الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
زکاۃ کے احکام و مسائل
The Book of Zakat
12. باب فَضْلِ النَّفَقَةِ عَلَى الْعِيَالِ وَالْمَمْلُوكِ وَإِثْمِ مَنْ ضَيَّعَهُمْ أَوْ حَبَسَ نَفَقَتَهُمْ عَنْهُمْ:
12. باب: اہل و عیال پر خرچ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2312
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سعيد بن محمد الجرمي ، حدثنا عبد الرحمن بن عبد الملك بن ابجر الكناني ، عن ابيه ، عن طلحة بن مصرف ، عن خيثمة ، قال: كنا جلوسا مع عبد الله بن عمرو ، إذ جاءه قهرمان له، فدخل، فقال: اعطيت الرقيق قوتهم، قال: لا، قال: فانطلق فاعطهم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كفى بالمرء إثما ان يحبس عمن يملك قوته".حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَرْمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبْجَرَ الْكِنَانِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، إِذْ جَاءَهُ قَهْرَمَانٌ لَهُ، فَدَخَلَ، فَقَالَ: أَعْطَيْتَ الرَّقِيقَ قُوتَهُمْ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَانْطَلِقْ فَأَعْطِهِمْ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَفَى بِالْمَرْءِ إِثْمًا أَنْ يَحْبِسَ عَمَّنْ يَمْلِكُ قُوتَهُ".
خثیمہ سے روایت ہے کہا: ہم حضرت عبد اللہبن عمرو رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہو ئے تھے کہ اچا نک ان کا کا رندہ (مینیجر) ان کے پاس آیا وہ اندر داخل ہوا تو انھوں نے پو چھا: (کیا) تم نے غلا موں کو ان کا روزینہ دے دیا ہے؟ اس نے جواب دیا نہیں انھوں نے کہا: جا ؤ انھیں دو۔ (کیونکہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "انسان کے لیے اتنا گناہ ہی کا فی ہے کہ وہ جن کی خوراک کا مالک ہے انھیں نہ دے۔
خثیمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ناگہاں ان کا وکیل و نگران ان کے پاس آیا۔ اندر داخل ہوا۔ تو انھوں نے پوچھا غلاموں کو ان کی خوراک دے دی ہے، اس نے کہا: نہیں انھوں نے کہا۔ جاؤ، انہیں ان کا خرچ دو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے انسان کے لیے اتنا گناہ ہی کافی ہے کہ جن کا وہ مالک ہے ان کی خوراک روک لے یعنی فرض میں کوتاہی ناقابل معافی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 996

   صحيح مسلم2312عبد الله بن عمروكفى بالمرء إثما أن يحبس عمن يملك قوته
   سنن أبي داود1692عبد الله بن عمروكفى بالمرء إثما أن يضيع من يقوت
   بلوغ المرام980عبد الله بن عمرو كفى بالمرء إثما أن يضيع من يقوت
   مسندالحميدي610عبد الله بن عمروكفى بالمرء إثما أن يضيع من يعول

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1692  
´رشتے داروں سے صلہ رحمی (اچھے برتاؤ) کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کے گنہگار ہونے کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ ان لوگوں کو جن کے اخراجات کی ذمہ داری اس کے اوپر ہے ضائع کر دے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1692]
1692. اردو حاشیہ: یعنی اپنے بیوی بچے جن کے اخراجات اس کے زمے ہیں یا وہ افراد جو اس کے زیر کفالت ہوں۔مثلاً والدین یادیگر عزیز یا نوکر خادم اور اس کے زیر انتظام ادارے کے ملازمین جنھیں یہ تنخواہ دیتا ہو۔اس قسم کے متعلقین کو ان کے مالی حقوق نہ دینا یا کم دینا یا بلاوجہ تاخیر کر کے دینایا ان کو چھوڑ کر دوسروں پر صدقہ کرتے پھرنا اور ان کا خیال نہ رکھنا انہیں ضائع کرنے کے مترادف ہے۔اور گناہ ہے۔انسانوں کے علاوہ زیر ملکیت جانوروں اور پرندوں کے حقوق مارنے پر بھی یہی وعید ہے۔اس معنی ومفہوم کے ساتھ ساتھ اس سے مراد یہ بھی ہوسکتا ہے۔کہ انسان جس کی طرف سے اس کو رزق وخرچ مل رہا ہو اس کو ضائع کردے۔۔۔یعنی اگر وہ خدمت کا حقداار ہے۔تو اس کی خدمت نہ کرے۔مثلا ً بیوی کے لئے شوہر اور اولاد کےلئے باپ۔۔۔یا اس کا احسان مند نہ ہو۔ مثلا بھائی کے لئے بھائی یا خوامخواہ اس میں عیب جوئی کرتے رہنا۔کوئی تقصیر ہوجائے تو درگزر نہ کرنا وغیرہ کہ ان اسباب سے انسان کا وسیلہ رزق ختم ہوجائے یا الفت ومودت اور صلہ رحمی کےروابط ختم ہوجایئں۔ اور اسے ضائع کر بیٹھے تو یہ گناہ کی بات ہے۔رسول اللہ ﷺفدا امی وابی کے اس قسم کے ارشادات آپ کے صاحب جوامع الکلم ہونے کی دلیل ہیں۔ <عربی> (اللهم صل وبارك وسلم عليه ]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1692   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.