الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
172. بَابُ فِدَاءِ الْمُشْرِكِينَ:
172. باب: مشرکین سے فدیہ لینا۔
(172) Chapter. The ransom of AI-Mushrikun (polytheists, idolaters, pagans).
حدیث نمبر: 3049
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال: إبراهيم بن طهمان، عن عبد العزيز بن صهيب، عن انس، قال اتي النبي صلى الله عليه وسلم بمال من البحرين فجاءه العباس، فقال: يا رسول الله اعطني فإني فاديت نفسي وفاديت عقيلا، فقال:" خذ فاعطاه في ثوبه".(مرفوع) وَقَالَ: إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَالٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ فَجَاءَهُ الْعَبَّاسُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي فَإِنِّي فَادَيْتُ نَفْسِي وَفَادَيْتُ عَقِيلًا، فَقَالَ:" خُذْ فَأَعْطَاهُ فِي ثَوْبِهِ".
اور ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بحرین کا خراج آیا تو عباس رضی اللہ عنہ خدمت نبوی میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! اس مال سے مجھے بھی دیجئیے کیونکہ (بدر کے موقع پر) میں نے اپنا اور عقیل دونوں کا فدیہ ادا کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر آپ لے لیں چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کے کپڑے میں نقدی کو بندھوا دیا۔

(In another narration) Anas said: "Some wealth was brought to the Prophet from Bahrain. Al `Abbas came to him and said, 'O Allah's Apostle! Give me (some of it), as I have paid my and `Aqil's ransom.' The Prophet said, 'Take,' and gave him in his garment."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 284



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3049  
3049. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے۔ انھوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کے پاس جب بحرین کا مال لایا گیا تو آپ کے ہاں حضرت عباس ؓ حاضر ہوئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! اس مال میں سے مجھے بھی دیجیے!کیونکہ میں نے اپنی جان کا فدیہ بھی دیا ہے اور عقیل کو بھی رہائی دلائی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: آپ(مال لے)لیں۔ پھر اس کے کپڑےمیں بھر کر اسے مال عطا فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3049]
حدیث حاشیہ:
والحق أن المال المذکور کان من الخراج أو الجزیة وهما من مال المصالح یعنی وہ مال خراج یا جزیہ کا تھا اس لئے حضرت عباس ؓ کو اس کا لینا جائز ہوا‘ تفصیلی بیان کتاب الجزیہ میں آئے گا۔
إن شاء اللہ تعالیٰ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3049   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3049  
3049. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے۔ انھوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کے پاس جب بحرین کا مال لایا گیا تو آپ کے ہاں حضرت عباس ؓ حاضر ہوئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! اس مال میں سے مجھے بھی دیجیے!کیونکہ میں نے اپنی جان کا فدیہ بھی دیا ہے اور عقیل کو بھی رہائی دلائی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: آپ(مال لے)لیں۔ پھر اس کے کپڑےمیں بھر کر اسے مال عطا فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3049]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے ابن بطال ؒنے یہ ثابت کیا ہے کہ مشرکین کو مال زکاۃ دینا جائز ہے حالانکہ یہ ثبوت محل نظر ہے کیونکہ بحرین سے آمدہ مال زکاۃ کا نہ تھا بلکہ وہ مال خراج یا جزیے کا تھا۔
اس لیے حضرت عباس ؓ کا لینا جائز ہوا۔
کیونکہ وہ مال زکاۃ کے قطعاً حق دار نہ تھے۔

بہر حال امام بخاری ؒ نے اس سے یہ ثابت کیا ہے کہ بوقت ضرورت مشرکین قیدیوں سے مال وغیرہ لے کر انھیں رہائی دی جاسکتی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3049   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.