الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
روزوں کے احکام و مسائل
22. باب النَّهْيِ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الْفِطْرِ وَيَوْمِ الأَضْحَى:
22. باب: عید الفطر اور عیدالاضحیٰ کو روزہ رکھنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 2672
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن محمد بن يحيى بن حبان ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى عن صيام يومين: يوم الاضحى، ويوم الفطر ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ صِيَامِ يَوْمَيْنِ: يَوْمِ الْأَضْحَى، وَيَوْمِ الْفِطْرِ ".
یحییٰ بن یحییٰ، مالک، محمد بن یحییٰ ابن حبان، اعرج، حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دنوں کے روزوں سے منع فرمایا ایک قربانی کے دن اور دوسرا فطر کے دن۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں قربانیوں کا دن اور فطر کا دن کے روزے سے منع فرمایا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1138

   صحيح مسلم2672عبد الرحمن بن صخرعن صيام يومين يوم الأضحى يوم الفطر
   سنن أبي داود2324عبد الرحمن بن صخرفطركم يوم تفطرون أضحاكم يوم تضحون كل عرفة موقف كل منى منحر كل فجاج مكة منحر كل جمع موقف
   سنن ابن ماجه1719عبد الرحمن بن صخرأيام منى أيام أكل وشرب
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم263عبد الرحمن بن صخرنهى عن صيام يومين: يوم الفطر ويوم الاضحى
   المعجم الصغير للطبراني367عبد الرحمن بن صخر صوموا لرؤيته ، وأفطروا لرؤيته ، فإن غم عليكم ، فأكملوا العدة ثلاثين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 263  
´عید الفطر اور عیدالاضحیٰ کے دن روزہ رکھنا حرام ہے`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن صيام يومين: يوم الفطر ويوم الاضحى . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دنوں عیدالفطر اور عیدالاضحی کے روزے رکھنے سے منع فرمایا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 263]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 1138، من حديث ما لك به]

تفقه:
➊عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ کے دن جان بوجھ کر (اگر یقینی طور پر چاند دیکھا گیا ہو تو) روزہ رکھنا حرام ہے۔
➋ اگر کوئی خاص عید کے دن روزہ رکھنے کی نذر مان لے تو یہ نذر باطل ہے۔
➌ بعض علماء اس حدیث سے استنباط کرتے ہیں کہ ہمیشہ ہر روز روزہ رکھنا جائز ہے بشرطیکہ ایام ممنوعہ میں روزہ نہ رکھا جائے۔ دیکھئے: [الموطأ روايتہ یحیی 300/1]
➍ بہتر یہی ہے کہ ہر روز، روزہ رکھنے سے اجتناب کیا جائے اور زیادہ سے زیادہ داود علیہ السلام والا روزہ رکھا جائے۔ یعنی ایک دن روزہ اور ایک دن افطار کیا جائے، یہی افضل ترین ہے۔
➎ جن روایات میں ہمیشہ روزہ رکھنے سے ممانعت آئی ہے وہ ایام ممنوعہ کو چھوڑ کر باقی دنوں میں کراہت تنزیہی پر محمول ہیں۔
➏ نیز دیکھئے: [الموطأ ح73، البخاري 1990، ومسلم 1137]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 98   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2324  
´جب لوگوں سے چاند دیکھنے میں غلطی ہو جائے تو کیا کیا جائے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث بیان کی، اس میں ہے: تمہاری عید الفطر اس دن ہے جس دن تم افطار کرتے ہو ۱؎ اور عید الاضحی اس دن ہے جس دن تم قربانی کرتے ہو، پورا کا پورا میدان عرفہ ٹھہرنے کی جگہ ہے اور سارا میدان منیٰ قربانی کرنے کی جگہ ہے نیز مکہ کی ساری گلیاں قربان گاہ ہیں، اور سارا مزدلفہ وقوف (ٹھہرنے) کی جگہ ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2324]
فوائد ومسائل:
اجتہادی امور میں خطا معاف ہے۔
عید یا حج کے موقع پر چاند نظر نہ آیا ہو اور لوگ مہینے کے تیس دن پورے کر لیں اور بعد میں پتہ چلے کہ چاند تو انتیس کا تھا تو ان پر روزے اور وقوف عرفات و قربانی کا کوئی عیب نہیں۔
ایسے ہی اگر کئی فساق اکٹھے ہو کر انتیس ہی کو چاند ہونے کا مشہود کر دیں اور مسلمان ان کے بھرے میں آ کر افطار کر لیں یا وقوف عرفات و قربانی ہو جائے تو اس میں عامة المسلمین پر کوئی عیب نہیں۔
ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ بعض بے دینوں نے توبہ کرنے کے بعد اظہار کیا کہ ہم چند لوگ مل کر چاند ہونے کا دعویٰ کر دیتے تھے، شہادتیں اور قسمیں بھی کھا لیتے تھے اور عید کروا دیتے تھے۔
العیاذباللہ۔
ایسی صورت میں ازالہ نا ممکن ہو تو خطا معاف ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2324   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.