مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1703
´روزے کا ارادہ رکھتے ہوئے صبح تک جنبی رہنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جنابت کی حالت میں رات گزارتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بلال رضی اللہ عنہ آتے، اور آپ کو نماز کی اطلاع دیتے تو آپ اٹھتے اور غسل فرماتے، میں آپ کے سر سے پانی ٹپکتے ہوئے دیکھتی تھی، پھر آپ نکلتے تو میں نماز فجر میں آپ کی آواز سنتی۔ مطرف کہتے ہیں: میں نے عامر سے پوچھا: کیا ایسا رمضان میں ہوتا؟ انہوں نے کہا کہ رمضان اور غیر رمضان سب برابر تھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1703]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس میں صراحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فجر کی اذان کے بعد غسل فرماتے تھے یعنی روزے کی حالت میں کچھ وقت جنابت کی حالت میں گزر جا نے میں کو ئی حر ج نہیں
(2)
حضرت مطرف رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے استا د سے مذکورہ بالا سوال اس لئے کیا کہ کسی کو یہ شبہ نہ ہو کہ نفلی روزے کی صورت میں شرعی حکم میں نرمی ہے شاید روزے کی صورت میں ایسا نہ ہو امام شا فعی نے وضاحت فرما دی کہ اس مسئلے میں فرض اور نفل روزے میں کوئی فرق نہیں۔
(3)
یہ شبہ نہیں ہونا چاہیے کہ شاید یہ حکم خواب میں ناپا ک ہو جانے کی صورت میں ہے کیونکہ کہ یہ کیفیت انسان کے بس میں نہیں حدیث: 1704 میں یہ صراحت مو جود ہے کہ ہم بستری کی وجہ سے غسل کی حالت پیش آ جائے تب بھی شرعی حکم یہی ہے فجر کی اذان ہو جا نے کے بعد غسل کرلیا جائے تو روزہ درست ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1703