الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
21. بَابُ تَمَنِّي الْمُجَاهِدِ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا:
21. باب: شہید کا دوبارہ دنیا میں واپس آنے کی آرزو کرنا۔
(21) Chapter. The wish of the (martyred) Mujahid to return to the world.
حدیث نمبر: 2817
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، قال: سمعت قتادة، قال: سمعت انس بن مالك رضي الله عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ما احد يدخل الجنة يحب ان يرجع إلى الدنيا، وله ما على الارض من شيء إلا الشهيد يتمنى ان يرجع إلى الدنيا، فيقتل: عشر مرات لما يرى من الكرامة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا أَحَدٌ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ يُحِبُّ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا، وَلَهُ مَا عَلَى الْأَرْضِ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا الشَّهِيدُ يَتَمَنَّى أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا، فَيُقْتَلَ: عَشْرَ مَرَّاتٍ لِمَا يَرَى مِنَ الْكَرَامَةِ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا میں نے قتادہ سے سنا ‘ کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص بھی ایسا نہ ہو گا جو جنت میں داخل ہونے کے بعد دنیا میں دوبارہ آنا پسند کرے ‘ خواہ اسے ساری دنیا مل جائے سوائے شہید کے۔ اس کی یہ تمنا ہو گی کہ دنیا میں دوبارہ واپس جا کر دس مرتبہ اور قتل ہو (اللہ کے راستے میں) کیونکہ وہ شہادت کی عزت وہاں دیکھتا ہے۔

Narrated Anas bin Malik: The Prophet said, "Nobody who enters Paradise likes to go back to the world even if he got everything on the earth, except a Mujahid who wishes to return to the world so that he may be martyred ten times because of the dignity he receives (from Allah)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 72


   صحيح البخاري2817أنس بن مالكما أحد يدخل الجنة يحب أن يرجع إلى الدنيا وله ما على الأرض من شيء إلا الشهيد يتمنى أن يرجع إلى الدنيا فيقتل عشر مرات لما يرى من الكرامة
   صحيح البخاري2795أنس بن مالكما من عبد يموت له عند الله خير يسره أن يرجع إلى الدنيا وأن له الدنيا وما فيها إلا الشهيد لما يرى من فضل الشهادة فإنه يسره أن يرجع إلى الدنيا فيقتل مرة أخرى
   صحيح مسلم4867أنس بن مالكما من نفس تموت لها عند الله خير يسرها أنها ترجع إلى الدنيا ولا أن لها الدنيا وما فيها إلا الشهيد فإنه يتمنى أن يرجع فيقتل في الدنيا لما يرى من فضل الشهادة
   صحيح مسلم4868أنس بن مالكما من أحد يدخل الجنة يحب أن يرجع إلى الدنيا وأن له ما على الأرض من شيء غير الشهيد فإنه يتمنى أن يرجع فيقتل عشر مرات لما يرى من الكرامة
   جامع الترمذي1643أنس بن مالكما من عبد يموت له عند الله خير يحب أن يرجع إلى الدنيا وأن له الدنيا وما فيها إلا الشهيد لما يرى من فضل الشهادة فإنه يحب أن يرجع إلى الدنيا فيقتل مرة أخرى
   جامع الترمذي1661أنس بن مالكما من أحد من أهل الجنة يسره أن يرجع إلى الدنيا غير الشهيد فإنه يحب أن يرجع إلى الدنيا يقول حتى أقتل عشر مرات في سبيل الله مما يرى مما أعطاه من الكرامة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2817  
2817. حضرت انس بن مالک ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: کوئی شخص ایسا نہیں جو جنت میں داخل ہونے کے بعد واپس دنیا میں لوٹنے کی خواہش کرے اگرچہ اسے دنیا کی ہر چیز دینے کی پیش کش کردی جائے، مگر شہید۔ وہ دس بار یہ چاہے گا کہ دنیا میں واپس آئے اور اسے قتل کردیا جائے۔ یہ سب کچھ اللہ کے ہاں اپنے اعزاز اور اکرام کو دیکھنے کی وجہ سے ہوگا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2817]
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺنے حضرت جابر ؓسے فرمایا:
کیا تجھے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے تیرے والد بزرگوار سے کیا کہا؟ آپ نے کہا کہ اللہ نے فرمایا:
اے عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ!تم کسی خواہش کا اظہار کرو تاکہ اسے پورا کیا جائے۔
حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی:
یا اللہ!مجھے زندہ کردے تاکہ تیرے راستے میں دوبارہ شہید ہو جاؤں۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ تو پہلے سے طے شہد فیصلہ ہے کہ جو انسان دنیا سے آچکا ہے اسے کسی صورت میں واپس نہیں بھیجا جائے گا۔
(جا مع الترمذي، تفسیر القرآن، حدیث 3010)

مذکورہ حدیث سے شہادت کی عظمت کا پتہ چلتا ہے دراصل بھلے کاموں میں صرف ایک جہاد ہے جس میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا جاتا ہے اس لیے شہادت کی عظمت بھی بہت رکھی گئی ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2817   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.