والخنزیر والأصنام یعنی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب، مردار، سور اور بتوں کی تجارت کو حرام قرار دیا ہے اور نیز آپ ﷺ نے فرمایا:
إن اللہ إذا حرم شیئا حرم ثمنه بے شک خداوند تعالیٰ نے جس چیز کو حرام قرار دے دیا تو اس کی قیمت کو بھی حرام کیا ہے، یعنی جب ایک چیز سے نفع اٹھانے کا طریق مقرر ہے مثلاً شراب پینے کے لیے ہے۔
اور بت صرف پرستش کے لیے۔
پس اللہ نے ان کو حرام کر دیا۔
اس لیے اس کی حکمت کا تقاضا ہوا کہ ان کی بیع بھی حرام کی جائے۔
اور نیز آپ ﷺنے فرمایا مهر البغي خبیث۔
یعنی زانیہ کی اجرت خبیث ہے اور آنحضرت ﷺ نے کاہن کو اجرت دینے سے منع فرمایا اور آنحضرت ﷺ نے مغنیہ کے کسب سے نہی فرمائی ہے۔
میں کہتا ہوں کہ جس مال کے حاصل کرنے میں گناہ کی آمیزش ہوتی ہے، اس مال سے نفع حاصل کرنا بدو وجہ حرام ہے ایک تو یہ کہ اس مال کے حرام کرنے اور اس سے انتفاع نہ حاصل کرنے میں معصیت سے باز رکھنا ہے اور اس قسم کے معاملہ کے دستور جاری کرنے میں فساد کا جاری کرنا اور لوگوں کو اس گناہ پر آمادہ کرنا ہے۔
دوسری وجہ یہ ہے کہ لوگوں کی دانست میں اور ان کی سمجھ میں ثمن مبیع سے حیلہ پیدا ہوتا ہے اور اس عمل کی خباثت ان کے علوم میں اس ثمن اور اس اجرت کے اندر سرایت کر جاتی ہے اور لوگو ں کے نفوس میں بھی اس کا اثر ہوتاہے۔
اسی لیے آپ ﷺ نے شراب کے باب میں اس کے نچوڑنے والے اور نچڑوانے والے اور پینے والے اور لے جانے والے اور جس کے پاس لے جارہا ہے ان سب پر لعنت فرمائی کیوں کہ معصیت کی اعانت اور اس کا پھیلانا اور لوگوں کو اس کی طرف متوجہ کرنا بھی معصیت اور زمین میں فساد برپا کرنا ہے۔
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ جو اس حدیث کے راوی ہیں، ان کی کنیت ابوعبداللہ ہے، انصار میں سے ہیں۔
قبیلہ سلم کے رہنے والے ہیں۔
ان کاشمار ان مشہور صحابہ میں ہوتا ہے جنہو ں نے حدیث کی روایت کثرت سے کی ہے۔
بدر اور جملہ غزوات میں جن کی تعداد اٹھارہ ہے۔
یہ شریک ہوئے۔
شام اور مصر میں تبلیغی و تعلیمی سفر کئے۔
آخر عمر میں بینائی جاتی رہی تھی۔
ان سے جماعت کثیرہ نے احادیث کو نقل کیا ہے۔
94سال کی عمر میں 74ھ میں مدینۃ المنورہ میں وفات پائی۔
جب کہ عبدالملک بن مروان کی حکومت کا زمانہ تھا۔
کہا جاتا ہے کہ صحابہ ؓ میں سب سے آخر میں وفات پانے والے یہی بزرگ ہیں۔
رضي اللہ عنه و أرضاہ۔
آمین ماہ رمضان المبارک 8ھ مطابق 630ءمیں مکہ شریف فتح ہوا۔
اس وقت نبی کریم ﷺ کے ساتھ دس ہزار صحابہ کرام ؓ تھے۔
اس طرح کتب مقدسہ کی وہ پیش گوئی پوری ہوئی جس کا ترجمہ یہ ہے:
خداوند سینا سے آیا اور شعیر سے طلوع ہوا اور فاران کے پہاڑ سے ان پر چمکا۔
دس ہزار قدوسیوں کے ساتھ آیا۔
اور اس کے دائیں ہاتھ میں ایک آتشی شریعت ان کے لیے تھی۔
وہ قوم کے ساتھ کمال اخلاص سے محبت رکھتا ہے۔
اس کے سارے مقدس تیرے ہاتھ میں ہیں اور وے تیرے قدموں کے نزدیک ہیں اور تیری تعلیم کو مانیں گے۔
(تورات، استثناء2 تا 33/4)
اس تاریخی عظیم فتح کے موقعہ پر آپ ﷺنے ایک خطاب عام فرمایا۔
جس میں شراب، مردار، سور اور بتوں کی تجارت کے متعلق بھی یہ احکامات صادر فرمائے جو یہاں بیان ہوئے ہیں۔
(نوٹ)
تورات مطبوعہ کلکتہ 1842 سامنے رکھی ہوئی ہے اسی سے یہ پیش گوئی نقل کر رہا ہوں (راز)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2236   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2236  
2236. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ انھوں نے مکہ مکرمہ میں عام الفتح کے موقع پر رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے شراب، مردار، خنزیر، اور بتوں کی خریدوفروخت کوحرام کردیاہے۔ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول ﷺ! مردار کی چربی کا کیا حکم ہے؟لوگ اسے کشتیوں پر ملتے ہیں، کھالوں پر لگاتے ہیں اور اپنے گھروں میں اس سے چراغ بھی جلالیتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: نہیں، یہ بھی حرام ہے۔ پھر اس وقت رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ یہود کوتباہ وبرباد کرے!جب اللہ تعالیٰ نے ان پر چربی کو حرام کیا تو انھوں نے اسے پگھلا کر فروخت کیا اور قیمت کھائی۔ حضرت عطاء نے یزید کو لکھا کہ میں نے حضرت جابر ؓ سے سنا، وہ نبی کریم ﷺ سے یہ روایت کررہے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2236]
حدیث حاشیہ:
(1)
شراب، مردار اور خنزیر کی خریدوفروخت اس لیے حرام ہے کہ یہ تمام چیزیں نجس اور پلید ہیں، اسی طرح بتوں کی جب تک صورتیں برقرار ہیں ان سے بھی نفع کمانا جائز نہیں۔
جب انھیں توڑ دیا جائے تو بطور ایندھن خریدوفروخت کرنےمیں کوئی حرج نہیں۔
(2)
واضح رہے کہ یہود پر چربی حرام تھی، انھوں نے فتویٰ دیا کہ اس کا صرف کھانا حرام ہے گویا فائدہ اٹھانے کا ایک حیلہ انھوں نے تلاش کرلیا۔
اسی طرح لوگوں نے جب رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ مردار کی چربی ہم ان ان کاموں میں استعمال کرتے ہیں تو آپ نے اس موقع پر یہود کا حوالہ دیا کہ حرام کو جائز کرنے کا یہ حیلہ بنتا ہے، اس لیے ایسا کر نا جائز نہیں۔
حلال جانور جب مرجائے تو اس کی کھال کو رنگ کر استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔
حدیث میں اس کا جواز ملتا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2236   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.