وعن حذيفة قال: يا معشر القراء استقيموا فقد سبقتم سبقا بعيدا وإن اخذتم يمينا وشمالا لقد ضللتم ضلالا بعيدا. رواه البخاري وَعَن حُذَيْفَة قَالَ: يَا مَعْشَرَ الْقُرَّاءِ اسْتَقِيمُوا فَقَدْ سَبَقْتُمْ سَبْقًا بَعِيدًا وَإِنْ أُخِذْتُمْ يَمِينًا وَشِمَالًا لَقَدْ ضللتم ضلالا بَعيدا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے قراء کی جماعت! سیدھی راہ پر ثابت قدم رہو، اس لیے کہ تم سب سے آگے ہو، اور اگر تم دائیں بائیں چلے گئے تو تم بہت دور گمراہی میں چلے جاؤ گے۔ اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (7282)»
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 274
´لاعلمی کا اعتراف کوئی عیب نہیں` «. . . وَعَن حُذَيْفَة قَالَ: يَا مَعْشَرَ الْقُرَّاءِ اسْتَقِيمُوا فَقَدْ سَبَقْتُمْ سَبْقًا بَعِيدًا وَإِنْ أُخِذْتُمْ يَمِينًا وَشِمَالًا لَقَدْ ضللتم ضلالا بَعيدا. رَوَاهُ البُخَارِيّ . . .» ”. . . سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اے صاحبِ القرئۃ! تم سیدھے رہو کیونکہ تم بہت پہلے ہو۔ اگر تم سیدھے راستے سے مڑ کر دائیں بائیں طرف چلو گے تو تم بہت گمراہی میں پڑ جاؤ گے۔ اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔ . . .“[مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 274]
فقه الحديث: ➊ اپنے آپ کو ہمیشہ دنیاوی لالچ اور مبتدعین کی بدعات سے دور رکھنا چاہئے۔ ➋ سلف صالحین والے راستے پر چلنے میں ہی نجات ہے۔ ➌ ہمیشہ نصیحت، تربیت اور اپنی اصلاح کا اہتمام کرنا چاہئے۔ ➍ ضرورت کے تحت کسی گروہ کا نام لے کر اصلاح کی جا سکتی ہے۔