الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
168. بَابُ إِذَا نَزَلَ الْعَدُوُّ عَلَى حُكْمِ رَجُلٍ:
168. باب: اگر کافر لوگ ایک مسلمان کے فیصلے پر راضی ہو کر اپنے قلعے سے اتر آئیں؟
(168) Chapter. If the enemy is ready to accept the judgement of a Muslim (his judgement will be valid if the Imam agrees to it).
حدیث نمبر: 3043
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن سعد بن إبراهيم، عن ابي امامة هو ابن سهل بن حنيف عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه قال: لما نزلت بنو قريظة على حكم سعد هو ابن معاذ، بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم وكان قريبا منه فجاء على حمار فلما دنا، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قوموا إلى سيدكم فجاء فجلس إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: له إن هؤلاء نزلوا على حكمك، قال: فإني احكم ان تقتل المقاتلة وان تسبى الذرية، قال: لقد حكمت فيهم بحكم الملك".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ هُوَ ابْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ بَنُو قُرَيْظَةَ عَلَى حُكْمِ سَعْدٍ هُوَ ابْنُ مُعَاذٍ، بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ قَرِيبًا مِنْهُ فَجَاءَ عَلَى حِمَارٍ فَلَمَّا دَنَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ فَجَاءَ فَجَلَسَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَهُ إِنَّ هَؤُلَاءِ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِكَ، قَالَ: فَإِنِّي أَحْكُمُ أَنْ تُقْتَلَ الْمُقَاتِلَةُ وَأَنْ تُسْبَى الذُّرِّيَّةُ، قَالَ: لَقَدْ حَكَمْتَ فِيهِمْ بِحُكْمِ الْمَلِكِ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے سعد بن ابراہیم نے ‘ ان سے ابوامامہ نے ‘ جو سہل بن حنیف کے لڑکے تھے کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا جب بنو قریظہ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی ثالثی کی شرط پر ہتھیار ڈال کر قلعہ سے اتر آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (سعد رضی اللہ عنہ کو) بلایا۔ آپ وہیں قریب ہی ایک جگہ ٹھہرے ہوئے تھے (کیونکہ زخمی تھے) سعد رضی اللہ عنہ گدھے پر سوار ہو کر آئے ‘ جب وہ آپ کے قریب پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ اپنے سردار کی طرف کھڑے ہو جاؤ (اور ان کو سواری سے اتارو) آخر آپ اتر کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب آ کر بیٹھ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان لوگوں (بنو قریظہ کے یہودی) نے آپ کی ثالثی کی شرط پر ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔ (اس لیے آپ ان کا فیصلہ کر دیں) انہوں نے کہا کہ پھر میرا فیصلہ یہ ہے کہ ان میں جتنے آدمی لڑنے والے ہیں ‘ انہیں قتل کر دیا جائے ‘ اور ان کی عورتوں اور بچوں کو غلام بنا لیا جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: When the tribe of Bani Quraiza was ready to accept Sa`d's judgment, Allah's Apostle sent for Sa`d who was near to him. Sa`d came, riding a donkey and when he came near, Allah's Apostle said (to the Ansar), "Stand up for your leader." Then Sa`d came and sat beside Allah's Apostle who said to him. "These people are ready to accept your judgment." Sa`d said, "I give the judgment that their warriors should be killed and their children and women should be taken as prisoners." The Prophet then remarked, "O Sa`d! You have judged amongst them with (or similar to) the judgment of the King Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 280


   صحيح البخاري4121سعد بن مالكهؤلاء نزلوا على حكمك فقال تقتل مقاتلتهم وتسبي ذراريهم قال قضيت بحكم الله وربما قال بحكم الملك
   صحيح البخاري3804سعد بن مالكيا سعد إن هؤلاء نزلوا على حكمك قال فإني أحكم فيهم أن تقتل مقاتلتهم وتسبى ذراريهم حكمت بحكم الله أو بحكم الملك
   صحيح البخاري3043سعد بن مالكهؤلاء نزلوا على حكمك قال فإني أحكم أن تقتل المقاتلة وأن تسبى الذرية قال لقد حكمت فيهم بحكم الملك
   صحيح البخاري6262سعد بن مالكقوموا إلى سيدكم فقعد عند النبي فقال هؤلاء نزلوا على حكمك قال فإني أحكم أن تقتل مقاتلتهم وتسبى ذراريهم فقال لقد حكمت بما حكم به الملك
   صحيح مسلم4596سعد بن مالكقوموا إلى سيدكم ثم قال إن هؤلاء نزلوا على حكمك قال تقتل مقاتلتهم وتسبي ذريتهم قال فقال النبي قضيت بحكم الله وربما قال قضيت بحكم الملك
   سنن أبي داود5215سعد بن مالكقوموا إلى سيدكم فجاء حتى قعد إلى رسول الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3043  
3043. حضرت ابو خدری ؓسے روایت ہے۔ انھوں نے فرمایا کہ جب بنو قریظہ حضرت سعد بن معاذ ؓ کی ثالثی پر ہتھیار ڈال کر قلعے سے اتر آئے تو رسول اللہ ﷺ نے انھیں پیغام بھیجا، حضرت سعد ؓ وہیں قریب ہی ایک مقام پر پڑاؤ کیے ہوئے تھے، وہ گدھے پر (سوار ہوکر) تشریف لائے۔ جب قریب آئے تو رسول اللہ ﷺ نےفرمایا: اپنے سردار کے استقبال کے لیے اٹھو چنانچہ وہ آئے اور رسول اللہ ﷺ کے قریب آکر بیٹھ گئے۔ آپ نے ان سے فرمایا: ان لوگوں (یہودبنی قریظہ)نے آپ کی ثالثی پر ہتھیار ڈال دیے ہیں۔ حضرت سعد بن معاذ ؓنے یہ فیصلہ دیا کہ ان میں جو جنگجو ہیں انھیں قتل کر دیا جائے اور ان کی عورتوں اور بچوں کو غلام بنا لیا جائے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تم نے اللہ کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3043]
حدیث حاشیہ:
بعض نے کہا کہ حضرت سعد ؓ کچھ بیمار تھے‘ ان کو سواری سے اتارنے کے لئے دوسرے کی مدد درکار تھی‘ اس لئے آپ نے صحابہ ؓ کو حکم دیا کہ کھڑے ہو کر ان کو اتار لو‘ ترجمہ باب کی مطابقت ظاہر ہے۔
ایک روایت میں یوں ہے‘ تو نے وہ حکم دیا جو اللہ نے سات آسمانوں کے اوپر سے دیا۔
(وحیدی)
حضرت سعد ؓ کا فیصلہ حالات حاضرہ کے تحت بالکل مناسب تھا‘ اور اس کے بغیر قیام امن نا ممکن تھا۔
وہ بنو قریظہ کے یہودیوں کی فطرت سے واقف تھے‘ ان کا یہ فیصلہ یہودی شریعت کے مطابق تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3043   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3043  
3043. حضرت ابو خدری ؓسے روایت ہے۔ انھوں نے فرمایا کہ جب بنو قریظہ حضرت سعد بن معاذ ؓ کی ثالثی پر ہتھیار ڈال کر قلعے سے اتر آئے تو رسول اللہ ﷺ نے انھیں پیغام بھیجا، حضرت سعد ؓ وہیں قریب ہی ایک مقام پر پڑاؤ کیے ہوئے تھے، وہ گدھے پر (سوار ہوکر) تشریف لائے۔ جب قریب آئے تو رسول اللہ ﷺ نےفرمایا: اپنے سردار کے استقبال کے لیے اٹھو چنانچہ وہ آئے اور رسول اللہ ﷺ کے قریب آکر بیٹھ گئے۔ آپ نے ان سے فرمایا: ان لوگوں (یہودبنی قریظہ)نے آپ کی ثالثی پر ہتھیار ڈال دیے ہیں۔ حضرت سعد بن معاذ ؓنے یہ فیصلہ دیا کہ ان میں جو جنگجو ہیں انھیں قتل کر دیا جائے اور ان کی عورتوں اور بچوں کو غلام بنا لیا جائے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تم نے اللہ کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3043]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ ہنگامی حالات میں ثالثی فیصلہ جائز ہے چونکہ خوارج کے نزدیک ثالثی فیصلہ کفر ہے اور انھوں نے اس بنیاد پر صحابہ کرام ؓ کی تکفیر کر ڈالی امام بخاری ؒ ان کی تردید کرنا چاہتے ہیں کہ انھوں نے جس چیز کو بنیاد بنا کر ثالثی فیصلے کی حیثیت سے انکار کیا وہ محل نظر ہے خود رسول اللہ ﷺسے ایسا کرنا ثابت ہے چونکہ حضرت سعد ؓ قریظہ کے یہودیوں کی فطرت سے واقف تھے اس لیے ان کا فیصلہ حالات حاضرہ کے عین مطابق تھا اور اس کے بغیر اسلامی ریاست میں قیام امن ناممکن تھا۔

بنو قریظہ نے حضرت سعد ؓ کا انتخاب از خود کیا تھا۔
اس لیے رسول اللہ ﷺ نے اسے تسلیم کر لیا بصورت دیگر اللہ تعالیٰ کا فیصلہ بھی سات آسمانوں کے اوپر یہی تھا جیسا کہ روایات میں ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3043   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.