الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
34. باب إِهْلاَلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَدْيِهِ:
34. باب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانی کا بیان۔
حدیث نمبر: 3026
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن حاتم ، حدثنا ابن مهدي ، حدثني سليم بن حيان ، عن مروان الاصفر ، عن انس رضي الله عنه، ان عليا قدم من اليمن، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " بم اهللت؟ "، فقال: اهللت بإهلال النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لولا ان معي الهدي لاحللت "،حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنِي سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ ، عَنْ مَرْوَانَ الْأَصْفَرِ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ عَلِيًّا قَدِمَ مِنَ الْيَمَنِ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بِمَ أَهْلَلْتَ؟ "، فَقَالَ: أَهْلَلْتُ بِإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَوْلَا أَنَّ مَعِي الْهَدْيَ لَأَحْلَلْتُ "،
(عبد الرحمٰن) بن مہدی نے ہمیں حدیث سنا ئی (کہا) مجھے سلیم بن حیا ن نے مروان اصغر سے حدیث سنا ئی، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ (حجۃ الوداع کے موقع پر) یمن سے مکہ پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: "تم نے کیا تلبیہ پکا را؟انھوں نے جواب دیا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تلبیے کے مطا بق تلبیہ پکا را۔آپ نے فرمایا: " اگر میرے پاس قربانی نہ ہو تی تو میں ضرور احلال (احرا م سے فراغت) اختیا ر کر لیتا۔"
حضرت انس رضی تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ یمن سے حاضر ہوئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: تم نے احرام کس مقصد سے باندھا؟ انہوں نے جواب دیا، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جیسا احرام باندھا، آپ صلی الله عليہ وسلم نے فرمایا: اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتی تو میں حلال ہو جاتا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1250

   صحيح البخاري4354أنس بن مالكمن لم يكن معه هدي فليجعلها عمرة كان مع النبي هدي بم أهللت فإن معنا أهلك قال أهللت بما أهل به النبي قال فأمسك فإن معنا هديا
   صحيح البخاري1558أنس بن مالكبما أهل به النبي فقال لولا أن معي الهدي لأحللت
   صحيح مسلم3026أنس بن مالكأهللت بإهلال النبي قال لولا أن معي الهدي لأحللت
   جامع الترمذي956أنس بن مالكأهللت بما أهل به رسول الله لولا أن معي هديا لأحللت
   سنن أبي داود1796أنس بن مالكأهل بحج وعمرة وأهل الناس بهما لما قدمنا أمر الناس فحلوا حتى إذا كان يوم التروية أهلوا بالحج ونحر رسول الله سبع بدنات بيده قياما
   سنن النسائى الصغرى2934أنس بن مالكلولا أن معي الهدي لأحللت فحل القوم حتى حلوا إلى النساء ولم يحل رسول الله ولم يقصر إلى يوم النحر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 956  
´حج سے متعلق ایک اور باب۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ علی رضی الله عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یمن سے آئے تو آپ نے پوچھا: تم نے کیا تلبیہ پکارا، اور کون سا احرام باندھا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: میں نے وہی تلبیہ پکارا، اور اسی کا احرام باندھا ہے جس کا تلبیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکارا، اور جو احرام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باندھا ہے ۱؎ آپ نے فرمایا: اگر میرے ساتھ ہدی کے جانور نہ ہوتے تو میں احرام کھول دیتا ۲؎، [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 956]
اردو حاشہ: 1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اپنے احرام کو دوسرے کے احرام پر معلق کرناجائزہے۔ 2؎:
یعنی:
عمرہ کے بعد احرام کھول دیتا،
پھر 8؍ذی الحجہ کو حج کے لیے دوبارہ احرام باندھتا،
جیسا کہ حج تمتع میں کیا جاتا ہے،
مذکورہ مجبوری کی وجہ سے آپ نے قران ہی کیا،
ورنہ تمتع کرتے،
اس لیے تمتع افضل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 956   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1796  
´حج قران کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رات ذی الحلیفہ میں گزاری، یہاں تک کہ صبح ہو گئی پھر سوار ہوئے یہاں تک کہ جب سواری آپ کو لے کر بیداء پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی تحمید، تسبیح اور تکبیر بیان کی، پھر حج و عمرہ دونوں کا احرام باندھا، اور لوگوں نے بھی ان دونوں کا احرام باندھا، پھر جب ہم لوگ (مکہ) آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو (احرام کھولنے کا) حکم دیا، انہوں نے احرام کھول دیا، یہاں تک کہ جب یوم الترویہ (آٹھویں ذی الحجہ) آیا تو لوگوں نے حج کا احرام باندھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات اونٹنیاں کھڑی کر کے اپنے ہاتھ سے نحر کیں ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: جو بات اس روایت میں منفرد ہے وہ یہ کہ انہوں نے (یعنی انس رضی اللہ عنہ نے) کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے «الحمدلله، سبحان الله والله أكبر» کہا پھر حج کا تلبیہ پکارا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1796]
1796. اردو حاشیہ: ان احادیث کے بیانات میں تعارض نہیں بلکہ تنوع ہے۔ حضرات صحابہ سامعین وناظرین کو جو جو معلوم ہوا انہوں نے وہی بیان کر دیا۔گزشتہ احادیث میں ہے کہ آپ نے نماز ظہر کے بعد اپنے مصلے ہی پر تلبیہ کہا پھر سواری پر بیٹھ کر کہا پھر بیداء کی بلندی پر چڑھنے ہوئے کہا اور یہ سب برحق ہیں اور اس اثنا میں تسبیح وتکبیر بلاشبہ جائز بلکہ مطلوب عمل ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1796   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.