الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
The Chapters on Jihad
7. بَابُ : فَضْلِ الرِّبَاطِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
7. باب: اللہ کے راستے میں مورچہ بندی کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 2766
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا عبد الرحمن بن زيد بن اسلم ، عن ابيه ، عن مصعب بن ثابت ، عن عبد الله بن الزبير ، قال: خطب عثمان بن عفان الناس فقال: يا ايها الناس، إني سمعت حديثا من رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يمنعني ان احدثكم به إلا الضن بكم وبصحابتكم فليختر مختار لنفسه او ليدع، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من رابط ليلة في سبيل الله سبحانه كانت كالف ليلة صيامها وقيامها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: خَطَبَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ النَّاسَ فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي سَمِعْتُ حَدِيثًا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أُحَدِّثَكُمْ بِهِ إِلَّا الضِّنُّ بِكَمْ وَبِصَحَابَتِكُمْ فَلْيَخْتَرْ مُخْتَارٌ لِنَفْسِهِ أَوْ لِيَدَعْ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ رَابَطَ لَيْلَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ سُبْحَانَهُ كَانَتْ كَأَلْفِ لَيْلَةٍ صِيَامِهَا وَقِيَامِهَا".
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے لوگوں میں خطبہ دیا اور فرمایا: لوگو! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث سنی ہے جو میں نے تم سے صرف اس لیے نہیں بیان کی کہ میں تمہارا اور تمہارے ساتھ رہنے کا بہت حریص ہوں ۱؎، اب اس پر عمل کرنے اور نہ کرنے کا اختیار ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جس نے اللہ کے راستے میں ایک رات بھی سرحد پر پڑاؤ ڈالا، تو اسے ہزار راتوں کے صیام و قیام کے مثل ثواب ملے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9816، ومصباح الزجاجة: 976)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/61، 64) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (عبدالرحمن بن زید بن اسلم ضعیف ہیں، ترمذی اور نسائی کے یہاں یہ روایت «صِيَامِهَا وَقِيَامِهَا» کے بغیر موجود ہے)

وضاحت:
۱؎: کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ حدیث سنتے ہی تم جہاد کے لئے نکل جاؤ اور میں اکیلا رہ جاؤں۔

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عبد الرحمٰن بن زيد بن أسلم ضعيف
وللحديث شاھد ضعيف عند الحاكم (2/ 81)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 479

   سنن ابن ماجه2766عبد الله بن الزبيرمن رابط ليلة في سبيل الله سبحانه كانت كألف ليلة صيامها وقيامها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2766  
´اللہ کے راستے میں مورچہ بندی کی فضیلت۔`
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے لوگوں میں خطبہ دیا اور فرمایا: لوگو! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث سنی ہے جو میں نے تم سے صرف اس لیے نہیں بیان کی کہ میں تمہارا اور تمہارے ساتھ رہنے کا بہت حریص ہوں ۱؎، اب اس پر عمل کرنے اور نہ کرنے کا اختیار ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جس نے اللہ کے راستے میں ایک رات بھی سرحد پر پڑاؤ ڈالا، تو اسے ہزار راتوں کے صیام و قیام کے مثل ثواب ملے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2766]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیا ہے۔
اور مزید کہا ہے کہ سنن نسائی کی روایت (3171)
اس سے کفایت کرتی ہے۔
نیز اسی مفہوم کی ایک روایت مسند احمد میں بھی مروی ہے جسے (الموسوعة الحديثييه)
کے محققین نے تفصیلی گفتگو کے بعد حسن قراردیا ہے۔
اس کے الفاظ یہ ہیں:
(حَرْسُ لَيْلَةٍ فِي سَبِيْلِ اللهِ أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ لَيْلَةٍ يُقَامُ لَيْلُهَا وَيُصَامُ نَهَارُهَا)
محققین کی تفصیلی بحث سے تحسین حدیث والی رائے ہی أَقْرَبُ إِلَی الصَّوَابِ معلوم ہوتی ہے لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود حدیث میں مذکورہ فضیلت صحیح ہے۔
واللہ اعلم۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثيه مسند الإمام أحمد: 489/488/1)

(2)
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ابتداء میں یہ حدیث بیان کرنے سے اس لیے تامل کیا تھا کہ یہ حدیث سن کر کبار صحابہ کرام رضوان اللہ عليهم بھی جہاد کے لیے چلے جائیں گے۔
جب کہ امیر المومنین کواہم معاملات میں مشورے کے لیے ان کی مدینہ منورہ میں موجودگی کی ضرورت تھی۔

(3)
بعد میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث اس لیے بیان فرما دی کہ جو شخص نیکی کا ایک عمل کرکے بلند درجات حاصل کرنا چاہتا ہے اسے اس (جہاد جیسی عظیم)
نیکی سے روکنا مناسب نہیں۔

(4)
روزہ دن کے وقت ہوتا ہےاس لیے حدیث کا یہ مطلب ہے کہ محاذ پر دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے تیاری کی حالت میں ایک ایک رات گزارنے کا ثواب ایک ہزار دن کے روزوں اور ایک ہزار راتوں کے قیام کے ثواب کے برابر ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2766   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.