الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
96. باب فِي الطَّاعَةِ
96. باب: امیر لشکر کی اطاعت کا بیان۔
Chapter: Regarding Obedience.
حدیث نمبر: 2626
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن عبيد الله، حدثني نافع، عن عبد الله، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال:" السمع والطاعة على المرء المسلم فيما احب وكره ما لم يؤمر بمعصية فإذا امر بمعصية فلا سمع ولا طاعة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ عَلَى الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ فِيمَا أَحَبَّ وَكَرِهَ مَا لَمْ يُؤْمَرْ بِمَعْصِيَةٍ فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَلَا سَمْعَ وَلَا طَاعَةَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان آدمی پر امیر کی بات ماننا اور سننا لازم ہے چاہے وہ پسند کرے یا ناپسند، جب تک کہ اسے کسی نافرمانی کا حکم نہ دیا جائے، لیکن جب اسے نافرمانی کا حکم دیا جائے تو نہ سننا ہے اور نہ ماننا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجھاد 108 (2955)، والأحکام 4 (7144)، صحیح مسلم/الإمارة 8 (1839)، (تحفة الأشراف: 8150)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجھاد 29 (1707)، سنن النسائی/البیعة 34 (4217)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 40 (2864)، مسند احمد (2/17، 42) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abd Allaah bin Masud reported the Messenger of Allah ﷺ as saying “Listening and Obedience are binding on a Muslim whether he likes or dislikes, so long as he is not commanded for disobedience (to Allaah). If he is commanded to disobedience (to Allaah), no listening and disobedience are binding (on him).
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2620


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (7144) صحيح مسلم (1839)

   صحيح البخاري2955عبد الله بن عمرالسمع والطاعة حق ما لم يؤمر بالمعصية فإذا أمر بمعصية فلا سمع ولا طاعة
   صحيح البخاري7144عبد الله بن عمرالسمع والطاعة على المرء المسلم فيما أحب وكره ما لم يؤمر بمعصية فإذا أمر بمعصية فلا سمع ولا طاعة
   صحيح مسلم4763عبد الله بن عمرعلى المرء المسلم السمع والطاعة فيما أحب وكره إلا أن يؤمر بمعصية فإن أمر بمعصية فلا سمع ولا طاعة
   جامع الترمذي1707عبد الله بن عمرالسمع والطاعة على المرء المسلم فيما أحب وكره ما لم يؤمر بمعصية فإن أمر بمعصية فلا سمع عليه ولا طاعة
   سنن أبي داود2626عبد الله بن عمرالسمع والطاعة على المرء المسلم فيما أحب وكره ما لم يؤمر بمعصية فإذا أمر بمعصية فلا سمع ولا طاعة
   سنن النسائى الصغرى4211عبد الله بن عمرعلى المرء المسلم السمع والطاعة فيما أحب وكره إلا أن يؤمر بمعصية فإذا أمر بمعصية فلا سمع ولا طاعة
   سنن ابن ماجه2864عبد الله بن عمرعلى المرء المسلم الطاعة فيما أحب أو كره إلا أن يؤمر بمعصية فإذا أمر بمعصية فلا سمع ولا طاعة
   مسندالحميدي654عبد الله بن عمرفيما استطعتم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2864  
´اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہ کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان آدمی پر (امیر اور حاکم کی) بات ماننا لازم ہے، چاہے وہ اسے پسند ہو یا ناپسند، ہاں اگر اللہ اور رسول کی نافرمانی کا حکم دیا جائے تو اس کو سننا ماننا نہیں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2864]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نیک کام میں امیر کی اطاعت سے انکار نہیں کرنا چاہیے خواہ وہ کام طبعی طور پر ناگوار محسوس ہو۔

(2)
ناجائز حکم کی تعمیل کرنا جائز نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2864   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1707  
´خالق کی معصیت میں کسی مخلوق کی اطاعت جائز نہیں۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک معصیت کا حکم نہ دیا جائے مسلمان پر سمع و طاعت لازم ہے خواہ وہ پسند کرے یا ناپسند کرے، اور اگر اسے معصیت کا حکم دیا جائے تو نہ اس کے لیے سننا ضروری ہے اور نہ اطاعت کرنا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1707]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی امام کا حکم پسندیدہ ہو یا ناپسندیدہ اسے بجالانا ضروری ہے،
بشرطیکہ معصیت سے اس کا تعلق نہ ہو،
اگر معصیت سے متعلق ہے تو اس سے گریز کیا جائے گا،
لیکن ایسی صورت سے بچنا ہے جس سے امام کی مخالفت سے فتنہ و فساد کے رونما ہونے کا خدشہ ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1707   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.