معاذ بن انس جھنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فلاں اور فلاں غزوہ کیا تو لوگوں نے پڑاؤ کی جگہ کو تنگ کر دیا اور راستے مسدود کر دیئے ۱؎ تو اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک منادی کو بھیجا جو لوگوں میں اعلان کر دے کہ جس نے پڑاؤ کی جگہیں تنگ کر دیں، یا راستہ مسدود کر دیا تو اس کا جہاد نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11303)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/441) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: یعنی بلا ضرورت زیادہ جگہیں گھیر کر بیٹھ گئے اور دوسروں پر راستہ تنگ کر دیا۔
Narrated Muadh ibn Anas al-Juhani: I fought along with the Prophet ﷺ in such and such battles. The people occupied much space and encroached on the road. The Prophet ﷺ sent an announcer to announce among the people: Those who occupy much space or encroach on the road will not be credited with jihad.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2623
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (3920) إسماعيل بن عياش صرح بالسماع عند أبي يعلٰي الموصلي (1483)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2629
´لشکر کو اکٹھا رکھنے اور دوسروں کے لیے جگہ چھوڑنے کا حکم۔` معاذ بن انس جھنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فلاں اور فلاں غزوہ کیا تو لوگوں نے پڑاؤ کی جگہ کو تنگ کر دیا اور راستے مسدود کر دیئے ۱؎ تو اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک منادی کو بھیجا جو لوگوں میں اعلان کر دے کہ جس نے پڑاؤ کی جگہیں تنگ کر دیں، یا راستہ مسدود کر دیا تو اس کا جہاد نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2629]
فوائد ومسائل: 1۔ زندگی کے تمام معاملات میں اور اس کے رسولﷺ کی ساتھ ساتھ عام مسلمانوں ہمجولیوں اور ساتھیوں کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ کرنا واجب ہے۔
2۔ واضح بنیادی امور سے صرف نظر کرنے کے باعث نیکی کے عظیم کام بھی بے وقعت ہوجاتے ہیں۔ بالخصوص ر استے کا حق ادا نہ کرنا بہت بڑا جرم ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2629