الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
Tribute, Spoils, and Rulership (Kitab Al-Kharaj, Wal-Fai Wal-Imarah)
31. باب فِي أَخْذِ الْجِزْيَةِ مِنَ الْمَجُوسِ
31. باب: مجوس سے جزیہ لینے کا بیان۔
Chapter: Levying Jizyah On The Zoroastrians.
حدیث نمبر: 3044
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن مسكين اليمامي، حدثنا يحيى بن حسان، حدثنا هشيم، اخبرنا داود بن ابي هند، عن قشير بن عمرو، عن بجالة بن عبدة، عن ابن عباس، قال: جاء رجل من الاسبذيين من اهل البحرين وهم مجوس اهل هجر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فمكث عنده، ثم خرج فسالته ما قضى الله ورسوله فيكم؟ قال: شر قلت: مه قال: الإسلام او القتل، قال: وقال عبد الرحمن بن عوف قبل منهم الجزية، قال ابن عباس: فاخذ الناس بقول عبد الرحمن بن عوف، وتركوا ما سمعت انا من الاسبذي.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِسْكِينٍ الْيَمَامِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ قُشَيْرِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ بَجَالَةَ بْنِ عَبْدَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنَ الأَسْبَذِيِّينَ مِنْ أَهْلِ الْبَحْرَيْنِ وَهُمْ مَجُوسُ أَهْلِ هَجَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَكَثَ عِنْدَهُ، ثُمَّ خَرَجَ فَسَأَلْتُهُ مَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ فِيكُمْ؟ قَالَ: شَرٌّ قُلْتُ: مَهْ قَالَ: الْإِسْلَامُ أَوِ الْقَتْلُ، قَالَ: وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ قَبِلَ مِنْهُمُ الْجِزْيَةَ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَأَخَذَ النَّاسُ بِقَوْلِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَتَرَكُوا مَا سَمِعْتُ أَنَا مِنْ الْأَسْبَذِيِّ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ بحرین کے رہنے والے اسبذیوں ۱؎ (ہجر کے مجوسیوں) میں کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کے پاس تھوڑی دیر ٹھہرا رہا پھر نکلا تو میں نے اس سے پوچھا: اللہ اور اس کے رسول نے تم سب کے متعلق کیا فیصلہ کیا؟ وہ کہنے لگا: برا فیصلہ کیا، میں نے کہا: چپ (ایسی بات کہتا ہے) اس پر اس نے کہا: فیصلہ کیا ہے کہ یا تو اسلام لاؤ یا قتل ہو جاؤ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ نے ان سے جزیہ لینا قبول کر لیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: تو لوگوں نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے قول پر عمل کیا اور اسبذی سے جو میں نے سنا تھا اسے چھوڑ دیا (عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے مقابل میں کافر اسبذی کے قول کا کیا اعتبار)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5371، 9723، 15613) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی قشیر مجہول الحال ہیں)

وضاحت:
۱؎: اسبذی منسوب ہے «اسپ» کی طرف، «اسپ» فارسی میں گھوڑے کو کہتے ہیں، ممکن ہے وہ یا اس کے باپ دادا گھوڑے کو پوجتے رہے ہوں اسی وجہ سے انہیں اسبذی کہا جاتا ہو۔

Narrated Abdullah ibn Abbas: A man belonging to Usbadhiyin of the people of Bahrayn, who were the Magians of Hajar, came to the Messenger of Allah ﷺ and remained with him (for some time), and then came out. I asked him: What have Allah and His Messenger of Allah decided for you? He replied: Evil. I said: Silent. He said: Islam or killing. Abdur Rahman ibn Awf said: He accepted jizyah from them. Ibn Abbas said: The people followed the statement of Abdur Rahman ibn Awf, and they left that which I heard from the Usbadhi.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3038


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قشير مستور (تق: 5550) يعني مجهول الحال وثقه ابن حبان وجھله أبو الحسن ابن القطان
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 111

   سنن أبي داود3044عبد الرحمن بن عوفجاء رجل من الأسبذيين من أهل البحرين وهم مجوس أهل هجر إلى رسول الله فمكث عنده ثم خرج فسألته ما قضى الله ورسوله فيكم قال شر قلت مه قال الإسلام أو القتل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3044  
´مجوس سے جزیہ لینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ بحرین کے رہنے والے اسبذیوں ۱؎ (ہجر کے مجوسیوں) میں کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کے پاس تھوڑی دیر ٹھہرا رہا پھر نکلا تو میں نے اس سے پوچھا: اللہ اور اس کے رسول نے تم سب کے متعلق کیا فیصلہ کیا؟ وہ کہنے لگا: برا فیصلہ کیا، میں نے کہا: چپ (ایسی بات کہتا ہے) اس پر اس نے کہا: فیصلہ کیا ہے کہ یا تو اسلام لاؤ یا قتل ہو جاؤ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ نے ان سے جزیہ لینا قبول کر لیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: تو لوگوں نے عبدالر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 3044]
فوائد ومسائل:
یہ جزیہ تمام قسم کے غیرمسلم مشرکوں پر لوگوں ہوتا تھا۔
چونکہ یہ احکام فتح مکہ کے بعد نازل ہوئے تھے۔
اور اس عرصہ میں تمام اہل عرب دائرہ اسلام میں داخل ہوچکے تھے۔
اس لئے ان سے جزیہ لینے کے کوئی معنی نہیں تھے۔
تفصیل کےلے دیکھئے۔
(زاد المعاد، فصل في ھدیه في أخذ الجذیة)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3044   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.