الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: لقطہ یعنی گری پڑی چیزوں کے بارے میں احکام
The Book Or Al-Luqata
6. بَابُ إِذَا وَجَدَ تَمْرَةً فِي الطَّرِيقِ:
6. باب: کوئی شخص راستے میں کھجور پائے؟
(6) Chapter. If somebody finds a date on the way.
حدیث نمبر: 2432
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن مقاتل، اخبرنا عبد الله، اخبرنا معمر، عن همام بن منبه، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إني لانقلب إلى اهلي فاجد التمرة ساقطة على فراشي، فارفعها لآكلها، ثم اخشى ان تكون صدقة فالقيها".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنِّي لَأَنْقَلِبُ إِلَى أَهْلِي فَأَجِدُ التَّمْرَةَ سَاقِطَةً عَلَى فِرَاشِي، فَأَرْفَعُهَا لِآكُلَهَا، ثُمَّ أَخْشَى أَنْ تَكُونَ صَدَقَةً فَأُلْقِيهَا".
اور یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا مجھ سے منصور نے بیان کیا، اور زائدہ بن قدامہ نے بھی منصور سے بیان کیا، اور ان سے طلحہ نے، کہا کہ ہم سے انس رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی (دوسری سند) اور ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں معمر نے، انہیں ہمام بن منبہ نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اپنے گھر جاتا ہوں، وہاں مجھے میرے بستر پر کھجور پڑی ہوئی ملتی ہے۔ میں اسے کھانے کے لیے اٹھا لیتا ہوں۔ لیکن پھر یہ ڈر ہوتا ہے کہ کہیں صدقہ کی کھجور نہ ہو۔ تو میں اسے پھینک دیتا ہوں۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Sometimes when I return home and find a date fallen on my bed, I pick it up in order to eat it, but I fear that it might be from a Sadaqa, so I throw it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 42, Number 612


   صحيح البخاري2432عبد الرحمن بن صخرأنقلب إلى أهلي فأجد التمرة ساقطة على فراشي فأرفعها لآكلها ثم أخشى أن تكون صدقة فألقيها
   صحيح مسلم2476عبد الرحمن بن صخرأنقلب إلى أهلي فأجد التمرة ساقطة على فراشي ثم أرفعها لآكلها ثم أخشى أن تكون صدقة فألقيها
   صحيح مسلم2477عبد الرحمن بن صخرأنقلب إلى أهلي فأجد التمرة ساقطة في بيتي فأرفعها لآكلها ثم أخشى أن تكون صدقة أو من الصدقة فألقيها
   صحيفة همام بن منبه94عبد الرحمن بن صخرأنقلب إلى أهلي فأجد التمرة ساقطة في بيتي فأرفعها لآكلها ثم أخشى أن تكون من الصدقة فألقيها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2432  
2432. حضرت انس ؓ اورحضرت ابوہریرۃ ؓ سے روایت ہے وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جب میں اپنے گھر آتا ہوں تو اپنے بستر پر گری پڑی کھجور پاتا ہوں، اسے کھانے کے لیے اٹھا لیتا ہوں پھر اس اندیشے کے پیش نظر کہ یہ صدقہ ہوگی اسے پھینک دیتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2432]
حدیث حاشیہ:
(1)
معلوم ہوا کہ معمولی چیز اگر راستے یا گھر سے ملے تو اسے کھا لینا درست ہے۔
اس قسم کی چیزوں کے مالک کو تلاش کرنا اور اس کے متعلق تشہیر کرنا ضروری نہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے جو اس قسم کی کھجور سے پرہیز کیا تو اس لیے نہیں کہ اس پر لقطہ کے احکام جاری ہوتے ہیں بلکہ اس لیے کہ شاید صدقے کی ہو اور صدقہ آپ پر حرام تھا۔
(2)
حضرت میمونہ ؓ نے ایک گری پڑی کھجور دیکھی تو اسے اٹھا کر کھا لیا اور فرمایا:
اللہ تعالیٰ فساد کو پسند نہیں فرماتا۔
(المصنف لعبد الرزاق: 144/10)
اس حدیث کے تحت حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں کہ اگر حضرت میمونہ ؓ اسے نظرانداز کر دیتیں اور اسے کوئی نہ اٹھاتا تو وہ پڑی پڑی خراب ہو جاتی۔
اس طرح بلاوجہ کسی چیز کو خراب کرنا اللہ کو پسند نہیں، اس لیے انہوں نے اس کھجور کو اٹھا کر کھا لیا۔
(فتح الباري: 107/5)
مصنف عبدالرزاق میں ہے کہ حضرت علی ؓ نے ایک انار راستے میں پڑا ہوا پایا تو اسے اٹھا کر کھا لیا۔
(المصنف لعبد الرزاق: 143/10)
اسی طرح حضرت ابن عمر ؓ نے ایک کھجور گری پڑی دیکھی تو اس کے دو حصے کر دیے، ایک خود کھا لیا اور دوسرا حصہ ایک مسکین کو کھلا دیا۔
(المصنف لابن أبي شیبة: 416/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2432   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.