الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Chapters on Charity
6. بَابُ : الْوَدِيعَةِ
6. باب: امانت کا بیان۔
Chapter: Items Placed In Trust
حدیث نمبر: 2401
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن الجهم الانماطي ، حدثنا ايوب بن سويد ، عن المثنى ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اودع وديعة فلا ضمان عليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَهْمِ الْأَنْمَاطِيُّ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ ، عَنِ الْمُثَنَّى ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أُودِعَ وَدِيعَةً فَلَا ضَمَانَ عَلَيْهِ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس کوئی امانت رکھی گئی تو اس پر تاوان نہیں ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8780، ومصباح الزجاجة: 842) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں ایوب بن سوید اور مثنی بن صباح ضعیف ہیں، لیکن متابعات کی وجہ سے یہ حدیث حسن ہے، سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2315، الإرواء: 1547، و التعلیق علی الروضہ الندیہ)

وضاحت:
۱؎: اگر وہ بغیر اس کی کسی کوتاہی یا خیانت کے برباد ہو جائے تو اس پر کوئی تاوان نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
المثني بن الصباح: ضعيف
وله متابعات ضعيفة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 465

   سنن ابن ماجه2401عبد الله بن عمرومن أودع وديعة فلا ضمان عليه
   بلوغ المرام823عبد الله بن عمرو من أودع وديعة فليس عليه ضمان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2401  
´امانت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس کوئی امانت رکھی گئی تو اس پر تاوان نہیں ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2401]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کسی کو جو چیز حفاظت کےلیے دی جاتی ہے اسے ودیعۃ کہتےہیں۔

(2)
  کسی کی امانت کی حفاظت کرنا اور جان بوجھ کر اس میں خیانت نہ کرنا مومنوں کی صفت ہے۔

(3)
اگر امانت سنبھالنے والےکی غفلت کی وجہ سے چیز ضائع ہوجائے تواس کا بدل ادا کرنا چاہیے اور اگر اس کے ضائع ہونے میں اس کی غفلت کا دخل نہ ہوتو وہ ذمہ دار نہیں ہو گا۔

(4)
مذکورہ روایت کوبعض محققین نے حسن قرار دیا ہے۔
مزید دیکھیے: (الإرواء، رقم: 1547، والصحیحة رقم: 2315)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2401   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.