الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
23. بَابُ مَنْ طَلَبَ الْوَلَدَ لِلْجِهَادِ:
23. باب: جو جہاد کرنے کے لیے اللہ سے اولاد مانگے اس کی فضیلت۔
(23) Chapter. (The reward of him) who wishes to beget a son to send for Jihad.
حدیث نمبر: 2819
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) الليث: حدثني جعفر بن ربيعة، عن عبد الرحمن بن هرمز، قال: سمعت ابا هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قال سليمان بن داود عليهما السلام:" لاطوفن الليلة على مائة امراة او تسع وتسعين كلهن ياتي بفارس يجاهد في سبيل الله، فقال: له صاحبه إن شاء الله، فلم يقل إن شاء الله، فلم يحمل منهن إلا امراة واحدة جاءت بشق رجل، والذي نفس محمد بيده لو قال إن شاء الله لجاهدوا في سبيل الله فرسانا اجمعون".(مرفوع) اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ عَلَيْهِمَا السَّلَام:" لَأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَى مِائَةِ امْرَأَةٍ أَوْ تِسْعٍ وَتِسْعِينَ كُلُّهُنَّ يَأْتِي بِفَارِسٍ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَ: لَهُ صَاحِبُهُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَلَمْ يَقُلْ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَلَمْ يَحْمِلْ مِنْهُنَّ إِلَّا امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ جَاءَتْ بِشِقِّ رَجُلٍ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ قَالَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فُرْسَانًا أَجْمَعُونَ".
لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن ہرمز نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سلیمان بن داؤد علیہما السلام نے فرمایا آج رات اپنی سو یا (راوی کو شک تھا) ننانوے بیویوں کے پاس جاؤں گا اور ہر بیوی ایک ایک شہسوار جنے گی جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کریں گے۔ ان کے ساتھی نے کہا کہ ان شاءاللہ بھی کہہ لیجئے لیکن انہوں نے ان شاءاللہ نہیں کہا۔ چنانچہ صرف ایک بیوی حاملہ ہوئیں اور ان کے بھی آدھا بچہ پیدا ہوا۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اگر سلیمان علیہ السلام اس وقت ان شاءاللہ کہہ لیتے تو (تمام بیویاں حاملہ ہوتیں اور) سب کے یہاں ایسے شہسوار بچے پیدا ہوتے جو اللہ کے راستے میں جہاد کرتے۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Once Solomon, son of David said, '(By Allah) Tonight I will have sexual intercourse with one hundred (or ninety-nine) women each of whom will give birth to a knight who will fight in Allah's Cause.' On that a (i.e. if Allah wills) but he did not say, 'Allah willing.' Therefore only one of those women conceived and gave birth to a half-man. By Him in Whose Hands Muhammad's life is, if he had said, "Allah willing', (he would have begotten sons) all of whom would have been knights striving in Allah's Cause."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 74



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2819  
´سلیمان علیہ السلام کا فرمانا کہ آج رات اپنی سو بیویوں کے پاس جاؤں گا `
«. . . سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ عَلَيْهِمَا السَّلَام:" لَأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَى مِائَةِ امْرَأَةٍ أَوْ تِسْعٍ وَتِسْعِينَ كُلُّهُنَّ يَأْتِي بِفَارِسٍ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَ: لَهُ صَاحِبُهُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَلَمْ يَقُلْ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَلَمْ يَحْمِلْ مِنْهُنَّ إِلَّا امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ جَاءَتْ بِشِقِّ رَجُلٍ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ قَالَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فُرْسَانًا أَجْمَعُونَ .»
۔۔۔ سلیمان بن داؤد علیہما السلام نے فرمایا آج رات اپنی سو یا (راوی کو شک تھا) ننانوے بیویوں کے پاس جاؤں گا اور ہر بیوی ایک ایک شہسوار جنے گی جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کریں گے۔ ان کے ساتھی نے کہا کہ ان شاءاللہ بھی کہہ لیجئے لیکن انہوں نے ان شاءاللہ نہیں کہا۔ چنانچہ صرف ایک بیوی حاملہ ہوئیں اور ان کے بھی آدھا بچہ پیدا ہوا۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اگر سلیمان علیہ السلام اس وقت ان شاءاللہ کہہ لیتے تو (تمام بیویاں حاملہ ہوتیں اور) سب کے یہاں ایسے شہسوار بچے پیدا ہوتے جو اللہ کے راستے میں جہاد کرتے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ: 2819]

تخریج الحدیث:
یہ روایت صحیح بخاری میں چھ مقامات پر ہے: [2819، 3424، 5242، 6639، 6720، 7469]
صحیح بخاری کے علاوہ یہ روایت مختلف سندوں کے ساتھ درج ذیل کتابوں میں بھی موجود ہے:
صحيح مسلم [1654]
صحيح ابن حبان [4322، 4323 دوسرا نسخه: 4337، 4338]
سنن النسائي [7؍25 ح3862]
السنن الكبريٰ للبيهقي [10؍44]
مشكل الآثار للطحاوي [2؍377 ح1925]
شرح السنة للبغوي [1؍147 ح79 وقال: هذا حديث متفق على صحته]
حلية الاولياء لابي نعيم الاصبهاني [2؍279، 280 وقال: وهو صحيح ثابت متفق على صحته]
امام بخاری رحمہ اللہ سے پہلے درج ذیل محدثین نے اسے روایت کیا ہے:
أحمد بن حنبل [المسند 2؍299، 275، 506]
حميدي [المسند: 1174، 1175]
عبدالرزاق فى التفسير [1؍337 ح1668، 1669]
اس حدیث کو درج ذیل تابعین کرام نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے:
① عبدالرحمٰن بن ہرمز الاعرج [صحيح بخاري: 2819، 3424، 6639 وصحيح مسلم: 1654 وترقيم دارالسلام: 4289]
② طاؤس [صحيح بخاري: 5242، 6720 وصحيح مسلم: 1654 ودارالسلام: 4286]
↰ معلوم ہوا کہ یہ روایت بھی سابقہ روایات کی طرح بالکل صحیح ہے اور اسے بھی امام بخاری سے پہلے، ان کے زمانے میں اور بعد والے محدثین نے بھی روایت کیا ہے۔
جو لوگ صحیح بخاری کی حدیث پر طعن کرتے ہیں وہ درحقیقت تمام محدثین پر طعن کرتے ہیں کیونکہ یہی احادیث دوسرے محدثین کے نزدیک بھی صحیح ہوتی ہیں۔
تنبیہ ① : سیدنا سلیمان علیہ السلام نے دعویٰ غیب نہیں کیا تھا بلکہ یہ ان کا اجتہاد و اندازہ تھا۔
تنبیہ ②: ان روایات میں سلیمان علیہ السلام کی بیویوں کی تعداد ستر، نوے اور سو مذکور ہے۔ اس میں تطبیق یہ ہے کہ ستر آزاد بیویاں تھیں اور باقی لونڈیاں تھیں، دیکھئے: فتح الباری لابن حجر [6؍460 تحت ح3424]
تنبیہ ③: سابقہ شریعتوں میں چار سے زیادہ بیویاں رکھنے کی اجازت تھی جب کہ شریعت محمدیہ میں امت محمدیہ کے ہر شخص کو بیک وقت زیادہ سے زیادہ صرف چار بیویاں رکھنے کی اجازت ہے۔
تنبیہ ④: سلیمان علیہ السلام نے فرمایا: میں آج رات ستر عورتوں کے پاس جاؤں گا۔ إلخ
کسی حدیث میں یہ بالکل نہیں آیا کہ سلیمان علیہ السلام نے منبر پر لوگوں کے سامنے یہ اعلان کیا تھا بلکہ حدیث میں صحابی کا ذکر ہے جس سے مراد فرشتہ ہے۔ دیکھئے: صحیح بخاری [6720]
لہٰذا یہ اعتراض باطل ہے۔
دوسرا یہ کہ سلیمان علیہ السلام ان شاء اللہ کہنا بھول گئے تھے نا کہ انہوں نے اسے قصداً ترک کیا۔ دیکھئے: صحیح بخاری [6720]
   ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 24، حدیث\صفحہ نمبر: 14   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2819  
2819. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: حضرت سلیمان بن داود ؑ نے کہا: میں آج رات سو یا ننانوے بیویوں کے پاس جاؤں گا اور ہر بیوی ایک، ایک شہسوار جنم دے گی جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کریں گے۔ ان سے ان کے ساتھی نے کہا: آپ إن شاء اللہ بھی کہیں، لیکن انھوں نے إن شاء اللہ نہ کہا، چنانچہ صرف ایک بیوی حاملہ ہوئی اور اس کے ہاں بھی ناقص بچہ پیدا ہوا۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ﷺ کی جان ہے!اگر سلیمان ؑ اس وقت إن شاء اللہ کہہ لیتے تو سب کے ہاں بچے ہوتے اور وہ سب شہسوار اللہ کے راستے میں جہاد کرتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2819]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؓ کا مقصد یہ ہے کہ جو کوئی اپنی بیوی سے ہم بستری کے وقت نیت کرے کہ اگر اللہ نے اسے بیٹا دیا تو وہ اسے جہاد فی سبیل اللہ میں وقف کرے گا۔
تو اس کو نیت کے باعث ثواب حاصل ہو گا اگرچہ بیٹا پیدا نہ ہو، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے بیٹا طلب کرنا مستحسن ہے۔
ایسے حالات میں اگر بیٹا والدین کی امید کے خلاف ہو تو بھی انھیں نیت کے مطابق ثواب ملے گا۔

واضح رہے کہ حضرت سلیمان ؑ کا عزم واراردہ إن شاء اللہ کہنے کا تھا لیکن وہ اپنا ارادہ پورا نہ کر سکے بلکہ ان کا عزم ناقص رہا اسی طرح ان کا بیٹا بھی ناقص باقی رہا کامل نہ ہو سکا۔
اس میں حضرت سلیمان ؑ کا امتحان تھا کہ وہ إن شاء اللہ نہ کہہ سکے۔
لیکن بعض روایات میں ستر عورتوں کا ذکر ہے۔
ان روایات میں کوئی تضاد نہیں کیونکہ قلیل کے ذکر سے کثیر نفی نہیں ہوتی۔
(عمدة القاري: 128/6)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2819   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.