الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں
The Book of Al-Mazalim
20. بَابُ لاَ يَمْنَعُ جَارٌ جَارَهُ أَنْ يَغْرِزَ خَشَبَهُ فِي جِدَارِهِ:
20. باب: کوئی شخص اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار میں لکڑی گاڑنے سے نہ روکے۔
(20) Chapter. No one should to prevent his neighbour from fixing a wooden peg in his wall.
حدیث نمبر: 2463
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يمنع جار جاره ان يغرز خشبه في جداره"، ثم يقول ابو هريرة: ما لي اراكم عنها معرضين، والله لارمين بها بين اكتافكم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَمْنَعْ جَارٌ جَارَهُ أَنْ يَغْرِزَ خَشَبَهُ فِي جِدَارِهِ"، ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ: مَا لِي أَرَاكُمْ عَنْهَا مُعْرِضِينَ، وَاللَّهِ لَأَرْمِيَنَّ بِهَا بَيْنَ أَكْتَافِكُمْ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک رحمہ اللہ نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے اعرج نے، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کوئی شخص اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار میں کھونٹی گاڑنے سے نہ روکے۔ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے، یہ کیا بات ہے کہ میں تمہیں اس سے منہ پھیرنے والا پاتا ہوں۔ قسم اللہ! اس کھونٹی کو تمہارے کندھوں کے درمیان گاڑ دوں گا۔

Narrated Al-Araj: Abu Huraira said, "Allah's Apostle said, 'No one should prevent his neighbor from fixing a wooden peg in his wall." Abu Huraira said (to his companions), "Why do I find you averse to it? By Allah, I certainly will narrate it to you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 43, Number 643


   صحيح البخاري2463عبد الرحمن بن صخرلا يمنع جار جاره أن يغرز خشبه في جداره
   صحيح مسلم4130عبد الرحمن بن صخرلا يمنع أحدكم جاره أن يغرز خشبة في جداره
   جامع الترمذي1353عبد الرحمن بن صخرإذا استأذن أحدكم جاره أن يغرز خشبه في جداره فلا يمنعه
   سنن أبي داود3634عبد الرحمن بن صخرإذا استأذن أحدكم أخاه أن يغرز خشبة في جداره فلا يمنعه
   سنن ابن ماجه2335عبد الرحمن بن صخرإذا استأذن أحدكم جاره أن يغرز خشبة في جداره فلا يمنعه
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم463عبد الرحمن بن صخرا يمنع احدكم جاره ان يغرز خشبة فى جداره
   بلوغ المرام736عبد الرحمن بن صخرلا يمنع جار جاره أن يغرز خشبة في جداره
   مسندالحميدي1107عبد الرحمن بن صخرإذا استأذن أحدكم جاره أن يغرز خشبة في جداره، فلا يمنعه
   مسندالحميدي1108عبد الرحمن بن صخرلا يمنعن أحدكم جاره أن يغرز خشبة في جداره
   مسندالحميدي1175عبد الرحمن بن صخرنهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يشرب من في السقاء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 463  
´صحیح احادیث بیان کرتے رہنا مومن کی شان ہے`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا يمنع احدكم جاره ان يغرز خشبة فى جداره. قال: ثم يقول ابو هريرة: مالي اراكم عنها معرضين، والله لارمين بها بين اكتافكم . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی آدمی بھی اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار پر لکڑی گاڑنے سے منع نہ کرے۔ (عبدالرحمٰن بن ہرمز الاعرج نے) کہا: پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے تھے: کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں اس سے منہ پھیرے ہوئے دیکھتا ہوں؟ اللہ کی قسم! میں اسے تمہارے کندھوں کے درمیان ضرور پھینکوں گا یعنی میں اسے تمہارے درمیان مشہور کروں گا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 463]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 2463، ومسلم 136/1609، من حديث مالك به]

تفقه
➊ اس حدیث میں دیوار پر لکڑی رکھنے کی اجازت کا حکم وجوب پر نہیں بلکہ استحباب پر محمول ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی (مسلمان بھائی) کا مال اس کی مرضی کے بغیر حلال نہیں ہے۔ [مسند أحمد 5/425 ح23605 أ، وسنده صحيح] نیز دیکھئے: [التمهيد [10/222]
➋ اگر پڑوسی کے شر کا اندیشہ ہو کہ بعد میں وہ اس دیوار پر قبضہ کر لے گا تو پھر اپنی دیوار بچانے کے لئے اسے لکڑی رکھنے سے منع کیا جا سکتا ہے کیونکہ اپنا مال بچانا بھی دلائل شرعیہ سے ثابت ہے۔
➌ لوگ خوش ہوں یا نا خوش، صحیح احادیث بیان کرتے رہنا مومن کی شان ہے۔
➍ صحیح بات کی تائید میں قسم کھانا صحیح ہے۔
➎ یہ عین ممکن ہے کہ ایک حدیث یا آیت کا مفہوم بعض لوگوں کو سمجھ نہ آئے لہذا انہیں علمائے حق کی طرف رجوع کرنا چاہئیے۔
➏ اس حدیث سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حق گوئی و بیباکی واضح ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 82   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2335  
´پڑوسی کی دیوار پر دھرن (شہتیر) رکھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی سے اس کا پڑوسی اس کی دیوار پر شہ تیر (دھرن یا کڑی) رکھنے کی اجازت مانگے، تو اس کو منع نہ کرے، جب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث لوگوں سے بیان کی تو لوگوں نے اپنے سروں کو جھکا لیا، یہ دیکھ کر ابوہریرہ رضی اللہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: کیوں، کیا ہوا؟ میں دیکھتا ہوں کہ تم اس حدیث سے منہ پھیر رہے ہو، اللہ کی قسم! میں تو اس کو تمہارے شانوں کے درمیان مار کر رہوں گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2335]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
دیوار میں لکڑی گاڑنے سے مراد یا تو کھونٹی وغیرہ گاڑنا ہے یا اس سے مراد دیوار پر شہتیر وغیرہ رکھ کر چھت ڈالنا ہے۔

(2)
کندھوں پر مارنے کا ایک مطلب یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ تم پسند کرو یا نہ کرو میں تمہیں یہ شرعی حکم سناتا رہوں گا اور تمہیں اس پر عمل کرنا پڑے گا۔

(3)
بعض مواقع ایسے ہوتے ہیں جب تبلیغ میں غصے کا اظہار کرنا درست ہوتا ہے یعنی جب یہ محسوس کیا جائے کہ سامعین پر غصے کا اثر زیادہ ہو گا تو یہ طریقہ بھی درست ہے لیکن اسے عام عادت بنالینا مناسب نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2335   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 736  
´صلح کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی ہمسایہ اپنے ہمسایہ کو اپنی دیوار پر لکڑی گاڑنے سے منع نہ کرے۔ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خود کہا کہ کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں اس پر عمل پیرا ہونے سے گریز کرتے دیکھ رہا ہوں۔ اللہ کی قسم! میں تو اسے تمہارے کندھوں پر ماروں گا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 736»
تخریج:
«أخرجه البخاري، المظالم، باب لا يمنع جار جاره أن يغرز خشبة في جداره، حديث:2463، ومسلم، المساقاة، باب غرر الخشبة في جدار الجار، حديث:1609.»
تشریح:
اس حدیث میں ایک ہمسائے کے دوسرے ہمسائے پر حقوق کی نشان دہی ہوتی ہے کہ تعمیرات کے موقع پر ایک دوسرے سے تعاون و معاونت کریں۔
اور یہ بھی حق ہمسائیگی میں سے ہے کہ ہمسایہ ہمسائے کی دیوار پر اپنا شہتیر یا اپنا لینٹر رکھنا چاہے تو اسے کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے بشرطیکہ دیوار اس قابل ہو۔
امام احمد اور اسحاق رحمہما اللہ کے نزدیک تو یہ حکم واجب ہے۔
نہ رکھنے دے گا تو گناہ گار ہوگا اور اگر ہمسایہ معاف نہ کرے تو اس گناہ کی سزا عنداللہ پا کر رہے گا۔
اور باقی ائمہ کے نزدیک یہ نہی تنزیہی ہے‘ مگر امام احمد رحمہ اللہ وغیرہ کا موقف ہی راجح معلوم ہوتا ہے کیونکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا ایسے لوگوں پر شدید انکار اس کا مؤید ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 736   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3634  
´قضاء سے متعلق (مزید) مسائل کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی سے اس کی دیوار میں لکڑی گاڑنے کی اجازت طلب کرے تو وہ اسے نہ روکے یہ سن کر لوگوں نے سر جھکا لیا تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا بات ہے جو میں تمہیں اس حدیث سے اعراض کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں، میں تو اسے تمہارے شانوں کے درمیان ڈال ہی کر رہوں گا (یعنی اسے تم سے بیان کر کے ہی چھوڑوں گا)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ ابن ابی خلف کی حدیث ہے اور زیادہ کامل ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأقضية /حدیث: 3634]
فوائد ومسائل:
فائدہ: ہمسائیگی کے لازمی حقوق میں سے یہ ہے کہ احسان کا معاملہ کرتے ہوئے درمیانی دیوار پر شہتیر یا کڑیاں رکھنے اور کھونٹی گاڑنے سے ہرگز نہ روکا جائے۔
مگر بنیادی شرط یہ ہوگی کہ کوئی کسی کےلئے ضرر اور ظلم کا باعث نہ بنے۔
ظالم لوگ اس رعایت کی بنا پر حق ملکیت کا دعوی کرنے لگے ہیں۔
درج ذیل روایت ملاحظہ ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3634   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2463  
2463. حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے، کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کوئی پڑوسی دوسرےپڑوسی کو اپنی دیوار میں کھونٹی گاڑنے سے نہ روکے۔ پھر حضرت ابو ہریرہ ؓ نے کہا: کیا بات ہے کہ میں تمھیں اس بات سے روگردانی کرتے دیکھتا ہوں؟ اللہ کی قسم!میں یہ حدیث تم سے بیان کرتا رہوں گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2463]
حدیث حاشیہ:
یا ایک کڑی لگانے سے، کیوں کہ حدیث میں دونوں طرح بصیغہ جمع اور بصیغہ مفرد منقول ہے۔
امام شافعی ؓ نے کہا کہ یہ حکم استحبابا ہے ورنہ کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ ہمسایہ کی دیوار پر اس کی اجازت کے بغیر کڑیاں رکھے۔
مالکیہ اور حنفیہ کا بھی یہی قول ہے۔
امام احمد اور اسحق اور اہل حدیث کے نزدیک یہ حکم وجوباً ہے اگر ہمسایہ اس کی دیوار پر کڑیاں لگانا چاہئے تو دیوار کے مالک کو اس کا روکنا جائز نہیں۔
اس لیے کہ اس میں کوئی نقصان نہیں اور دیوار مضبوط ہوتی ہے۔
گو دیوار میں سوراخ کرنا پڑے۔
امام بیہقی نے کہا، شافعی ؒ کا قول قدیم یہی ہے اور حدیث کے خلاف کوئی حکم نہیں دے سکتا اور یہ حدیث صحیح ہے۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2463   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2463  
2463. حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے، کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کوئی پڑوسی دوسرےپڑوسی کو اپنی دیوار میں کھونٹی گاڑنے سے نہ روکے۔ پھر حضرت ابو ہریرہ ؓ نے کہا: کیا بات ہے کہ میں تمھیں اس بات سے روگردانی کرتے دیکھتا ہوں؟ اللہ کی قسم!میں یہ حدیث تم سے بیان کرتا رہوں گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2463]
حدیث حاشیہ:
(1)
معلوم ہوا کہ اگر ہمسایہ دیوار پر کوئی لکڑی یا گاڈر وغیرہ رکھنا چاہتا ہے تو دیوار کے مالک کے لیے روکنا جائز نہیں کیونکہ اس میں کوئی نقصان نہیں بلکہ ایسا کرنے سے دیوار مضبوط ہو جاتی ہے، ہاں دیوار کی توڑ پھوڑ جائز نہیں کیونکہ کسی کی ملکیت میں اس کی اجازت کے بغیر کوئی تصرف نہیں کرنا چاہیے۔
بہتر یہ ہے کہ دیوار بناتے ہوئے اسے جگہ اور اخراجات کے اعتبار سے مشترکہ رکھا جائے تاکہ فریقین کا اس میں فائدہ ہو۔
اگر اکیلا آدمی اسے ایک اینٹ موٹی بنانا چاہتا ہے تو مشترکہ ڈیڑھ اینٹ، یعنی ساڑھے تیرہ (131/2)
انچ موٹی بنائی جائے۔
بہرحال اگر دیوار کو نقصان پہنچنے کا خطرہ نہ ہو تو ہمسایہ دیوار استعمال کرنے سے نہ روکے، اس پر شہتیر یا گارڈر رکھنے کی اجازت خوشی سے دے دے۔
(2)
حدیث کے آخر میں حضرت ابو ہریرہ ؓ کا دھمکی آمیز بیان منقول ہے۔
یہ اس دور کی بات ہے جب وہ مروان کے دورِ حکومت میں مدینہ طیبہ کے گورنر مقرر ہوئے تھے۔
اس میں ان کی ناراضی کا اظہار ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2463   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.