وعن ابن سيرين قال: إن هذا العلم دين فانظروا عمن تاخذون دينكم. رواه مسلم وَعَنِ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ: إِنَّ هَذَا الْعِلْمَ دِينٌ فَانْظُرُوا عَمَّنْ تَأْخُذُونَ دِينَكُمْ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابن سرین رحمہ اللہ نے فرمایا: بے شک یہ علم دین ہے، پس تم دیکھو کہ تم اپنا دین کس سے حاصل کرتے ہو۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (7/ 7 بعده، باب بيان أن الإسناد من الدين، و ترقيم دارالسلام: 26)»
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 273
´لاعلمی کا اعتراف کوئی عیب نہیں` «. . . وَعَنِ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ: إِنَّ هَذَا الْعِلْمَ دِينٌ فَانْظُرُوا عَمَّنْ تَأْخُذُونَ دِينَكُمْ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ . . .» ”. . . سیدنا ابن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ (کتاب و سنت کا علم) علم دین ہے۔ لہٰذا تم دیکھ لیا کرو کہ تم کس سے اپنا دین سیکھ رہے ہو۔ [مسلم] . . .“[مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 273]
فقه الحديث: ➊ صحیح العقیدہ اور ثقہ و صدوق علماء سے ہی علم سیکھنا اور دینی مسائل کا حل پوچھنا چاہئے۔ ➋ دین کا دارومدار سندوں پر ہے، لہٰذا ہر بےسند بات مردود ہے۔ ➌ اہل بدعت سے اجتناب کرنا چاہئے۔ ➍ آثار سے استدلال جائز بلکہ مستحسن ہے۔ ➎ اثر مذکور صحیح مسلم کے مقدمہ میں ہے اور اس کی سند امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ تک صحیح ہے۔ ➏ اپنے متعلقین اور عام لوگوں کی تربیت کا ہمیشہ خیال رکھنا چاہئے۔