الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
180. بَابُ إِذَا أَسْلَمَ قَوْمٌ فِي دَارِ الْحَرْبِ، وَلَهُمْ مَالٌ وَأَرَضُونَ، فَهْيَ لَهُمْ:
180. باب: اگر کچھ لوگ جو دارالحرب میں مقیم ہیں اسلام لے آئیں اور وہ مال و جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کے مالک ہیں تو وہ ان ہی کی ہو گی۔
(180) Chapter. If some people in a hostile non-Muslim country embrace Islam and they have possessions and land, then what they have will remain for them.
حدیث نمبر: Q3058
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
قاله المقبري عن ابي هريرة.قَالَهُ الْمَقْبُرِيُّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
‏‏‏‏ مقبری نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس حدیث کو نقل کیا ہے۔

حدیث نمبر: 3058
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمود، اخبرنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن علي بن حسين، عن عمرو بن عثمان بن عفان، عن اسامة بن زيد، قال: قلت: يا رسول الله، اين تنزل غدا في حجته؟، قال:" وهل ترك لنا عقيل منزلا، ثم قال: نحن نازلون غدا بخيف بني كنانة المحصب حيث قاسمت قريش على الكفر، وذلك ان بني كنانة حالفت قريشا على بني هاشم ان لا يبايعوهم ولا يؤووهم، قال الزهري: والخيف الوادي.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيْنَ تَنْزِلُ غَدًا فِي حَجَّتِهِ؟، قَالَ:" وَهَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مَنْزِلًا، ثُمَّ قَالَ: نَحْنُ نَازِلُونَ غَدًا بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ الْمُحَصَّبِ حَيْثُ قَاسَمَتْ قُرَيْشٌ عَلَى الْكُفْرِ، وَذَلِكَ أَنَّ بَنِي كِنَانَةَ حَالَفَتْ قُرَيْشًا عَلَى بَنِي هَاشِمٍ أَنْ لَا يُبَايِعُوهُمْ وَلَا يُؤْوُوهُمْ، قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَالْخَيْفُ الْوَادِي.
ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی انہیں زہری نے ‘ انہیں علی بن حسین نے ‘ انہیں عمرو بن عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے اور ان سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے حجۃ الوداع کے موقع پر عرض کیا ‘ یا رسول اللہ! کل آپ (مکہ میں) کہاں قیام فرمائیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! عقیل نے ہمارے لیے کوئی گھر چھوڑا ہی کب ہے۔ پھر فرمایا کہ کل ہمارا قیام حنیف بن کنانہ کے مقام محصب میں ہو گا ‘ جہاں پر قریش نے کفر پر قسم کھائی تھی۔ واقعہ یہ ہوا تھا کہ بنی کنانہ اور قریش نے (یہیں پر) بنی ہاشم کے خلاف اس بات کی قسمیں کھائی تھیں کہ ان سے خرید و فروخت کی جائے اور نہ انہیں اپنے گھروں میں آنے دیں۔ زہری نے کہا کہ خیف وادی کو کہتے ہیں۔

Narrated Usama bin Zaid: I asked the Prophet during his Hajj, "O Allah's Apostle! Where will you stay tomorrow?" He said, "Has `Aqil left for us any house?" He then added, "Tomorrow we will stay at Khaif Bani Kinana, i.e. Al-Muhassab, where (the Pagans of) Quraish took an oath of Kufr (i.e. to be loyal to heathenism) in that Bani Kinana got allied with Quraish against Bani Hashim on the terms that they would not deal with the members of the is tribe or give them shelter." (Az-Zuhri said, "Khaif means valley.") (See Hadith No. 659, Vol. 2)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 291


   صحيح البخاري3058أسامة بن زيدهل ترك لنا عقيل منزلا نحن نازلون غدا بخيف بني كنانة المحصب حيث قاسمت قريش على الكفر وذلك أن بني كنانة حالفت قريشا على بني هاشم أن لا يبايعوهم ولا يؤووهم
   صحيح البخاري1588أسامة بن زيدهل ترك عقيل من رباع أو دور
   صحيح مسلم3294أسامة بن زيدهل ترك لنا عقيل من رباع أو دور
   صحيح مسلم3296أسامة بن زيدهل ترك لنا عقيل من منزل
   صحيح مسلم3295أسامة بن زيدهل ترك لنا عقيل منزلا
   سنن أبي داود2910أسامة بن زيدهل ترك لنا عقيل منزلا نحن نازلون بخيف بني كنانة حيث تقاسمت قريش على الكفر يعني المحصب وذاك أن بني كنانة حالفت قريشا على بني هاشم أن لا يناكحوهم ولا يبايعوهم ولا يئووهم
   سنن ابن ماجه2942أسامة بن زيدهل ترك لنا عقيل منزلا نحن نازلون غدا بخيف بني كنانة يعني المحصب حيث قاسمت قريش على الكفر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2942  
´مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔`
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کل (مکہ میں) کہاں اتریں گے؟ یہ بات آپ کے حج کے دوران کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی گھر باقی چھوڑا ہے؟ ۱؎ پھر فرمایا: ہم کل «خیف بنی کنانہ» یعنی محصب میں اتریں گے، جہاں قریش نے کفر پر قسم کھائی تھی، اور وہ یہ تھی کہ بنی کنانہ نے قریش سے عہد کیا تھا کہ وہ بنی ہاشم سے نہ تو شادی بیاہ کریں گے اور نہ ان سے تجارتی لین دین ۲؎۔ زہری کہتے ہیں کہ «خیف» وادی کو کہتے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2942]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس واقعہ میں قبائل کے جس معاہدے کا ذکر ہے اسی کی وجہ سے بنو ہاشم کو تین سال تک شعب بنی ہاشم میں رہنا پڑا تھا جسے شعب ابی طالب بھی کہتے ہیں۔

(2)
مزید فوائد کے لیے ملاحظہ کیجیے (حدیث: 2730)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2942   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2910  
´کیا مسلمان کافر کا وارث ہوتا ہے؟`
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کل آپ (مکہ میں) کہاں اتریں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی جائے قیام چھوڑی ہے؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم بنی کنانہ کے خیف یعنی وادی محصب میں اتریں گے، جہاں قریش نے کفر پر جمے رہنے کی قسم کھائی تھی۔‏‏‏‏ بنو کنانہ نے قریش سے عہد لیا تھا کہ وہ بنو ہاشم سے نہ نکاح کریں گے، نہ خرید و فروخت، اور نہ انہیں اپنے یہاں جگہ (یعنی پناہ) دیں گے۔ زہری کہتے ہیں: خیف ایک وادی کا نام ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الفرائض /حدیث: 2910]
فوائد ومسائل:
فائدہ: ابو طالب کی وفات کے موقع پر عقیل اسلام نہ لائے تھے، اسی وجہ سے وہی اس کے وارث ہوئے۔
جبکہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسلمان ہو چکے تھے۔
اس لئے وہ اختلاف دین کی وجہ سے اپنے باپ کے وارث نہ بنے۔
اور عقیل جوں ہی عبد المطلب کی جایئداد کے مالک بنے۔
انہوں نے اس کو فروخت کر دیا تھا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2910   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3058  
3058. حضرت اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے حجۃالوداع میں عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ!آپ کل کہاں قیام فرمائیں گے؟ آپ نے فرمایا: کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی مکان چھوڑا ہے؟ پھر آپ نے فرمایا: کل ہم لوگ بنو کنانہ کی وادی میں پڑاؤ کریں گے، جس کووادی محصب کہا جاتا ہے، جہاں قریش نے کفر پر اڑے رہنے کی قسمیں اٹھائی تھیں۔ اور یہ اس طرح کہ بنو کنانہ نے بنو ہاشم کے خلاف قریش سے قسم لی تھی کہ وہ بنو ہاشم سےخرید و فروخت نہیں کریں گے اور نہ انھیں رہنے کے لیے جگہ ہی دیں گے۔ امام زہری ؒ فرماتے ہیں کہ خیف کے معنی وادی کے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3058]
حدیث حاشیہ:
ہوا یہ تھا کہ ابو طالب عبدالمطلب کے بڑے بیٹے تھے۔
ان کی وفات کے بعد جاہلیت کی رسم کے موافق کل ملک املاک پر ابو طالب نے قبضہ کر لیا۔
جب ابو طالب کا انتقال ہوا تو ان کے انتقال کے کچھ دن بعد آنحضرتﷺ اور حضرت على ؓ تو مدینہ منورہ ہجرت کر آئے‘ عقیل اس وقت تک ایمان نہ لائے تھے‘ وہ مکہ میں رہے۔
انہوں نے تمام جائداد اور مکانات بیچ کر اس کا روپیہ خوب اڑایا۔
اس حدیث سے باب کا مطلب امام بخاری ؒنے اس طرح نکالا کہ آنحضرتﷺ نے مکہ فتح ہونے کے بعد بھی ان مکانوں اور جائداد کی بیع قائم رکھی اور عقیل کی ملکیت تسلیم کر لی‘ تو جب عقیل کے تصرفات اسلام سے پہلے نافذ ہوئے تو اسلام کے بعد بطریق اولیٰ نافذ رہیں گے۔
وقال القرطبي یحتمل أن یکون مراد البخاري أن النبي صلی اللہ علیه وسلم من علی أهل مکة بأموالهم ودورهم من قبل أن یسلموا (فتح)
یعنی شاید امام بخاری ؒ کی مراد یہ ہو کہ رسول کریمﷺ نے مکہ والوں پر ان کے اسلام سے پہلے ہی یہ احسان فرما دیا تھا کہ ان کے مال اور گھر ہر حالت میں ان کی ہی ملکیت تسلیم کر لئے‘ اس طرح عقیل ؓ کے لئے اپنے گھر سب پہلے ہی بخش دئیے تھے۔
(ﷺ
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3058   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3058  
3058. حضرت اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے حجۃالوداع میں عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ!آپ کل کہاں قیام فرمائیں گے؟ آپ نے فرمایا: کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی مکان چھوڑا ہے؟ پھر آپ نے فرمایا: کل ہم لوگ بنو کنانہ کی وادی میں پڑاؤ کریں گے، جس کووادی محصب کہا جاتا ہے، جہاں قریش نے کفر پر اڑے رہنے کی قسمیں اٹھائی تھیں۔ اور یہ اس طرح کہ بنو کنانہ نے بنو ہاشم کے خلاف قریش سے قسم لی تھی کہ وہ بنو ہاشم سےخرید و فروخت نہیں کریں گے اور نہ انھیں رہنے کے لیے جگہ ہی دیں گے۔ امام زہری ؒ فرماتے ہیں کہ خیف کے معنی وادی کے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3058]
حدیث حاشیہ:

ابو طالب جناب عبدالمطلب کے بڑے بیٹے تھےجاہلیت کی رسم کے مطابق عبدالمطلب کی وفات کے بعد ابو طالب ان کی تمام جائیداد کے مالک بن گئے۔
ابو طالب کے دوبیٹے حضرت جعفر ؓ اور حضرت علی ؓ مسلمان ہونے کی وجہ سے ان کی جائیداد کے وارث نہ بن سکے۔
عقیل اور طالب کافر تھے ابو طالب کی وفات کے بعد وہ مسلمان بن گئے اسلام لانے سے پہلے انھوں نے تمام جائیداد اور مکانات فروخت کر کے خوب مزے اڑائے رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے بعد بھی ان مکانات اور جائیداد کی خرید فروخت قائم رکھی اور عقیل کی ملکیت تسلیم کرلی۔
جب عقیل کے تصرفات اسلام سے پہلے نافذ ہوئے تو اسلام کے بعد بطریق اولیٰ نافذ رہیں گے۔

اس عنوان اور پیش کردہ حدیث سے مقصود ان حضرات کا رد کرنا ہے جو کہتے ہیں کہ حربی اگر دارالحرب میں مسلمان ہو کر وہیں مقیم رہے اور مسلمان اس شہر کو فتح کر لیں تو وہ اپنے ہر قسم کے مال کا حق دار رہے گا۔
البتہ غیر منقولہ جائیداد مثلاً زمین اور مکانات وغیرہ مسلمانوں کے لیے مال فےبن جائیں گے جبکہ جمہور اس موقف کے خلاف ہیں۔
مذکورہ حدیث بھی جمہور کے موقف کی تائید کرتی ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3058   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.