الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
174. باب فِي سُجُودِ الشُّكْرِ
174. باب: سجدہ شکر کا بیان۔
Chapter: Regarding Prostration Out Of Gratitude.
حدیث نمبر: 2775
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن ابي فديك، حدثني موسى بن يعقوب، عن ابن عثمان، قال ابو داود وهو يحيى بن الحسن بن عثمان،عن الاشعث بن إسحاق بن سعد، عن عامر بن سعد، عن ابيه، قال:" خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من مكة نريد المدينة فلما كنا قريبا من عزورا نزل، ثم رفع يديه فدعا الله ساعة، ثم خر ساجدا فمكث طويلا، ثم قام فرفع يديه فدعا الله ساعة، ثم خر ساجدا فمكث طويلا، ثم قام فرفع يديه ساعة، ثم خر ساجدا ذكره احمد ثلاثا، قال: إني سالت ربي وشفعت لامتي فاعطاني ثلث امتي، فخررت ساجدا شكرا لربي، ثم رفعت راسي فسالت ربي لامتي فاعطاني ثلث امتي فخررت ساجدا لربي شكرا ثم رفعت راسي، فسالت ربي لامتي فاعطاني الثلث الآخر فخررت ساجدا لربي"، قال ابو داود: اشعث بن إسحاق، اسقطه احمد بن صالح. حين حدثنا به، فحدثني به عنه موسى بن سهل الرملي.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ يَعْقُوبَ، عَنْ ابْنِ عُثْمَانَ، قَالَ أَبُو دَاوُد وَهُوَ يَحْيَى بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عُثْمَانَ،عَنْ الأَشْعَثِ بْنِ إِسْحَاق بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ نُرِيدُ الْمَدِينَةَ فَلَمَّا كُنَّا قَرِيبًا مِنْ عَزْوَرَا نَزَلَ، ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ فَدَعَا اللَّهَ سَاعَةً، ثُمَّ خَرَّ سَاجِدًا فَمَكَثَ طَوِيلًا، ثُمَّ قَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ فَدَعَا اللَّهَ سَاعَةً، ثُمَّ خَرَّ سَاجِدًا فَمَكَثَ طَوِيلًا، ثُمَّ قَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ سَاعَةً، ثُمَّ خَرَّ سَاجِدًا ذَكَرَهُ أَحْمَدُ ثَلَاثًا، قَالَ: إِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي وَشَفَعْتُ لِأُمَّتِي فَأَعْطَانِي ثُلُثَ أُمَّتِي، فَخَرَرْتُ سَاجِدًا شُكْرًا لِرَبِّي، ثُمَّ رَفَعْتُ رَأْسِي فَسَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي فَأَعْطَانِي ثُلُثَ أُمَّتِي فَخَرَرْتُ سَاجِدًا لِرَبِّي شُكْرًا ثُمَّ رَفَعْتُ رَأْسِي، فَسَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي فَأَعْطَانِي الثُّلُثَ الْآخِرَ فَخَرَرْتُ سَاجِدًا لِرَبِّي"، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَشْعَثُ بْنُ إِسْحَاق، أَسْقَطَهُ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ. حينَ حَدَّثَنَا بِهِ، فَحَدَّثَنِي بِهِ عَنْهُ مُوسَى بْنُ سَهْلٍ الرَّمْلِيُّ.
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ سے نکلے، ہم مدینہ کا ارادہ کر رہے تھے، جب ہم عزورا ۱؎ کے قریب ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترے، پھر آپ نے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا، اور کچھ دیر اللہ سے دعا کی، پھر سجدہ میں گر پڑے، اور بڑی دیر تک سجدہ ہی میں پڑے رہے، پھر کھڑے ہوئے اور دونوں ہاتھ اٹھا کر کچھ دیر تک اللہ سے دعا کی، پھر سجدے میں گر پڑے اور دیر تک سجدہ میں پڑے رہے، پھر اٹھے اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر کچھ دیر دعا کی، پھر دوبارہ آپ سجدے میں گر پڑے، اور فرمایا: میں نے اپنے رب سے دعا کی اور اپنی امت کے لیے سفارش کی تو اللہ نے مجھے ایک تہائی امت دے دی، میں اپنے رب کا شکر ادا کرتے ہوئے سجدہ میں گر گیا، پھر سر اٹھایا، اور اپنی امت کے لیے دعا کی تو اللہ نے مجھے اپنی امت کا ایک تہائی اور دے دیا تو میں اپنے رب کا شکر ادا کرنے کے لیے پھر سجدہ میں گر گیا، پھر میں نے اپنا سر اٹھایا، اور اپنی امت کے لیے اپنے رب سے درخواست کی تو اللہ نے جو ایک تہائی باقی تھا اسے بھی مجھے دے دیا تو میں اپنے رب کا شکریہ ادا کرنے کے لیے سجدے میں گر پڑا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3870) (اس کے راوی ابن عثمان مجہول اور اشعث لین الحدیث ہیں) (ضعیف)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جحفہ کے پاس ایک گھاٹی کا نام ہے۔

Narrated Saad ibn Abu Waqqas: We went out with the Messenger of Allah ﷺ from Makkah making for Madina. When we were near Azwara', he alighted, then raised his hands, and made supplication to Allah for a time, after which he prostrated himself, remaining a long time in prostration. Then he stood up and raised his hands for a time, after which he prostrated himself, remaining a long time in prostration. He then stood up and raised his hands for a time, after which he prostrated himself. Ahmad mentioned it three times. He then said: I begged my Lord and made intercession for my people, and He gave me a third of my people, so I prostrated myself in gratitude to my Lord. Then I raised my head and begged my Lord for my people, and He gave me a third of my people, so I prostrated myself in gratitude to my Lord. Then I raised my head and begged my Lord for my people and He gave me the remaining third, so I prostrated myself in gratitude to my Lord. Abu Dawud said: When Ahmad bin Salih narrated this tradition to us, he omitted the name of Ashath bin Ishaq, but Musa bin Sahl al-Ramli narrated it to us through him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2769


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
يحيي بن الحسن بن عثمان مجهول الحال (تق: 7531)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 100

   سنن أبي داود2775سعد بن مالكسألت ربي وشفعت لأمتي فأعطاني ثلث أمتي فخررت ساجدا شكرا لربي ثم رفعت رأسي فسألت ربي لأمتي فأعطاني ثلث أمتي فخررت ساجدا لربي شكرا ثم رفعت رأسي فسألت ربي لأمتي فأعطاني الثلث الآخر فخررت ساجدا لربي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2775  
´سجدہ شکر کا بیان۔`
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ سے نکلے، ہم مدینہ کا ارادہ کر رہے تھے، جب ہم عزورا ۱؎ کے قریب ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترے، پھر آپ نے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا، اور کچھ دیر اللہ سے دعا کی، پھر سجدہ میں گر پڑے، اور بڑی دیر تک سجدہ ہی میں پڑے رہے، پھر کھڑے ہوئے اور دونوں ہاتھ اٹھا کر کچھ دیر تک اللہ سے دعا کی، پھر سجدے میں گر پڑے اور دیر تک سجدہ میں پڑے رہے، پھر اٹھے اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر کچھ دیر دعا کی، پھر دوبارہ آپ سجدے میں گر پڑے، اور فرمایا: میں نے اپنے رب سے دعا کی اور اپنی امت کے لیے سفارش کی تو اللہ نے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2775]
فوائد ومسائل:
یہ روایت تو ضعیف ہے۔
تاہم سجدہ شکر والی بات صحیح ہے۔
کیونکہ مذکورہ حدیث سے وہ ثابت ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2775   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.