الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
59. بَابُ : السَّلَفِ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ
59. باب: متعین ناپ تول میں ایک مقررہ مدت کے وعدے پر بیع سلف کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2281
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب ، حدثنا الوليد بن مسلم ، عن محمد بن حمزة بن يوسف بن عبد الله بن سلام ، عن ابيه ، عن جده عبد الله بن سلام ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن بني فلان اسلموا لقوم من اليهود، وإنهم قد جاعوا، فاخاف ان يرتدوا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" من عنده"، فقال رجل من اليهود: عندي كذا وكذا لشيء قد سماه اراه، قال: ثلاث مائة دينار بسعر كذا وكذا من حائط بني فلان، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بسعر كذا وكذا إلى اجل كذا وكذا وليس من حائط بني فلان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْزَةَ بْنِ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ بَنِي فُلَانٍ أَسْلَمُوا لِقَوْمٍ مِنْ الْيَهُودِ، وَإِنَّهُمْ قَدْ جَاعُوا، فَأَخَافُ أَنْ يَرْتَدُّوا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ عِنْدَهُ"، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ: عِنْدِي كَذَا وَكَذَا لِشَيْءٍ قَدْ سَمَّاهُ أُرَاهُ، قَالَ: ثَلاثُ مِائَةِ دِينَارٍ بِسِعْرِ كَذَا وَكَذَا مِنْ حَائِطِ بَنِي فُلَانٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِسِعْرِ كَذَا وَكَذَا إِلَى أَجَلِ كَذَا وَكَذَا وَلَيْسَ مِنْ حَائِطِ بَنِي فُلَانٍ".
عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اور اس نے آ کر عرض کیا: فلاں قبیلہ کے یہودی مسلمان ہو گئے ہیں، اور وہ بھوک میں مبتلا ہیں، مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ مرتد نہ ہو جائیں، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کے پاس کچھ نقدی ہے (کہ وہ ہم سے بیع سلم کرے)؟ ایک یہودی نے کہا: میرے پاس اتنا اور اتنا ہے، اس نے کچھ رقم کا نام لیا، میرا خیال ہے کہ اس نے کہا: میرے پاس تین سو دینار ہیں، اس کے بدلے میں بنی فلاں کے باغ اور کھیت سے اس اس قیمت سے غلہ لوں گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیمت اور مدت کی تعیین تو منظور ہے لیکن فلاں کے باغ اور کھیت کی جو شرط تم نے لگائی ہے وہ منظور نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5329، ومصباح الزجاجة: 803) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ولید بن مسلم مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے)

وضاحت:
۱؎: کیونکہ احتمال ہے کہ اس باغ یا کھیت میں کچھ نہ ہو یا وہاں کا غلہ تباہ ہو جائے تو یہ شرط لغو اور بیکار ہے، البتہ یہ شرط قبول ہے کہ اس بھاؤ سے اتنے کا غلہ فلاں وقت اور تاریخ پر دے دیں گے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
الوليد لم يصرح بالسماع المسلسل
وللحديث طريق ضعيف عند الدار قطني في المؤتلف والمختلف (1388/3)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 460

   سنن ابن ماجه2281عبد الله بن سلامبسعر كذا وكذا إلى أجل كذا وكذا وليس من حائط بني فلان

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.